NB3
اب ہاشم کو غصہ آگیا ۔ وہ زور زور سے چیخنے لگا: "بالشت بھر کا بونا اور گز بھر کی زبان! میں کہتا ہوں تم
اسی وقت یہاں سے چلتے پھرتے نظر آؤ، ورنہ میں تمھاری مرمت کروں گا کہ تم زندگی بھر یاد رکھوگے۔
دفع ہوجاؤ فوراَ ورنہ......."
الفاظ ہاشم کے منھ میں ہی رہ گئے ، کیوں کہ حکیم بربروس نے منھ ہی منھ کچھ پڑھ کر پھونکا اور
ہاشم جہاں تھا وہاں بت بنا رہ گیا ۔ تب حکیم بربروس نے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور بولا: " بس! اب بتاؤ تم
میرا کیا بگاڑلوگے؟ بے وقوف لڑکے ! جو لوگ اپنی طاقت گھمنڈ میں کم زورروں پر ظلم ڈھاتے ہیں ان کا
ایسا ہی حشر ہوا کرتا ہے ۔ حضرت انسان میں یہی سب سے بڑی کمزوری ہے کہ وہ کم زور کے آگے شیر اور
زور آور کے سامنے بھیڑ بنا رہتا ہے ۔ "
پپو نے نے ہمت کرکے کہا:"اچھے حکیم صاحب! آپ میرے بھیا کو معاف کر دیجیئے ۔ آئندہ وہ کبھی
ایسی بدتمیزی نہیں کریں گے۔ "
حکیم بربروس داڑھی پر ہاتھ پھیرتے رہے۔ کافی دیر غور کرنے کے بعد بولے: " بیٹے !پرانا مرض
بغیر علاج کی خود بخود دور نہیں ہوجایا کرتا ، بلکہ میرا تو مشاہدہ یہ ہے کہ علاج کے بغیر مرض روز بروز بڑھتا ہی
رہتا ہے ، اس لیے میرے نیک دل بچے ! تم مجھے اپنے طور پر مریض کا علاج کرنے دو۔"
پپو حیرانی سے بولا: " آپ بھیا کو کیا دوا دیں گے ؟"
حکیم بربروس قہقہہ لگا کر بولا: " بیٹا جو لوگ مصیبت میں گرفتار نہیں ہوتے وہ خیر و عافیت کی قدر
نہیں جانتے ۔ یہ فلسفہ ابھی تمھاری عقل میں نہیں آئے گا، البتہ جب تم بڑے ہو جاؤگے تو یقینا سب
باتوں کو سمجھنے لگوگے۔ اچھا ! اب تم گھر جاؤ ، میں ذرا دیر بعد تمھارے بھائی کو بھیجتا ہوں ۔ پھر تم اسے بالکل
بدلا ہوا پاؤ گے ۔"
پپو نے جانے سے پہلے حکیم بربروس کو سلام کیا اور اللہ حافظ کہا۔ جواب میں حکیم بربروس نے اس
کی عمر کی درازی کی دعا دی اور اللہ حافظ کہا۔
اب حکیم بربروس نے ہاشم کی طرف متوجہ ہوا جو اب تک بت بنا کھڑا ہوا تھا ۔ حکیم صاحب نے کہا:" ہاں تو
برخوردار! تمھیں اپنے بھائی سے شکایت ہے کہ وہ سخت نالائق ہے اور تمھارا کہنا نہیں مانتا۔ اس کا علاج یہ