کشور ناہؔید:::::سنبھل ہی لیں گے، مُسلسل تباہ ہوں تو سہی:::::Kishwar -Naheed

طارق شاہ

محفلین

کشور ناہؔید

سنبھل ہی لیں گے، مُسلسل تباہ ہوں تو سہی
عذابِ زِیست میں رشکِ گناہ ہوں تو سہی

کہِیں تو ساحِلِ نایافت کا نِشاں ہوگا
جلاکے خود کو تقاضائے آہ ہوں تو سہی

مجال کیا ، کہ نہ منزِل بنے نشانِ وفا
سفِیرِ خود نگراں، گردِ راہ ہوں تو سہی

صدا بدشت بنے گی نہ یہ لہُو کی تپِش
لہُو کے چھینٹے مگر گاہ گاہ ہوں تو سہی

ہے رات کھولے ہوئے بال، دلفگار کہ اب
طلُوعِ صبح کے آثارِ راہ ہوں تو سہی

خود اپنے عکس سے نالاں پِھریں گے یہ خود بِیں
فریب و مکر، مجسّم پناہ ہوں تو سہی

یہ خود فریبئ احساسِ دِلبَری ہے سُراب
مقامِ حشر ہو، باہم گواہ ہوں تو سہی

کشور ناہؔید
Born: 1940- Bulandshahr, India
 
آخری تدوین:
Top