اس کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں اس قدر باحیا ہوا کرتی تھی کہ بُرقعہ اوڑھتی تھی۔ نہ جانے کیوں اور کن عوامل کے تحت وہ بُرقعہ ہوا ہو گیا اور بعد ازاں اس کا لباس بھی اس کا ساتھ چھوڑ گیا۔ ہمارے لڑکپن میں آل انڈیا ریڈیو سے ایک گانا بجا کرتا تھا "ساڑھی ہو ا ہوگئی " تب ہم یہ خیال کرتے تھے کہ یہ فلمی باتیں ہیں اور صرف فلموں تک ہی محدود ہیں برصغیر کی ثقافت میں ایسی بے حیائی کی عملی طور پر گنجائش ہے نہ مقبولیت ۔ لیکن لڑکپن سے نکل کر جوانی میں اور گاؤں سے نکل کر شہر میں داخل ہوئے تو جانا کہ "ترقی" کس چیز کا نام ہے۔ جب دماغ اور ٹیکنالوجی سمارٹ ہو جائیں تو کہہ سکتے ہیں کہ ترقی ہو گئی لیکن جب لباس سمارٹ ہوا تو ہم نے اسے کبھی ترقی نہ جانا اور مزے کی بات ہے کہ اپنے اس پینڈو پن پہ ہم ابھی تک اڑے ہوئے ہیں۔ لیکن" ترقی" کی رفتار اس قدر تیز ہو چکی ہے کہ اب ہمیں اس کی سُرعت سے جھرجھری اور روشن خیالی کی چندھیاہٹ سے ضعفِ چشمِ حیا کی شکایت کا خدشہ ہے۔ ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق پاکستانی ماڈل و اداکارہ وینا ملک نے ہم جنس پرستی کی حمایت میں اپنی آواز شامل کی ہے۔ اداکارہ نے کہا ہے کہ ہم جنس پرستی کو سماجی برائی نہ سمجھا جائے۔ 28 سالہ وینا ملک ، جو کہ "بِگ باس" میں اپنی ثقافت کی پَگ اچھالنے کے بعد پاکستان آنے سے کتراتی ہیں اور اس خوف کا شکار ہیں کہ پاکستان آمد پر کوئی "متعصب یا تنگ نظر" ان کا کام تمام کر دے گا، نے کہا ہے کہ وہ LGBT کی حمایت کرتی ہیں اور اس پر انہیں کوئی جھجک نہیں ہے۔
یہ LGBT ہے کیا ؟ ہم یہاں نہیں لکھ سکے کیوں کہ ہم وینا ملک جیسے "با حیا" نہیں ہیں ہاں اگر آپ کی رگِ تجسس بھڑک یا پھڑک رہی ہے تو انگریزی کے انہی 4 حروف کو گوگل یا وکی پیڈیا میں سرچ کر لیں، لگ پتہ جائے گا۔ موصوفہ یہ بھی "سمجھتی " ہیں کہ ہر انسان کو اپنی انفرادی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا حق ہے اور دوسروں کو اس میں مداخلت نہیں کرنا چاہئیے۔ کوئی ان سے پوچھے بھئی اس انفرادیت کی حدود تو واضح فرما دیں۔ میں گھر میں بم تیار کروں اور کوئی دوسرا مجھے ٹوکے تو میں یہ کہہ دوں کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے۔بھئی دوسرا مجھے اس لئے ٹوکتا ہے کہ یہ بم انسانی جانوں کو ضائع کرتا ہے۔انسان ہی نہیں انسانیت کے لئے بھی ہم جنس پرستی اس بارودی بم سے کہیں زیادہ مہلک ہے جس کا ذکر یہاں کیا گیا ہے۔ یہ ایڈز کے ساتھ مختلف خطرناک جنسی و دماغی بیماریاں پیدا کرتی ہے۔وینا ملک کا یہ بیان بھارتی سرزمین سے آیا ۔بھارت۔۔۔دنیا میں ایڈز سے متاثرہ دوسرا بڑا ملک۔ پاکستان میں بھی یہ مرض "روشن خیالی" کی چھتر چھایہ میں بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ اپنے اپنے معاشروں کو خطرناک بیماریوں سے زیادہ محفوظ بنانے کے لئے وینا ملک اور اس قماش کے لوگوں کی بیمار ذہنیت کی مذمت کرنا اور ان کے آگے بندھ باندھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایسے نظریات برصغیر میں ایڈز کے ٹائم بم میں مزید خطرناک بارود بھرنے کے مترادف ہیں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خانگی ، معاشی و معاشرتی مسائل پر نظر دوڑائی جائے تو پیش آمدہ صورت حال کا ادراک چنداں مشکل نہیں۔
وینا ملک "کہاں گیا تیرا بچپن خراب کر کے تجھے"؟۔
یہ LGBT ہے کیا ؟ ہم یہاں نہیں لکھ سکے کیوں کہ ہم وینا ملک جیسے "با حیا" نہیں ہیں ہاں اگر آپ کی رگِ تجسس بھڑک یا پھڑک رہی ہے تو انگریزی کے انہی 4 حروف کو گوگل یا وکی پیڈیا میں سرچ کر لیں، لگ پتہ جائے گا۔ موصوفہ یہ بھی "سمجھتی " ہیں کہ ہر انسان کو اپنی انفرادی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا حق ہے اور دوسروں کو اس میں مداخلت نہیں کرنا چاہئیے۔ کوئی ان سے پوچھے بھئی اس انفرادیت کی حدود تو واضح فرما دیں۔ میں گھر میں بم تیار کروں اور کوئی دوسرا مجھے ٹوکے تو میں یہ کہہ دوں کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے۔بھئی دوسرا مجھے اس لئے ٹوکتا ہے کہ یہ بم انسانی جانوں کو ضائع کرتا ہے۔انسان ہی نہیں انسانیت کے لئے بھی ہم جنس پرستی اس بارودی بم سے کہیں زیادہ مہلک ہے جس کا ذکر یہاں کیا گیا ہے۔ یہ ایڈز کے ساتھ مختلف خطرناک جنسی و دماغی بیماریاں پیدا کرتی ہے۔وینا ملک کا یہ بیان بھارتی سرزمین سے آیا ۔بھارت۔۔۔دنیا میں ایڈز سے متاثرہ دوسرا بڑا ملک۔ پاکستان میں بھی یہ مرض "روشن خیالی" کی چھتر چھایہ میں بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ اپنے اپنے معاشروں کو خطرناک بیماریوں سے زیادہ محفوظ بنانے کے لئے وینا ملک اور اس قماش کے لوگوں کی بیمار ذہنیت کی مذمت کرنا اور ان کے آگے بندھ باندھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایسے نظریات برصغیر میں ایڈز کے ٹائم بم میں مزید خطرناک بارود بھرنے کے مترادف ہیں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خانگی ، معاشی و معاشرتی مسائل پر نظر دوڑائی جائے تو پیش آمدہ صورت حال کا ادراک چنداں مشکل نہیں۔
وینا ملک "کہاں گیا تیرا بچپن خراب کر کے تجھے"؟۔