شاہ نیاز کہتے ہیں جس کو عشق ہمارا ہی نام ہے - شاہ نیاز بریلوی

حسان خان

لائبریرین
کہتے ہیں جس کو عشق ہمارا ہی نام ہے
شور و فغاں کی اپنے یہاں دھوم دھام ہے
گر پھونک دوں جہان کو تو کچھ عجب نہیں
میں آگ کا بھبوکا ہوں میرا یہ کام ہے
ہوش و خرد سے ہم کو سروکار کچھ نہیں
اِن دونوں صاحبوں کو ہمارا سلام ہے
منزل ہماری پاتے ہیں کب شیخ و برہمن
اسلام و کفر سے پرے اپنا مقام ہے
دیر و حرم میں اور کلیسا کنشت میں
بھرتا ہمارے نام کا دم ہر کدام ہے
پر اک نیاز اپنے سے ہمراز ہے کہ وہ
شاہِ نجف امیرِ عرب کا غلام ہے
(حضرت شاہ نیاز احمد بریلوی)
 

شیزان

لائبریرین
خوبصورت کلام شیئر کرنے کا شکریہ حسان صاحب
شاہ نیاز احمد بریلوی کو ٹیگ بھی کر دیجئے تاکہ ٹیگ سرچ سے با آسانی میسر ہو جائے۔۔
وارث بھائی سے بھی درخواست ہے
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہ
کیا ہی خوب انتخاب ہے
ہوش و خرد سے ہم کو سروکار کچھ نہیں
اِن دونوں صاحبوں کو ہمارا سلام ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
خوبصورت کلام شیئر کرنے کا شکریہ حسان صاحب
شاہ نیاز احمد بریلوی کو ٹیگ بھی کر دیجئے تاکہ ٹیگ سرچ سے با آسانی میسر ہو جائے۔۔
وارث بھائی سے بھی درخواست ہے

شکریہ شیزان صاحب، آپ کی مراد شاید پری فکس سے ہے، وہ انشاءاللہ میں بنا دونگا، شاہ صاحب کا کچھ اور کلام پوسٹ ہونے دیں :)
 

شیزان

لائبریرین
شکریہ شیزان صاحب، آپ کی مراد شاید پری فکس سے ہے، وہ انشاءاللہ میں بنا دونگا، شاہ صاحب کا کچھ اور کلام پوسٹ ہونے دیں :)
پری فکس بھی ٹھیک ہے۔وہ آپ زیادہ کلام ہو جائے تو یقینآ بنا دیں گے۔
لیکن میری مراد نیچے دیئے گئے ٹیگ سے تھی۔۔ اس میں بھی اور ان کی ایک اور غزل میں ٹیگ نہیں ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہوش و خرد سے ہم کو سروکار کچھ نہیں
اِن دونوں صاحبوں کو ہمارا سلام ہے
منزل ہماری پاتے ہیں کب شیخ و برہمن
اسلام و کفر سے پرے اپنا مقام ہے
کیا بات ہے۔ بہت خوبصورت انتخاب۔ بہت شکریہ حسان میاں!
 
Top