کھیلتے کودتے ہنستے بستے جب اچانک اداسی چھاتی ہے

محمد حسین

محفلین
کھیلتے کودتے ہنستے بستے جب اچانک اداسی چھاتی ہے
تاریک مناظر،دھندلے روپ،دھڑکن گویا رک جاتی ہے

غم دین و دنیا بھول گئے،خوشیوں کے جشن مناتے ہوئے
تھوکر جو لگی چلتے چلتے، اب رہ رہ کر ہوش آتی ہے
حسین
 
کھیلتے کودتے ہنستے بستے
جب اچانک اداسی چھاتی ہے
تاریک مناظر،دھندلے روپ
دھڑکن گویا رک جاتی ہے
غم دین و دنیا بھول گئے
خوشیوں کے جشن مناتے ہوئے
ٹھوکر جو لگی چلتے چلتے
اب رہ رہ کر ہوش آتی ہے
حسین

کوئی اصلاح نہیں ہے بس دوسری طرح سے لکھ دیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
پہلے مصرع کی تقطیع کرو، درست نہیں۔
جب لگانا پڑے گا شاید،؎
جب کھیلتے کودتے ہنستے بستے ایسی اداسی چھاتی ہے
لیکن دوسرا شعر۔۔ ہوش مذکر ہوتا ہے، مؤنث نہیں
 
Top