کشور کمار کس کا رستہ دیکھے ، اے دل ، اے سودائی

ظفری

لائبریرین


کس کا رستہ دیکھے ، اے دل ، اے سودائی
میلوں ہے خاموشی ، برسوں ہے تنہائی
بھولی دنیا کبھی، کی تجھے بھی ، مجھے بھی
پھر کیوں آنکھ بھر آئی ۔۔۔۔
کس کا رستہ دیکھے ۔۔۔۔

کوئی بھی سایہ نہیں راہوں میں
کوئی بھی آئے گا نہ بانہوں
تیرے لیئے ، میرے لیئے
کوئی نہیں رونے والا
جھوٹا بھی ناطہ نہیں چاہوں میں
توہی کیوں ڈُوبا رہے آہوں میں
کوئی کسی سنگ مرے
ایسا نہیں ہونے والا
کوئی نہیں جو یونہی جہاں میں بانٹے پیر پرائی
کس کا رستہ دیکھے ۔۔۔۔

تجھے کیا بیتی ہوئی راتوں سے
مجھے کیا کھوئی ہوئی باتوں سے
سیج نہیں چتا سہی
جو ملےسونا ہوگا
گئی جو ڈوری چھوٹی ہاتھوں سے
لینا کیا ٹوٹے ہو ساتھوں سے
خوشی جہاں مانگی تُو نے
وہیں مجھے رونا ہوگا
نہ کوئی تیرا ، نہ کوئی میرا
پھر کس کی آیاد آئی

کس کا رستہ دیکھے اے دل ، اے سودائی​
 
آخری تدوین:
Top