کنویں کے مؤکل

انگریز نے توانائیوں کو قابو کیا اور ہم نے مؤکلوں کو
ان دنوں کاکے نے ہمیں بہت تنگ کر رکھا تھا- پڑھائ صفر ، دن میں ایک سو ایک شکایت اور اوپر سے لایعنی سوالات کا تانتا- ہم کیا پورا محلّہ تنگ تھا- کس کس کو سمجھاتے کہ اے ڈی ایچ ڈی بھی ایک مرض ہے
ایک روز ہم باپ بیٹا بازار میں گھوم رہے تھے کہ ایک ہم دم دیرینہ مل گئے
بچے کو کیا ہے ؟
کچھ نہیں …. بس …. تھوڑا بھولا ہے
کیا مطلب ؟ ڈاکٹر کیا کہتے ہیں ؟
اٹینشن ڈیفیشنٹ ہائپر ایکٹیوٹی ڈس آرڈر
بابر صاحب کو دکھایا ؟
بابر ؟ کوئ نیا ڈاکٹر آیا ہے ؟
ڈاکٹر نہیں …. عامل ہے یار
عامل بابر ؟ نام نہیں سنا پہلے ….؟
یار وہی بابر جو پچھلے سال ٹی وی مکینک تھا … اب عامل ہے
بابر ٹی ویاں والا ؟؟
ہاں ہاں …. بڑے پائے کا عامل ہے … مؤکل ہیں اس کے پاس
مؤکل ؟ کیا مؤکلوں نے بھی ٹی وی مرمت کا دھندا شروع کر دیا ؟؟
نہیں یار …. ٹی وی کا دھندا تو کب کا چوپٹ ہے …. اس نے چلّہ کیا تھا …. کسی کنویں میں بیٹھ کر …. وہاں سے مؤکل پکڑ کر لایا ہے
کنویں میں کیا کر رہے تھے مؤکل ؟
یہ تو اللہ ہی جانتا ہے
ہم باتیں کرتے کرتے بابر ٹیویاں والے کی دکان پر جا پہنچے
یہاں واقعی نوری انقلاب آ چکا تھا
میٹر ، ٹیسٹر ، سولڈر ، بروزہ اٹھا کر وہاں عطر پھلیل ، اگربتیاں ، اور روحانی رسائل رکھ دئے گئے تھے- سرکٹ ڈائیاگرام کی جگہ ایک پیر مرد کی تصویر آویزاں تھی جو دریا میں ہاتھ ڈالے کشتی نکال رہے تھے …. رزسٹرکلر کوڈنگ چارٹ کی جگہ ایک بزرگ سانپ کا کوڑا بنائے شیر کی سواری فرما رہے تھے
بابر نے ہمارا کیس اسٹڈی کیا اور کہا
شیطان دا سایہ اے …. کالے بکرے دی سرّی لے کے آؤ
غلّہ منڈی سے لیکر سولہ والے موڑ تک تین پھیرے لگانے کے بعد بمشکل ایک سفید سری دستیاب ہوئ
کالی سری آکھی سی …. بابر نے نکتہء اعتراض اٹھایا
اسی کو کالا پینٹ کر لیں … میں نے بیزاری سے کہا
اس نے ناگواری سے سری کو اٹھایا پھر ہمیں دکان کے پچھلے حصّے میں لے گیا
تنگ و تاریک کوٹھڑی میں کاکے کو ایک چوکڑی پر بٹھایا گیا تو وہ چیخ کر مجھ سے چمٹ گیا
میں نے کہا ” بیٹا ختنہ نہیں ہو رہا …. ہم تو صرف اس شیطان کو مارنا چاھتے ہیں جو تمہیں شرارتوں پر اکساتا ہے … اور جس نے محلّے بھر کا جینا حرام کر رکھا ہے
بابر نے پڑھائ شروع کی اور کاکا خوف کے مارے تھر تھر کانپتا رہا- بالاخر مؤکل حاضر ہو گئے جنہیں صرف بابر ہی دیکھ پا رہا تھا- اس نے مؤکلین کو یوں ھدایات دینی شروع کیں جیسے کوئ بہادر ڈی ایس پی چھاپے سے پہلے اہلکاروں کو بریفنگ دیتا ہے
سر توں لے کے پیراں تک سرچ کرو …. جو کُچھ نظر آوے … فوراً اطلاع دیو
مؤکلین کو مشن پر روانہ کرتے ہی بابر ایک بار پھر نوری کلام پڑھنے لگا-
وہ کہیں کہیں بریک لگا کر مؤکلین سے پوچھتا …. نظر آیا کچھ ؟
نجانے مؤکلین کیا جواب دے رہے تھے لیکن اندازہ یہی ہو رہا تھا کہ آپریشن ناکام جا رہا ہے
تقریبا پانچ منٹ بعد کامیابی کی رپورٹ آئ … بابر کھل اٹھا اور مؤکل سے گرفتار شدہ جن کی عمر ، نسل ، قبیلہ وغیرہ پوچھنے کے بعد مشورہ کیا کہ اسے محض گرفتار کرنا ہے یا ساڑ کر سواہ ہے
کوئ گھنٹہ بھر بعد ہم پسینہ پسینہ دوکان سے باہر نکلے
بابر نے تین سو روپیہ فیس لیکر بتایا کہ شرارتی جن کو بکرے کی سری میں قید کر دیا گیا ہے- یہ سری بچے کے سر سے تین بار گھما کر مغرب کے بعد قبرستان میں پھینکنی ہے اور پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھنا- میرے دونوں مؤکل آپ کی حفاظت کےلئے ساتھ ساتھ رہیں گے
مغرب سے کچھ دیر پہلے ہم گھر پہنچے تو والد محترم سخت مضطرب تھے- پہلے توخوب غصّہ کیا پھر شاپر میں بکرے کی سری دیکھ کر قدرے اطمینان سے بولے
شکر ہے خدایا …. تمہیں ہمارا خیال تو آیا …. فریج میں رکھ دو ، کل بنائیں گے
ہم ڈر کے مارے چُپ ہو گئے اور وہی کیا جو بابا جی چاھتے تھے
اور کاکا تو اس تھراپی کے بعد ایسا سیدھا ہوا کہ بس چپ ہی لگ گئ- ہم کیا پورا محلّہ اس کی شرارتوں کو ترس کر رہ گیا
بچہ بہت گم سم ہے … کیا ہوا ؟؟ اب لوگ پوچھتے
بابر صاحب سے علاج کروایا ہے !!! ہم بڑے فخر سے جواب دیتے
بابر ؟ کوئ نیا ڈاکٹر آیا ہے … ؟
یار وہی بابر جو پچھلے سال ٹی وی مکینک تھا … اب عامل ہے
اس کے بعد وہی چِلّے اور کنویں کی گھسی پٹی کہانی اور مخاطب کا سوال کہ مؤکل کنویں میں کیا کر رہے تھے ؟؟


بھائ جب لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ٹیوب ویل بند رہیں گے … تو کنوؤں میں مؤکل ہی بسیرا کریں گے ناں


بشکریہ … ظفر اقبال محمّد
 
Top