کوئی کرے تو لاٹھیاں‌ خود کریں تو چھٹیاں

غازی عثمان

محفلین
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی معطلی کے خلاف پیر چھبیس مارچ کو حزب مخالف کا احتجاج ناکام بنانے کے لیے حکومت نے جہاں سختیاں کیں وہاں ستائیس مارچ کو صدر جنرل پرویز کے جلسے کو کامیاب بنانے کی خاطر خصوصی مہربانیاں کی ہیں۔
حکومت نے دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کی جس کے تحت پانچ یا اس سے زائد افراد کہیں جمع نہیں ہوسکتے اور سکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے۔
لیکن صدر کا جلسہ کامیاب بنانے کے لیے پچیس اور چھبیس مارچ کو راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف روٹس پر چلنے والی سینکڑوں ویگنوں، سوزوکی پک اپ اور بسوں کو پکڑ لیا ہے۔ صرف اسلام آباد میں نو سو کے قریب پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کو روک کر مختلف تھانوں میں بند کر لیا گیا ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں عوامی گاڑیاں پکڑے جانے کے بعد جہاں دونوں شہروں کے ہزاروں افراد کو ٹرانسپورٹ کے مسائل درپیش ہیں وہاں ان گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیور بھی پریشان ہیں۔
راولپنڈی کے تھانہ صدر بیرونی کے عقب میں پولیس کی جانب سے صدر مشرف کے جلسے کے لیے لوگوں کو لانے کی خاطر پکڑی گئی گاڑیاں ایک لمبی قطار میں کھڑی تھیں۔
سوزوکی چلانے والے رحمت گل نے بتایا کہ ستائیس مارچ کو صدر جنرل پرویز مشرف کا راولپنڈی میں جلسہ ہے اور پچیس تاریخ کو ٹریفک پولیس نے ان کی گاڑی پکڑ کر کھڑی کردی ہے۔ ان کے مطابق دو روز سے وہ کھانا بھی اپنی جیب سے کھا رہے ہیں اور حکومت نے تاحال انہیں خرچہ بھی نہیں دیا۔
سوزوکی ڈرائیور نور عالم خان نے بتایا کہ پولیس والوں نے انہیں گزشتہ رات کہا تھا کہ گاڑی کھڑی کرکے گھر چلے جاؤ اور جب واپس پہنچے تو کسی گاڑی سے ٹیپ نکلا ہوا تھا تو کسی کا سپیئر وہیل چوری ہوچکا تھا۔ ان کے مطابق ایک طرف مالکان انہیں گالیاں دے رہے ہیں تو دوسری طرف پولیس والے ان سے برا سلوک کر رہے ہیں۔
وہاں موجود پوٹھوہار ٹاؤن کے پلاننگ افسر محمد اعجاز اپنے عملے کے ہمراہ پکڑی ہوئی گاڑیوں کے ڈرائیورز کو رقم ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ فی ویگن یومیہ دو ہزار روپے اور تیل جبکہ فی سوزوکی ایک ہزار روپیہ اور تیل ادا کیا جا رہا ہے۔
محمد اعجاز کے مطابق یہ رقم راول ٹاؤن کے بجٹ سے ادا کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر گاڑی کا اندراج کیا جا رہا ہے اور جس علاقے سے جو گاڑی لوگوں کو لے کر آئے گی وہ جلسہ ختم ہونے کے بعد انہیں چھوڑ کر آئے گی۔ ویگن ڈرائیور کو ایک ہزار روپیہ نقد اور تیل کی ٹنکی فل کروا کر ناظموں کے پاس بھیجا جا رہا ہے اور متعلقہ ناظم جب فرائض انجام دینے کا خط ڈرائیور کو دے گا تو بقایا ایک ہزار روپے ڈرائیور کو بعد میں ادا کیا جائے گا۔
جب ان سے پوچھا کہ صدر کے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے لاکھوں روپے سرکاری خزانے سے کیوں خرچ کیے جا رہے ہیں تو انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر بات کرنے کے مجاز نہیں۔
وہاں صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی تصاویر والے سینکڑوں رنگین پوسٹر، مسلم لیگ کے پرچم اور بینر بھی پڑے تھے۔ جو کہ محمد اعجاز کے مطابق ہر گاڑی پر لگا کر انہیں روانہ کیا جائے گا۔
بعد میں وہاں موجود دراز قد کے ایک ڈرائیور نے نام ظاہر نہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بقایا ایک ہزار روپے ٹاؤن والے کھا جائیں گے کیونکہ پچھلی بار وزیراعلیٰ کے جلسے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔
ٹریفک پولیس کے ایک سب انسپیکٹر محمد حنیف سے جب پوچھا کہ وہ عوامی گاڑیاں کیوں پکڑ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ راول ٹاؤن کے ناظم راشد شفیق نے انہیں حکم دیا ہے کہ گاڑیاں پہنچاؤ۔ ان کے مطابق راشد شفیق وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد کے بھتیجے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی حدود میں چھ سو اڑسٹھ گاڑیاں پکڑی جا چکی ہیں اور باقی ابھی کچھ آرہی ہیں۔ جب ان سے پوچھا کہ دیگر تھانوں پر بھی گاڑیاں پکڑی ہیں تو انہوں نے کہا کہ پکڑی ہوں گی لیکن انہیں معلوم نہیں۔
قریب ہی واقعہ ایک کھلے میدان میں بھی گاڑیاں کھڑی تھیں اور ہر گاڑی میں ڈرائیور اور کلینر بیٹھے تھے اور ان میں سے کئی پولیس اور حکومت کوگالیاں بھی دے رہے تھے۔
واضح رہے کہ نالہ لئی کی دونوں جانب سولہ ارب روپے کی لاگت سے بائیس کلومیٹر تک ’نان سٹاپ‘ سڑک تعمیر کی گئی ہے اور صدر جنرل پرویز مشرف ستائیس مارچ کو اس کے افتتاح کے بعد ایک جلسہ عام سے خطاب کرنے والے ہیں۔
اس سے قبل حکومت نے بیشتر اخبارات میں پورے صفحے کے رنگین اشتہار شائع کرائے ہیں اور راولپنڈی شہر میں جگہ جگہ صدر جنرل پرویز مشرف، وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ، وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد اور مسلم لیگ کے مقامی رہنماؤں کی بڑی تصاویر والے بینر، پوسٹر اور بورڈ لگائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف بارہا کہہ چکے ہیں کہ یہ انتخابات کا سال ہے اور انہوں نے مختلف شہروں میں جلسے بھی منعقد کیے۔ صدر کے جلسوں کو حزب مخالف انتخابی مہم قرار دیتے ہوئے ان پر تنقید کر رہی ہے کہ وہ سرکاری اخراجات پر حکمران مسلم لیگ قائد اعظم کی مہم چلا رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ تو عشرِ عشیر بھی نہیں جو حکومت کے بڑے بڑے کھا جاتے ہیں اور ڈکار تک نہیں لیتے۔

یہ لوگ اپنی آخرت کو بھولے ہوئے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں اور نہ ہوں گے۔

اللہ نے ان کی رسیاں دراز کی ہوئی ہیں۔
 
Top