محمد بلال اعظم
لائبریرین
کل چودھویں کی رات تھی آباد تھاکمرہ ترا
ہوتی رہی دھک دھک دھنا، بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور، تو سب کا منظورِ نظر
نتھا ترا، فجّا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں، جیسے سپاہی رزم میں
کچھ نے کہا یہ باپ ہے، کچھ نے کہا بیٹا ترا
میں بھی تھا حاضر بزم میں، جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
یہ مال اک ڈاکے میں کل دونوں نے مل کرلوٹا ہے
انصاف اب کہتا ہے یہ، آدھا مرا، آدھا ترا
دلاور فگار