کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے

طالش طور

محفلین
سر الف عین
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہی ہے کہ ذرا اور بکھر جائیں گے

گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں چپکے سے اتر جائیں گے

جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے

منصفو اور کہیں ہم کو نہ بھیجو کیونکہ
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے

اس کے دل میں بھی تڑپ ہو یہ ضروری تو نہیں
پھر بھی طے ہے کہ اسی دل میں اتر جائیں گے

میری ہستی کے جو اوراق ہیں بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے
 

الف عین

لائبریرین
یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہی ہے کہ ذرا اور بکھر جائیں گے
... صیغے میں ترمیم کر دیں
بس یہ ہوگا کہ ذرا....
ورنہ ایک طرح کا شتر گربہ ہے

گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں چپکے سے اتر جائیں گے
.. کون؟ اگرچہ فاعل کا پتہ چل جاتا ہے کہ 'ہم' ہی ہے، لیکن پھر بھی دوسرے مصرعے کے الفاظ بدل کر ہم کا اضافہ کر دیں تو بہتر ہے

جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے
.. درست

منصفو اور کہیں ہم کو نہ بھیجو کیونکہ
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے
... کیونکہ پہلے مصرع میں اچھا نہیں لگ رہا، لیکن منصفوں سے ہی خطاب کیوں؟ پورا مصرع ہی بدل کر بہتر خیال لایا جائے

اس کے دل میں بھی تڑپ ہو یہ ضروری تو نہیں
پھر بھی طے ہے کہ اسی دل میں اتر جائیں گے
.. یہ بھی بہتر خیال ہو سکتا ہے، موجودہ صورت میں تو دو لختی کی کیفیت ہے

میری ہستی کے جو اوراق ہیں بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے
... درست 'اوراق ہیں بکھرے' بدلا جا سکتا ہے
میری ہستی کے ہیں اوراق جو بکھرے..
 
یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہی ہے کہ ذرا اور بکھر جائیں گے
... صیغے میں ترمیم کر دیں
بس یہ ہوگا کہ ذرا....
ورنہ ایک طرح کا شتر گربہ ہے

گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں چپکے سے اتر جائیں گے
.. کون؟ اگرچہ فاعل کا پتہ چل جاتا ہے کہ 'ہم' ہی ہے، لیکن پھر بھی دوسرے مصرعے کے الفاظ بدل کر ہم کا اضافہ کر دیں تو بہتر ہے

جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے
.. درست

منصفو اور کہیں ہم کو نہ بھیجو کیونکہ
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے
... کیونکہ پہلے مصرع میں اچھا نہیں لگ رہا، لیکن منصفوں سے ہی خطاب کیوں؟ پورا مصرع ہی بدل کر بہتر خیال لایا جائے

اس کے دل میں بھی تڑپ ہو یہ ضروری تو نہیں
پھر بھی طے ہے کہ اسی دل میں اتر جائیں گے
.. یہ بھی بہتر خیال ہو سکتا ہے، موجودہ صورت میں تو دو لختی کی کیفیت ہے

میری ہستی کے جو اوراق ہیں بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے
... درست 'اوراق ہیں بکھرے' بدلا جا سکتا ہے
میری ہستی کے ہیں اوراق جو بکھرے..

سر نظر ثانی فرما دیجئیے

یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہ ہو گا کہ ذرا اور بکھر جائیں گے

گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں ہم یونہی اتر جائیں گے

جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے

دربدر پھرنا مقدر میں ہمارے ہو گا
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے

مانتے ہیں کہ تجھے ہم سے لگاؤ ہے کہاں
پھر بھی طے ہے کہ ترے دل میں اتر جائیں گے

میری ہستی کے ہیں اوراق جو بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے
 

طالش طور

محفلین
سر نظر ثانی فرما دیجئیے

یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہ ہو گا کہ ذرا اور بکھر جائیں گے

گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں ہم یونہی اتر جائیں گے

جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے

دربدر پھرنا مقدر میں ہمارے ہو گا
کوچۂِ یار سے نکلے تو کدھر جائیں گے

مانتے ہیں کہ تجھے ہم سے لگاؤ ہے کہاں
پھر بھی طے ہے کہ ترے دل میں اتر جائیں گے

میری ہستی کے ہیں اوراق جو بکھرے طالش
ان کے گیسو تو نہیں یہ کہ سنور جائیں گے
سعید احمد سجاد صاحب کی معاونت سے یہ اشعار نظرثانی کے لئے دوبارہ ارسال کیے ہیں ہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
طالش طور صاحب خوش آمدید-:)
باقی غزل تو اعجاز صاحب نے دیکھ لی
گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں ہم یونہی اتر جائیں گے
یہ شعر نکال ہی دیں -سیلاب میں چپکے سے اترنا محض تکلّف لگ رہا ہے -سیلاب تو یکایک بہا لے جاتا ہے -
 

الف عین

لائبریرین
مانتے ہیں کہ تجھے ہم سے لگاؤ ہے کہاں
لگاؤ فعول کے وزن پر استعمال کرنا بہتر ہے، فعولن کے طور پر نہیں
محبت استعمال کیا جا سکتا ہے
باقی تو درست ہو ہی گئے ہیں اشعار
یاسر کی بات میں بھی وزن ہے، مجھے 'یونہی' اس مصرعے میں کچھ درست نہیں لگا تھا، پھر چلنے دیا
 
Top