کوچہ میں کوئی سسکے، کوئی در پہ مرے ہے - زینت بیگم نازک

رانا

محفلین
کوچہ میں کوئی سِسکے، کوئی در پہ مرے ہے
انصاف بھی کچھ ہے تو یہ کیا ظلم کرے ہے

موجود ہے ہرآن جو نزدیک ہمارے
وہ وہم و گمان سے بھی حقیقت میں پرے ہے

ہے نالہ وزاری کا مرے شور فلک تک
پر وہ بت مغرور کوئی کان دھرے ہے

یاد آتی ہے ان آنکھوں میں آمد وہ نشے کی
ساقی مئے گل رنگ سے جب جام بھرے ہے

غش میں مجھے کل دیکھ کے وہ ڈر کے یہ بولا
بس ہوش میں آ کیوں مجھے بدنام کرے ہے

پیغام اجل چاہ ہے اس بت کی ولیکن
کب عاشق جاں باختہ مرنے سے ڈرے ہے

جاتے تمہیں ٹک دیکھا تو آنکھیں نہ نکالو
منظور ہمیں تو نظر خوش گزرے ہے

نازک سفر دُور کو گویا وہ سدھارا
گرم طلب شوق کے نزدیک ورے ہے
 
Top