کھدائی کو کھنڈر کوئی نہیں ہے - صابر ظفر

فرحت کیانی

لائبریرین
[align=justify:4090e94c56]کھدائی کو کھنڈر کوئی نہیں ہے
اب اِس مٹی میں زر کوئی نہیں ہے

خیالوں میں یہ کس کی دستکیں ہیں
اگر بیرون ِ در کوئی نہیں کوئی نہیں ہے

وہاں لوگوں کے کیا دُکھ درد ہونگے
جہاں اب نوحہ گر کوئی نہیں ہے

کسے ہے بات کہنے کا سلیقہ
اگر چہ بے ہنر کوئی نہیں ہے

جِدھر چاہو نکل جاؤ سفر کو
فصیلِ بحر و بر کوئی نہیں ہے

میں کیوں اب گھر کی تختی پر نہ لکھ دوں
یہاں صابر ظفر کوئی نہیں!!!![/align:4090e94c56]
 

عمر سیف

محفلین
کھدائی کو کھنڈر کوئی نہیں ہے

کھدائی کو کھنڈر کوئی نہیں ہے
اب اِس مٹی میں زر کوئی نہیں ہے

خیالوں میں یہ کس کی دستکیں ہیں
اگر بیرون ِ در کوئی نہیں کوئی نہیں ہے

وہاں لوگوں کے کیا دُکھ درد ہونگے
جہاں اب نوحہ گر کوئی نہیں ہے

کسے ہے بات کہنے کا سلیقہ
اگرچہ بے ہنر کوئی نہیں ہے

جِدھر چاہو نکل جاؤ سفر کو
فصیلِ بحر و بر کوئی نہیں ہے

میں کیوں اب گھر کی تختی پر نہ لکھ دوں
یہاں صابر ظفر کوئی نہیں !!!!

صابر ظفر​
 

محمد وارث

لائبریرین
کسے ہے بات کہنے کا سلیقہ
اگرچہ بے ہنر کوئی نہیں ہے

جِدھر چاہو نکل جاؤ سفر کو
فصیلِ بحر و بر کوئی نہیں ہے

لاجواب، بہت خوب

۔
 
Top