کنگ آف دی نورا کشتی کی تازہ ترین اپ ڈیٹس

1795536_233425670195362_643550801_n.jpg
 
بیورو نیب نے کہا ہے کہ شہباز شریف 3846 ملین روپوں کے قرض نا دہندہ ہیں۔ کیا الیکشن کمیشن میں دم ہے کہ شہباز شریف کو نا اہل قرار دیں یا الیکشن کمیشن اپنا سر جھکا لے گا۔ ۔ ۔ ۔یا شہبار شریف بڑی آسانی سےسپریم کورٹ سے stay کی پرچی لے آئیگا کیسے? دیکھیے۔ ۔ ۔ https://www.facebook.com/photo.php?v=433190576764410&set=vb.100002204145618&type=3&theater
یا کیا نیب رپورٹ بدل جائیگیں ۔ ۔ ۔ یا بدمعاشی ہوگی اور رپورٹ ما نی ہی نہیں جائیگی

http://daily.urdupoint.com/todayNewsLive.php?news_id=217671&featured=1&cat_id=2
524445_435063729910428_1467672796_n.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
میں تو کچھ دوستوں کے پیغامات حذف کر کر کے تنگ آ چکا ہوں۔ درخوات یہ ہے کہ جس مواد پر کوئی مسئلہ ہو اس کو صرف رپورٹ کریں اگر ذاتیات پر بات ہوگی تو پھر تالی دونوں ہاتھوں سے بجنا شروع ہو جائے گی، براہِ کرم۔
 
میں تو کچھ دوستوں کے پیغامات حذف کر کر کے تنگ آ چکا ہوں۔ درخوات یہ ہے کہ جس مواد پر کوئی مسئلہ ہو اس کو صرف رپورٹ کریں اگر ذاتیات پر بات ہوگی تو پھر تالی دونوں ہاتھوں سے بجنا شروع ہو جائے گی، براہِ کرم۔
جناب عالی آپ کی بات 100 فیصد بجا ہے ایسا ہی ہونا چاہیئے دراصل بعض لوگ کسی کو نصیحت کرتے ہوئے ایسا لہجہ اپناتے ہیں کہ دوسرے کی بے عزتی خراب کردیتے ہیں ۔ اس سے ہوتا یہ ہے کہ بندہ سدھرنے کی بجائے مزید بگڑ جاتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
میں تو کچھ دوستوں کے پیغامات حذف کر کر کے تنگ آ چکا ہوں۔ درخوات یہ ہے کہ جس مواد پر کوئی مسئلہ ہو اس کو صرف رپورٹ کریں اگر ذاتیات پر بات ہوگی تو پھر تالی دونوں ہاتھوں سے بجنا شروع ہو جائے گی، براہِ کرم۔
محترم جناب محمد وارث صاحب ، توجہ فرمانے کا بہت شکریہ ۔ آپ نے جس نکتے کی طرف اشارہ کیا وہ پہلے ہی سے میرے پیش نظر تھا اور ماضی قریب میرا اور اس کا بہت سنگینی کے ساتھ آمنا سامنا ہوتا رہا ہے ، اگر یہاں میری ذاتیات پر بات کی گئی تھی تو وہ اس سنگینی سے بہت کم تھی جس کا مظاہرہ اکثر دوست غصے کے عالم میں کرتے رہے ہیں ۔ یہاں میری دخل اندازی ، جو شاید بعض دوستوں پر گراں گزری ، کی بنیاد کوئی ذاتی مخاصمت ہے نہ کسی کو نیچا دکھانے کی خواہش ۔ اس کے پیچھے جو مہیج ، تحریک یا اعتراض ، جو بھی سمجھ لیجئے ، موجود ہے وہ اردو محفل کے اصولوں اور اچھی روایات کی برقراری کی ایک کوشش ہے ۔ یہ اصول اس لڑی کے اکثر مراسلوں ، فوٹو شاپ کی مدون شدہ تصاویر ، سوشل میڈیا کے کاپی پیسٹ مواد ، ویڈیوز پر غلط کیپشن ، غیر ذمہ دارانہ انداز تحریر اور اس قسم کے دیگر عوامل کی وجہ سے بری طرح مسخ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ آپ نے بہت اچھا کیا جو چند گمراہ کن ، غیر مستند بیانات اور افواہوں پر مبنی مراسلات کو حذف کر دیا لیکن ابھی بھی بہت سارا ایسا مواد موجود ہے جو صرف اور صرف اشتعال اور نفرت کی عکاسی کرتا ہے اور کسی بھی وقت تکرار کا سبب بن سکتا ہے ۔
میں اس امید کے ساتھ یہ مراسلہ ختم کرتا ہوں کہ آپ و دیگر منتظمین اس بات پر توجہ کریں گے اور اس غیر مستند مواد کے خاتمے پر مزید توجہ فرمائیں گے جو کسی بھی وقت جھگڑے کا مؤجب بن سکتا ہے ۔ کیونکہ اگر اس روایت کو جاری رہنے دیا گیا تو اردو محفل بھی دیگر سوشل سائیٹس کی طرح سے نفرت انگیزی کا ایک آلہ بن کر رہ جائے گی ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ ساجد صاحب، جو مراسلے آپ کو متنازعہ وغیرہ لگتے ہیں آپ روپورٹ کرتے رہیے انشاءاللہ ان پر مناسب اقدام ہوتا رہے گا، والسلام
 
لو جی ساڈا حصہ وی
نئی حکومت سے توقع تھی کہ وہ گڈ گورننس کرے گی۔ کیا گڈ گورننس ہو رہی ہے؟قانون سب کے لئے۔ یہ گڈ گورننس کے بنیادی نکتوں میں سے ایک ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔ گوجرانوالہ میں ایک ڈی ایس پی حامد مختار نے ایک اشتہاری ملزم کو گرفتار کر لیا جوایک سرکاری ایم پی اے کا بھتیجا نکل آیا‘ نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت نے ڈی ایس پی کو معطل کر دیا۔ ڈی ایس پی کو شاید یہ فارمولا یاد نہ رہنے کی سزا ملی کہ سرکاری بھتیجا‘ سرکاری بھتیجا ہوتا ہے چاہے اشتہاری ہو چاہے غیر اشتہاری ہو۔
فیصل آباد میں مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے کے بھائی اور گن مینوں نے ٹریفک وارڈن کو سرعام مارا پیٹا اور اس کی وردی بھی پھاڑ دی۔ ٹریفک وارڈن کا قصور بھی اس کی ’’لاعلمی ‘‘ تھا۔ اسے پتہ ہی نہیں تھا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے حکمران لیگ سے تعلق رکھتے ہیں۔
گوجرانوالہ میں لیگی ایم پی اے کے بیٹے اور بھتیجوں نے ایلیٹ فورس کے جوانوں کی ٹھکائی کر دی۔ لگتا ہے گڈ گورننس کا مرحلہ بعد میں آئے گا‘ پہلے حکمران لیگ والوں کو یہ بات منوانی ہے کہ وہ بھی ’’اشرافیہ ‘‘ ہیں اور انہیں بھی وہی حقوق اور مراعات ملنے چاہئیں جو اشرافیہ کے لئے غیر تحریری دستور میں طے ہیں اور جن میں سات ہزار خون معاف کا حق بھی شامل ہے (مشرف کی مثال دیکھئے۔ اس نے سات ہزار سے کہیں زیادہ خون کئے‘ لیکن اشرافیہ کی ضد ہے کہ اسے کچھ نہ کہو)
لاہور میں گلشن راوی کے پولیس کانسٹیبل نے ایک نو عمر لڑکا ارسلان اپنے کمرے میں لے جا کر مار ڈالا‘ ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی‘ کراچی پولیس نے ایک خطرناک مجرم امان اللہ کو چھوڑ دیا اور خانہ پری کے لئے ایک ہم نام‘ عام مزدور کو پکڑ کر لانڈھی جیل میں بند کر دیا۔ مجرم آزاد اور مزدور کے گھر میں فاقے چھا گئے۔ فاقے کاٹنے والوں میں نو عمر مزدور کی بوڑھی ماں بھی ہے۔ کراچی پولیس کے سربراہ کے لئے یہ غیر اہم خبر ہے اور قائم دائم شاہ کے لئے تو یہ سرے سے کوئی خبر ہی نہیں۔ یہ ایک آدھ دن کی چند نمائندہ ’’گڈ گورننسیں‘‘ ہیں‘ انہی سے ’’بہارستان گورننس‘‘کا اندازہ لگالیجئے۔
 
Top