اظہرالحق
محفلین
کوئی ہم نفس نہیں ہے ، کوئی رازداں نہیں ہے
فقط ایک دل تھا اپنا سو وہ مہرباں نہیں ہے
کسی زلف کو پکارو ، کسی آنکھ کو صدا دو
بڑی دھوپ پڑ رہی ہے کوئی سائباں نہیں ہے
انہیں پتھروں پہ چل کہ اگر آ سکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
گایا اسے پرویز مہدی نے اور دھن بھی انہی کی ہی تھی
فقط ایک دل تھا اپنا سو وہ مہرباں نہیں ہے
کسی زلف کو پکارو ، کسی آنکھ کو صدا دو
بڑی دھوپ پڑ رہی ہے کوئی سائباں نہیں ہے
انہیں پتھروں پہ چل کہ اگر آ سکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
گایا اسے پرویز مہدی نے اور دھن بھی انہی کی ہی تھی