کچھ جوباقی اساس چہرے ہیں

محمد حسین

محفلین
کچھ جوباقی اساس چہرے ہیں
یہ بھی سب کو نہ راس چہرے ہیں

ذہن میں نقش بیٹھتے ہی نہیں
اس قدر آس پاس چہرے ہیں

دنیا داری میں اُلجھے لوگوں کے
کیسے کیسے اُداس چہرے ہیں؟

پڑھ رہے ہیں کتابیں طالب علم
اور کُل بد حواس چہرے ہیں

جب نہ قابل رہیں دکھانے کے
اوڑھ لیتے لباس چہرے ہیں

گندگی سے بدن سیاہ حسینؔ
چھوڑتے جاتے باس چہرے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
زمین بڑی سنگلاخ نکالی ہے، اس لئے مسائل ہیں۔ سب سے پہلے تو مطلع ہی سمجھ میں نہیں آ رہا۔
اس قدر ’پاس‘ تو ہو سکتے ہیں چہرے، لیکن آس پاس مبہم ترکیب ہے، اس میں مقدار مقرر نہیں کی جا سکتی۔
دنیا داری میں اُلجھے لوگوں کے
کیسے کیسے اُداس چہرے ہیں؟
÷÷کیسے کیسے سے مفہوم بدل جاتا ہے، یہاں صرف کیسے کا محل ہے۔

پڑھ رہے ہیں کتابیں طالب علم
اور کُل بد حواس چہرے ہیں
۔۔کیوںِ بد حواسی کا تعلق؟

جب نہ قابل رہیں دکھانے کے
اوڑھ لیتے لباس چہرے ہیں
÷÷چہرے نقاب اوڑھتے ہیں، لباس نہیں

گندگی سے بدن سیاہ حسینؔ
چھوڑتے جاتے باس چہرے ہیں
÷÷دوسرا مصرع رواں نہیں،پہلا مصرع بھی ہ۔ح کی وجہ سے، جسے یوں بدلا جا سکتا ہے۔
گندگی سے سیاہ جسم حسین
 
Top