"کوئی دن گر زندگانی اور ہے" (حضرت غالب سے معذرت کے ساتھ)

عرفان سعید

محفلین
"کوئی دن گر زندگانی اور ہے"
بیوی ہم نے گھر میں لانی اور ہے

سست کا طعنہ ملے گھر میں مجھے
دیکھو باہر، تو روانی اور ہے

دیر سے آنے کا گھر پیغام دوں
علم تم کو کیا،کہانی اور ہے

کیسی خوش فہمی ہے تجھ کو گھیرے اب
گھر سے باہر میری جانی اور ہے

جیب میں تصویر سے دھوکا نہ کھا
دوستو! یہ تو زنانی اور ہے

یوں پڑوسن کو ملاتا کال ہے
جیسے تو نے مار کھانی اور ہے

پوچھا جب انٹر ویو کا ہم سے تو
سلوا لی تب شیروانی اور ہے

بارہا دیکھی ہیں ان کی حرکتیں
پانی میں اب کے مدانی اور ہے

کچھ کریں نانا، نرالا ہی کریں
آج کل تو میری نانی اور ہے
(عرفان)
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
اور پھر مت پوچھیے کہ کیا ہوا؟
جو ہوا، اس کی کہانی اور ہے

کہیں ایسا نہ ہو کہ کچھ دیر میں یہ شعر بھی سننے کو مل جائے:

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا ، یہ کہانی پھر سہی

سابقہ کنوارے "دل" کو "سر" بھی پڑھ سکتے ہیں۔ :)
 
کہیں ایسا نہ ہو کہ کچھ دیر میں یہ شعر بھی سننے کو مل جائے:

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا ، یہ کہانی پھر سہی

سابقہ کنوارے "دل" کو "سر" بھی پڑھ سکتے ہیں۔ :)
واہ کیا مشورہ ہے ، بہت عمدہ ۔:)
 
Top