احمد مشتاق کہاں کی گونج دلِ ناتواں میں رہتی ہے۔ احمد مشتاق

الف عین

لائبریرین
کہاں کی گونج دلِ ناتواں میں رہتی ہے
کہ تھرتھری سی عجب جسم و جاں میں رہتی ہے

مزہ تو یہ ہے کہ وہ خود تو ہے نئے گھر میں
اور اس کی یاد پرانے مکاں میں رہتی ہے

اگرچہ اس سے مری بے تکلفی ہے بہت
جھجک سی ایک مگر درمیاں میں رہتی ہے

پتہ تو فصل گل و لالہ کا نہیں معلوم
سنا ہے قرب و جوارِ خزاں میں رہتی ہے

میں کتنا وہم کروں لیکن اک شعاعِ یقیں
کہیں نواح دل بد گماں میں رہتی ہے

ہزار جان کھپاتا رہوں مگر پھر بھی
کمی سی کچھ مرے طرزِ بیاں میں رہتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
چار غزلیں احمد مشتاق کی تائپ کر کے پوسٹ کر دی ہیں، میرے علاوہ نوید صادق کی ٹائپ کیا ہوا مواد موجود ہے، ان کی مختصر سی ای بک بنائی گئی ہے ’آنکھیں پرانی ہو گئیں‘، احمد مشتاق امید ہے اعتراض نہیں کریں گے۔ مزید مواد کسی کے پاس ہو تو پوسٹ کر دیں تاکہ اس ای بک میں اضافہ کیا جا سکے۔
مزید یہ کہ عزیز حامد مدنی کا بھی بہت کم مواد مل سکا ہے، ایک نظم یہاں ملی ہے، اور باقی سارا مواد عرفان ستار کا کتاب چہرے کے نوٹس سے ملا ہے۔ مزید کسی کے پاس؟؟
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ اعجاز عبید صاحب،

عمدہ غزل ہے۔ احمد مشتاق کی ای بک مکمل ہوگئی ہو تو ربط ضرور دیجے گا۔
 
Top