کچھ تو ہی کھول یہ کیا رازِ نہاں ہے سائیں

تو ہی کچھ کھول یہ کیا رازِ نہاں ہے سائیں
ہر نفس زیست کا کیوں شعلہ بجاں ہے سائیں

ہم نے ہر درد کو سمجھا ہے عنایت تیری
تجھ کو اس بات کا احساس کہاں ہے سائیں

تیرے معیار کے قابل تو نہیں ہے پھر بھی
یہ رہا جسم، یہ دل اور یہ جاں ہے سائیں

شہر در شہر یوں آوارہ نہ جانے کب سے
میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں تو کہاں ہے سائیں

کچھ نہیں بدلا ،ہے مظلوم بھی ظالم بھی وہی
وہی گردن ہے وہی تیغ و سناں ہے سائیں

ان سے محرومئ الفت کا گلہ کیا کرنا
جن کو حق بات سماعت پہ گراں ہے سائیں

کیا کہوں اب تو مری وحشتِ جاں کے باعث
میرا اندازِ تکلم بھی فغاں ہے سائیں

شکریہ۔
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
ریحان بھائی ماشاءاللہ خوب غزل ہے۔
کچھ نہیں بدلا ،ہے مظلوم بھی ظالم بھی وہی
"بدلا" پہ آکر وقفہ ہےلہذا الف گرانا کچھ مناسب نہیں لگ رہا۔یوں ایک صورت ہے:

کچھ نہ بدلا وہی مظلوم بھی ظالم بھی ہے۔
ویسے یہاں مجھے گرامر کے حساب سے ردیف ٹھیک نہیں لگی ... تیغ و سناں کے بعد ہے کے بجائے ہیں کا محل بنتاہے میرے خیال میں
احسن بھائی !اس موضوع پہ کوئی فیصلہ کن قاعدہ موجود نہیں کہ شعر میں ایسی تراکیب کو بطور واحد برتا جائے یا بطور جمع لہذا دونوں طرح کی امثلہ موجود ہیں۔ایک سرور صاحب کا آرٹیکل بھی ہے اس باب میں۔دلچسپی سے خالی نہیں انھوں نے آخر میں بحث سمیٹنے کی اپنی سی کوشش بھی کی ہے۔فرصت سےپڑھیے گا:

Sarwar Alam Raz Sarwar -- Articles | ادبی مضامین
 
ریحان بھائی ماشاءاللہ خوب غزل ہے۔

"بدلا" پہ آکر وقفہ ہےلہذا الف گرانا کچھ مناسب نہیں لگ رہا۔یوں ایک صورت ہے:

کچھ نہ بدلا وہی مظلوم بھی ظالم بھی ہے۔

احسن بھائی !اس موضوع پہ کوئی فیصلہ کن قاعدہ موجود نہیں کہ شعر میں ایسی تراکیب کو بطور واحد برتا جائے یا بطور جمع لہذا دونوں طرح کی امثلہ موجود ہیں۔ایک سرور صاحب کا آرٹیکل بھی ہے اس باب میں۔دلچسپی سے خالی نہیں انھوں نے آخر میں بحث سمیٹنے کی اپنی سی کوشش بھی کی ہے۔فرصت سےپڑھیے گا:

Sarwar Alam Raz Sarwar -- Articles | ادبی مضامین
سرور صاحب تو ہمارے سب سے بڑے استاد ہیں، ان کے تقریبا سارے ہی مضامین پڑھ رکھے ہیں، بلکہ اب بھی اکثر پڑھتا رہتا ہوں :)
دراصل یہ میرا ذاتی رجحان ہے، جو میں پہلے بھی کسی لڑی میں لکھ چکا ہوں. میں اپنے موقف کے پیچھے یہ منطق الاپتا ہوں کہ عطفی تراکیب اگر مترادفات پر مبنی ہوں تو واحد کا صیغہ مناسب معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی کہے میرا آرام و سکون غارت ہو گیا ... و علی ھذا القیاس ... بصورت دیگر جمع کا صیغہ ہی لکھنے پڑھنے میں مناسب لگتا ہے.
 
ریحان بھائی ماشاءاللہ خوب غزل ہے۔

"بدلا" پہ آکر وقفہ ہےلہذا الف گرانا کچھ مناسب نہیں لگ رہا۔یوں ایک صورت ہے:

کچھ نہ بدلا وہی مظلوم بھی ظالم بھی ہے۔

احسن بھائی !اس موضوع پہ کوئی فیصلہ کن قاعدہ موجود نہیں کہ شعر میں ایسی تراکیب کو بطور واحد برتا جائے یا بطور جمع لہذا دونوں طرح کی امثلہ موجود ہیں۔ایک سرور صاحب کا آرٹیکل بھی ہے اس باب میں۔دلچسپی سے خالی نہیں انھوں نے آخر میں بحث سمیٹنے کی اپنی سی کوشش بھی کی ہے۔فرصت سےپڑھیے گا:

Sarwar Alam Raz Sarwar -- Articles | ادبی مضامین
یاسر بھائی بہت شکریہ آپ کا
 
Top