کوئی فکر لو نہیں دے رہی' کوئی شعرِ تر نہیں ہورہا - نعت از سعود عثمانی

کوئی فکر لو نہیں دے رہی' کوئی شعرِ تر نہیں ہورہا
رہ ِ نعت میں کوئی آشنا ' مرا ہم.سفر نہیں ہورہا

میں دیار ِ حرف میں مضمحل' میں شکستہ پا میں شکستہ دل
مجھے ناز اپنے سخن پہ تھا سو وہ کارگر نہیں ہورہا

مرے شعر اس کے گواہ ہیں ' کہ حروف میری سپاہ ہیں
مگر اب جو معرکہ دل کا ہے' وہی مجھ سے سر نہیں ہو رہا

نہ تو علم میری اساس تھا' نہ میں رمز ِ عشق شناس تھا
فقط اک ہنر مرے پاس تھا ' یہ جو بار ور نہیں ہورہا

کسی زخمہ ور کی تلاش میں مرے تار ِجاں ہیں کھنچے ہوئے
مرے شہر ِ دل کے سکوت میں کوئی نغمہ گر نہیں ہورہا

مرے چارسمت یہاں وہاں 'مرے ہر خیال کی دھجیاں
کہ حریم حرمت حرف میں کوئی معتبر نہیں ہورہا

یہ جو راہ میری طویل ہے ' مری گمرہی کی دلیل ہے
مری منزلیں ہیں وہیں کہیں ' مرا رخ جدھر نہیں ہورہا

(سعود عثمانی )
 
Top