کچھ عجیب سا لکھ بیٹھا ہوں، تنقید، اصلاح اور تبصرہ کے لیے پیش ہے،'' دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں''

دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں
جب اُن آنکھوں سے چار کی آنکھیں
نیلگوں بحر اُن میں دیکھا ہے
ڈوب جاو، پکارتی آنکھیں
ایسا لگتا تھا چھیڑ دیں گی مجھے
شوخ چنچل، شرارتی آنکھیں
جب بھی چاہیں چھپا لیں پلکوں میں
راز سب آشکارتی آنکھیں
اور بھٹکی مری نگاہوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
پیار میں ڈوب کر کہیں اظہر
میری نظریں اُتارتی آنکھیں
 
دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں
جب اُن آنکھوں سے چار کی آنکھیں
نیلگوں بحر اُن میں دیکھا ہے
ڈوب جاو، پکارتی آنکھیں
ایسا لگتا تھا چھیڑ دیں گی مجھے
شوخ چنچل، شرارتی آنکھیں
جب بھی چاہیں چھپا لیں پلکوں میں
راز ہوں آشکار بھی آنکھیں
اور بھٹکی مری نگاہوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
پیار میں ڈوب کر کہیں اظہر
میری نظریں اُتارتی آنکھیں
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
غزل کمزور ہے۔ بجائے اصلاح کی کوشش کے، بہتر ہو گا کہ تبصرہ ہی کر دوں۔ کچھ لطائف بھی بیان کر دیتا ہوں، تا کہ مستقل فائدہ ہو۔​
دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں
جب اُن آنکھوں سے چار کی آنکھیں
"میں" اور "آنکھیں" ہم قافیہ ہیں۔مگر چونکہ درحقیقت قافیہ کچھ اور ہے، اس لیے یہاں ان کا ہم قافیہ ہونا بجائے خوبی کے "خامی" بن جاتا ہے۔ جہاں تک ہو سکے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ایسا ہونے سے "شعریت اور موسیقیت" میں کمی آتی ہے۔ راز کی بات تھی، کتابوں میں شاید ہی ملے۔​
نیلگوں بحر اُن میں دیکھا ہے​
ڈوب جاو، پکارتی آنکھیں​
کہنا تھا "پکارتی ہیں آنکھیں"۔ شعری ضرورت نے "ہیں" حذف کروا دیا۔ لطف جاتا رہا۔​
ایسا لگتا تھا چھیڑ دیں گی مجھے​
شوخ چنچل، شرارتی آنکھیں​
"چھیڑ دیں گی" کا مزہ نہیں آ رہا۔​
جب بھی چاہیں چھپا لیں پلکوں میں​
راز ہوں آشکار بھی آنکھیں​
یہ شعر، خصوصا دوسرا مصرعہ، کمزور ہے۔​
اور بھٹکی مری نگاہوں کو​
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں​
یہاں بھی بات نہ بنی۔​
پیار میں ڈوب کر کہیں اظہر​
میری نظریں اُتارتی آنکھیں​
ایک مرتبہ پھر وہی شعری ضرورت۔ "ہیں" حذف ہو گیا۔​
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اصل میں غزل کہنا ہی نہیں تھی، پتہ نہیں کیوں جو بھی لکھتا ہوں ڈھل جاتا ہے غزل میں جیسے، اسے پھر سے نظم کی صورت لکھتا ہو​
آپ کی یہ بات عذر لنگ کی سی محسوس ہوتی ہے۔تسلیم کہ آپ کے یہاں آورد کی بہ نسبت آمد زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن صاحب آمد کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد جو شعری تخلیق وجود میں آتی ہے وہ نقد و ادب کے اصولوں کے تحت اصناف سخن کے کس خانہ میں رکھی جائے گی اس کا شعور تو آپ کو یقینا ہوتا ہی ہوگا۔جب غزل کی آمد ہو اور آپ جبرا اسے نظم کی شکل دینے کی کوشش کریں گے تو آپ بہت بڑا ظلم کریں گے۔ جس طرح کے اشعار تخلیق پائیں انہیں اسی طرح رہنے دیجیے گا۔ بڑا کرم ہوگا۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
محترم فارقلیط رحمانی صاحب کچھ وضاحت غیر متفق ہونے کی ہو جاتی تو ، گویا آپ نظم سے اتفاق نہیں کرتے اور غزل ہی رہنا؟
میں نے کل کسی دھاگے میں ایک مزاحیہ سی بات کی تھی۔ ایک سطری۔ وہاں بھی ایک صاحب "غیر متفق" والا سرخ کراس لگا گئے۔ کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ ایک "لطیفے" سے اختلاف کا کیا مطلب ہوتا ہے؟؟؟
 

نایاب

لائبریرین
میں نے کل کسی دھاگے میں ایک مزاحیہ سی بات کی تھی۔ ایک سطری۔ وہاں بھی ایک صاحب "غیر متفق" والا سرخ کراس لگا گئے۔ کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ ایک "لطیفے" سے اختلاف کا کیا مطلب ہوتا ہے؟؟؟
محترم بھائی آپ کا لطیفہ کسی کے جذبوں پر پتھر بن گرا ہوگا ۔ سو غیر متفق کر گیا ہوگا ۔۔۔۔۔۔
اسی دھاگے میں اس کے کان کھینچ لینا مناسب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید کہ "عذر " معقول رکھتا ہو ۔۔۔۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
محترم بھائی آپ کا لطیفہ کسی کے جذبوں پر پتھر بن گرا ہوگا ۔ سو غیر متفق کر گیا ہوگا ۔۔۔ ۔۔۔
اسی دھاگے میں اس کے کان کھینچ لینا مناسب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ شاید کہ "عذر " معقول رکھتا ہو ۔۔۔ ۔
رائے دیتے ہوئے جذبوں کے تعصب کا استعمال کوئی اچھی بات نہیں۔ ذہن میں آتا ہے کہ وہ صاحب شاید آپ ہی تھے۔ براہِ کرم اپنا "کراس" واپس لے لیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ان شعراء کی شان میں میں نے گستاخی کی ہے، تو ایک دھاگا شروع کر لیں۔ دلیل سے ان کا ادبی مقام اور مرتبہ ثابت کروں گا۔
 

نایاب

لائبریرین
رائے دیتے ہوئے جذبوں کے تعصب کا استعمال کوئی اچھی بات نہیں۔ ذہن میں آتا ہے کہ وہ صاحب شاید آپ ہی تھے۔ براہِ کرم اپنا "کراس" واپس لے لیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ان شعراء کی شان میں میں نے گستاخی کی ہے، تو ایک دھاگا شروع کر لیں۔ دلیل سے ان کا ادبی مقام اور مرتبہ ثابت کروں گا۔
محترم بھائی ۔۔۔۔۔ " غیر متفق " آپ کے بیان کردہ " لطیفہ " سے ہوا ۔ آپ نے معروف و مشہور شعراء کی تضحیک کی ۔
اور یہ جذبوں سے بالاتر " ریٹنگ " تھی ÷ اور اس سے مراد آپ نے جو لکھا اس سے اتفاق نہ ہونا ہے ۔
ویسے آپ کس مقام پر کھڑے ہوکر ان کا ادبی مقام و مرتبہ ثابت کریں گے ۔؟
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
محترم بھائی ۔۔۔ ۔۔ " غیر متفق " آپ کے بیان کردہ " لطیفہ " سے ہوا ۔ آپ نے معروف و مشہور شعراء کی تضحیک کی ۔
اور یہ جذبوں سے بالاتر " ریٹنگ " تھی ÷ اور اس سے مراد آپ نے جو لکھا اس سے اتفاق نہ ہونا ہے ۔
ویسے آپ کس مقام پر کھڑے ہوکر ان کا ادبی مقام و مرتبہ ثابت کریں گے ۔؟
ٹھیک ہے ایسا ہی سہی۔ اب آپ سے محض ایک درخواست ہے کہ آئندہ میرے تبصروں سے گریز کر کے اور مجھ سے ہم کلام نہ ہو کر مجھ پر احسان فرمائیں۔میں بھی ایسا ہی کروں گا۔

باقی میرے شعری فہم کا اندازہ کرنا ہے تو نیچے میرے دستخط میں میری شاعری کے لنک موجود ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
ٹھیک ہے ایسا ہی سہی۔ اب آپ سے محض ایک درخواست ہے کہ آئندہ میرے تبصروں سے گریز کر کے اور مجھ سے ہم کلام نہ ہو کر مجھ پر احسان فرمائیں۔میں بھی ایسا ہی کروں گا۔

باقی میرے شعری فہم کا اندازہ کرنا ہے تو نیچے میرے دستخط میں میری شاعری کے لنک موجود ہیں۔
میرے محترم بھائی خوش رہیں ۔ ان شاءاللہ کبھی بھی آپ کے ارسال کردہ کسی بھی موضوع پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا ۔
اور نہ ہی آپ سے گفتگو کی کوشش کروں گا ۔
باقی رہا تبصروں پہ تبصرہ تو بحیثیت رکن محفل کسی بھی تبصرہ کو ریٹنگ دینا اور تبصرے پہ تبصرہ کرنا میرا حق ہے ۔
جس ریٹنگ کے قابل ہوگا مجھ ان پڑھ کی دانست میں ضرور ریٹ کروں گا ۔ اس بارے معذرت
 
آپ کی یہ بات عذر لنگ کی سی محسوس ہوتی ہے۔تسلیم کہ آپ کے یہاں آورد کی بہ نسبت آمد زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن صاحب آمد کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد جو شعری تخلیق وجود میں آتی ہے وہ نقد و ادب کے اصولوں کے تحت اصناف سخن کے کس خانہ میں رکھی جائے گی اس کا شعور تو آپ کو یقینا ہوتا ہی ہوگا۔جب غزل کی آمد ہو اور آپ جبرا اسے نظم کی شکل دینے کی کوشش کریں گے تو آپ بہت بڑا ظلم کریں گے۔ جس طرح کے اشعار تخلیق پائیں انہیں اسی طرح رہنے دیجیے گا۔ بڑا کرم ہوگا۔
آپ درست فرماتے جی، میں لکھنے نہیں بیٹھتا کبھی بھی، کچھ آ جائے تو لکھ لیتا ہوں ، خیالات کا تسلسل بگڑ جائے تو رہ جاتا ہے۔ اس بار بھی کچھ ایسا ہوا ، اسی لیے عنوان میں پوری سچائی سے لکھ دیا کہ کچھ عجیب لکھ بیٹھا ہوں۔ اب اسے پھر سے سوچتے کچھ یوں صورتحال بنی ہے، امید ہے کہ آپ کی صائب رائے کا حقدار قرار پاوں گا

وہ کٹورا سی مد بھری آنکھیں
کھوٹ سے دور ہوں، کھری آنکھیں
کیا نہیں تھا بھلا اُن آنکھوں میں
چاند چہرے پہ بولتی آنکھیں
چونک جاتی ذرا سی آہٹ پر
وحش ہرنی سی ڈولتی آنکھیں
نیلگوں بحر جن میں دکھتا ہو
ڈوب جاو، پکارتی آنکھیں
چھیڑ دیں گی تُمہیں وہ اٹھلا کر
شوخ چنچل، شرارتی آنکھیں
اُن سے بڑھ کر بھی کوئی چاہے گا
جام الفت بھرے مدھر پیالے
کوئی جتنا پیے، رہے پیاسا
جام خالی نہ ہوں، وہ پُر پیالے
ڈوب کر پیار میں ترے اظہر
تُجھ کو پل پل پکارتی آنکھیں
اور بھٹکتی تری نگاہوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
 


اُس پری وش کی مدھ بھری آنکھیں
کھوٹ سے دور وہ کھری آنکھیں
چاند چہرے کا حُسن دوبالا
دو کٹورے وہ رس بھری آنکھیں

ہونٹ خاموش، بولتی آنکھیں
راز دل کے وہ کھولتی آنکھیں
چونک جائیں ذرا سی آہٹ پر
وحش ہرنی سی ڈولتی آنکھیں

ڈوب جاؤ، بُلا رہی ہیں مجھے
جیسے جھولہ جھُلا رہی ہیں مجھے
جاگنا ہے یہ کام کرنے ہیں
تھپکیاں دے، سُلا رہی ہیں مجھے

دھیرے دھیرے پُکارتی آنکھیں
ہائے آنکھیں، شرارتی آنکھیں
میرے چہرے کی نوک پلکوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
 
Top