غدیر زھرا
لائبریرین
جی سر متفقترسان مصدر ترسیدن یعنی ڈرنا سے اسم فاعل سماعی ہے۔
اس کے معنی ترسندہ یعنی خوف زدہ کے ہیں۔
مہدی نقوی صاحب اہل زبان ہیں۔
اس معاملے میں ان کی ہر بات سند کا درجہ رکھتی ہے۔
جی سر متفقترسان مصدر ترسیدن یعنی ڈرنا سے اسم فاعل سماعی ہے۔
اس کے معنی ترسندہ یعنی خوف زدہ کے ہیں۔
مہدی نقوی صاحب اہل زبان ہیں۔
اس معاملے میں ان کی ہر بات سند کا درجہ رکھتی ہے۔
شکریہ غدیر!!ترساں خوف زدہ کے معنوں میں ہی آتا ہے اس کی تصدیق محمد وارث سر کے کیے گئے تراجم بھی کرتے ہیں
ان کی یہ لڑی ملاحظہ ہو..
انتخاب فارسی غزلیاتِ خسرو مع اردو تراجم
ہم نے تو پہلے بھی واوین میں نہیں لکھا تھا۔ یہ والی بھی واوین کے بغیر ہی ہے۔یہ عبارت کوماز میں تو نہیں تھی؟؟![]()
شکریہ ماہم!!زبردست لاریب!بہت عمدہ شراکت
![]()
اسے نصرت فتح علی کی آواز میں سنیں ۔۔۔ کیا کمال گایا ہےبہت خوبصورت کلام۔ زبردست " شراکت۔
علامہ نثار علی اجاگر کا ترجمہ ہے اور ڈاکٹر نثار معرفانی نے پڑھا ہے۔
میرے اپنے پاس یہی ہے میں یہی سنتا ہوں۔ جو پہلی پوسٹ میں ترجمہ ہے میں نے وہ پوسٹ کیا تھا۔اسے نصرت فتح علی کی آواز میں سنیں ۔۔۔ کیا کمال گایا ہے