کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا ۔ سدرشن فاخر

فرخ منظور

لائبریرین
کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا
اور کچھ تلخیِ حالات نے دل توڑ دیا

ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا

دل تو روتا رہے اور آنکھ سے آنسو نہ بہے
عشق کی ایسی روایات نے دل توڑ دیا

وہ مرے ہیں مجھے مل جائیں گے آ جائیں گے
ایسے بے کار خیالات نے دل توڑ دیا

آپ کو پیار ہے مجھ سے کہ نہیں ہے مجھ سے
جانے کیوں ایسے سوالات نے دل توڑ دیا

(سدرشن فاخرؔ)​
 
Top