مکتوب کس قیامت کے یہ نامے مرے نام آتے ہیں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ارے صاحب سب سے بہتر مشورہ تو وہی تھا، بلبل کے ہاں رشتہ بھجوانے والا، پھر نہ کوئی بلبل رہے گا اور نہ کوئی بلبل نواز۔ :)
یہ مشورہ دے تو دیتا لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ شاعر کے پنجرے میں پہلے ہی سے کوئی بلبل موجود ہے یا نہیں ۔ عین ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو اور یہ غزل کسی وقتی بلبلے کا شاخسانہ ہو ۔ :)

مزاح بر طرف ، پچھلے دنوں آپ کا یہ فکر انگیز جملہ نظر سے گزرا تھا کہ: بہت سے منتشر، پیچیدہ، پراگندہ، خوابیدہ، نادیدہ، نیم متصوفانہ، خام فلسفیانہ، افکارِ پریشاں کا حل قدرت نے ازدواج میں رکھا ہے، آزمودہ و مجرب نسخہ ہے سو آزمائش شرط ہے!
سوچا تھا کہ اس پر بات کروں گا اور اس اہم معاشرتی مسئلے پر گفتگو آگے بڑھے گی ۔ لیکن پھر وقت نہیں ملا ۔ بہت سارے اور مراسلوں کی طرح یہ بھی کہیں دب دبا گیا اور جواب لکھنے سے رہ گیا ۔ اب ڈھونڈکر نکالا ہے ۔ آپ کے اس تجزیے سے ایک سو ایک فیصد اتفاق ہے ۔ ان "منتشر، پیچیدہ، پراگندہ، خوابیدہ، نادیدہ، نیم متصوفانہ، خام فلسفیانہ، افکارِ پریشاں" کی جھلک اکثر کئی خواتین و حضرات میں نظر آتی ہے اور وہ اپنے مسائل کا حل وقتی محبتوں اور جھوٹی ستائشوں میں ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں ۔
 

بابا-جی

محفلین
اچھا ، اب سمجھ میں آئی اب کی یہ تہ دار بات ! :):):)
خلیل بھائی ، پہلے تو آپ کی بات پر خاصا غور و خوض کیا ۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا مطلب ہے ۔ پھر مراقبہ کیا ۔ پھر ایک مشترکہ دوست کو فون کیا اوراُس سے پوچھا ۔ اس دوست نے بھی بالترتیب وہی اعمال دہرائے اور جوابی فون کرکے بتایا کہ خلیل بھائی نے یہ ایک "تاریخی" بات کہی ہے ۔ ان کے الفاظ کا مطلب لغت میں نہیں بلکہ کیلنڈر میں ملے گا۔ :)
خلیل بھائی ، آپ کا خدشہ درست نہیں ۔ یہ واقعہ اصلی ہے ۔ ظاہر ہے کہ زیبِ داستاں کے لئے کچھ نہ کچھ تو ردو بدل کرنا پڑتا ہے ۔ میں اُس ہنسی اور بے بسی میں آپ لوگوں کو بھی شریک کرنا چاہتا تھا کہ جو مجھ پر گزری ۔ :):):)
میں بھی یہ مراسلہ پڑھ کر 'فُول' بن گیا تھا۔ کوئی بات نہیں، کوئی بات نہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی میں نے غزل کی اصلاح تو نہیں کی البتہ اس کی تشریح کر دی ہے اور اصلاح کی اپنی صلاح بھی دی ہے۔ امید ہے "بلبل" کو پسند آئے گی۔
شمشاد بھائی ، آپ نے ان اشعار کی تشریح تو بہت خوب کی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ باغباں کی تشریح آپ دانستہ گول کر گئے ۔ میری رائے میں تو باغباں سے غبارے ، گھڑے یا صراحی سے کے بجائے غبارے کی طرح پھولا ہوا ، مٹکے دار پیٹ اور صراحی دار گردن والا کوئی پہریدار یا پہریدارنی مراد ہے ۔ کراچی اور حیدرآباد کی عوامی زبان میں کسی شخص کو پھوڑنے سے مراد اس کی مرمت کرنا ہوتا ہے ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ تو ٹھیک ہے مگر ظہیر بھائی اس فرضی تخلص کی محض اتفاقی مماثلت اگر کسی کے آڑے آگئی تو وہ کیا کرےگا؟ :p
ڈرتے ڈرتے غزل یہاں پوسٹ تو کردی ہے لیکن امید ہے کہ نثر کے زمرے میں اور مکتوبات کی آڑ ہوتے ہوئے اس تک رسائی آسان نہیں ہوگی ۔ باقی اللہ مالک ہے ۔ جو ہوگا دیکھا جائے گا ۔ ویسے اصل غزل کچھ مخدوش حالت میں تھی ، ایک آدھ جگہ ذرا سی مرمت کی ضرورت پڑی ۔ تخلص تو ایک عام سا رکھ دیا ہے ۔ اصل ڈر یہ ہے کچھ عرصے بعد یہ سوشل میڈیا پر ناصرکاظمی کے نام سے گردش کرنا نہ شروع کردے ۔
 

سیما علی

لائبریرین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ ۔ الحمدللہ ، مالک کا بڑا کرم ہے ۔ سب خیر و عافیت ہے ۔ اللہ کریم آپ کو دین و دنیا کی فلاح نصیب فرمائے ۔

ایسی شاعری تو ہر دور میں ہوتی رہی ہے ۔ اب چونکہ سوشل میڈیا ہر شخص کی دسترس میں آگیا ہے اس لئے ایسی باتیں اب کثرت سے منظرِ عام پر آنے لگی ہیں ۔ سیل فون کی بدولت اب بے تحاشا اداکار ، صداکار ، گلوکار ، مفسر ، معلم ، فلسفی ، دانشور ، ادیب اور شاعر پیدا ہوگئے ہیں ۔ بلکہ ا ن میں سے اکثر خصوصیات ایک ہی شخص میں بیک وقت پائی جاتی ہیں ۔
جزاک اللّہ خیرا کثیرا
آپ سے بات کرکے بہت اپنائیت کا احساس ہوتا ہے اور اپنے ظہیر بھائی جیسے لگتے ہیں ۔میرے جیٹھ کا نام بھی ظہیر ہے اور مزاجاً آپ میں اور اُن میں بڑی مماثلت پائی جاتی ہے ۔وہ بھی آپ کی طرح سچے اور کھرے ۔میں نے آپکو دیکھا نہیں پر اپنے ایک ایک لفظ میں نظر آتے ہیں۔سلامت رہیے۔
بلکہ ا ن میں سے اکثر خصوصیات ایک ہی شخص میں بیک وقت پائی جاتی ہیں ۔
خوب کہا تمام خصوصیات ایک ہی شخص میں بیک وقت پائی جاتی ہیں۔۔۔۔۔
 
اچھا ، اب سمجھ میں آئی اب کی یہ تہ دار بات ! :):):)
خلیل بھائی ، پہلے تو آپ کی بات پر خاصا غور و خوض کیا ۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا مطلب ہے ۔ پھر مراقبہ کیا ۔ پھر ایک مشترکہ دوست کو فون کیا اوراُس سے پوچھا ۔ اس دوست نے بھی بالترتیب وہی اعمال دہرائے اور جوابی فون کرکے بتایا کہ خلیل بھائی نے یہ ایک "تاریخی" بات کہی ہے ۔ ان کے الفاظ کا مطلب لغت میں نہیں بلکہ کیلنڈر میں ملے گا۔ :)
خلیل بھائی ، آپ کا خدشہ درست نہیں ۔ یہ واقعہ اصلی ہے ۔ ظاہر ہے کہ زیبِ داستاں کے لئے کچھ نہ کچھ تو ردو بدل کرنا پڑتا ہے ۔ میں اُس ہنسی اور بے بسی میں آپ لوگوں کو بھی شریک کرنا چاہتا تھا کہ جو مجھ پر گزری ۔ :):):)
معذرت۔ معذرت ۔ ظہیر بھائی!

دراصل آپ کچھ اس قدر شریر واقع ہوئے ہیں کہ آپ کی رگِ شرارت کبھی بھی پھڑک کر محفل کو زعفران زار بناسکتی ہے اور اسی بات نے ہمیں مغالطے میں مبتلا کردیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
کس قیامت کے یہ نامے مرے نام آتے ہیں
ان کے خط میں مجھے غیروں کے"کلام" آتے ہیں​

پاکستان سے ہائی اسکول کے ایک دوست نے کہ جن سے مدتوں سے کوئی رابطہ نہیں تھا ، کئی ماہ پہلے ایک غزل مجھے بھیجی ۔ معلوم یہ ہوا کہ اُن کی سالی کے ماموں کی خالہ کے ایک بھتیجے وغیرہ کو شاعری کا شوق ہے اور اصلاح کے لئے کسی شاعر کی تلاش میں ہے۔ میرے ان دوست کو تو شاعری سے ذرا علاقہ نہیں ، نرے کاروباری آدمی ہیں ، لیکن اتفاق سے کسی خاندانی تقریب میں شاعر سے ان کی بات ہوئی تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ، میرا دوست ہے امریکا میں اور بچپن سے شاعری کرتا ہے ، میں اسے بھجوادیتا ہوں ، وہ بتادے گا۔ بعد ازاں انہوں نے کسی سے میرا ایمیل کا پتا لے کر مجھے غزل بھیجی اور رومن اردو میں لکھا کہ یار اس بچے کو شاعری کا شوق ہے ، تم بھی شاعری کرتے ہو تو ذرا " ٹیک کیئر" کرلینا ۔
انہوں نے تو سسرال میں رعب ماردیا لیکن مجھے ایک عجیب مصیبت میں ڈال دیا۔ خیر ، غزل دیکھی اور دیکھتا ہی رہ گیا ۔ دیکھنے کے بعد خاصا غور و خوض کیا ۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کیا جائے ۔ پھر استخارہ کیا ۔ پھر ایک مشترکہ دوست کو پاکستان فون کیا اور ساری صورتحال بتائی اور کہا کہ ۔۔۔۔۔ نے مصیبت میں ڈال دیا ہے ، کیا کروں۔ غزل سننے کے بعد اس نے مشورہ دیا کہ ۔۔۔۔ سے کہو لڑکے کی جاسوسی کرے اور پہلی فرصت میں بلبل کے ہاں رشتہ بھجوائے ۔ اسے ڈانٹا کہ تجھے مذاق سوجھ رہا ہے اور یہاں جان پر بنی ہے ۔ اگر غزلیں آنے کا یہ سلسلہ شروع ہوگیا تو میں بے موت مارا جاؤں گا۔ تِس پر اُس مردِ معقول نے یہ زریں مشورہ دیا کہ ۔۔۔۔ سےکہہ دیا جائے کہ لڑکے کی شاعری فنی لحاظ سے بہت پیچیدہ ہے جسے کوئی ماہرِ فن ہی سلجھا سکتا ہے۔ چنانچہ غزل کو اصلاح کے لئے بڑے استادوں کے پاس بھیج دیا ہے۔ جیسے ہی کسی کی سمجھ میں کچھ آیا اور جواب موصول ہوا فوراً مطلع کردیا جائے گا۔ سو میں نے ان دوست کو یہی لکھا اور اپنی کم مائیگی کا عذر پیش کیا ۔ اور کہہ دیا کہ لڑکے کو سمجھادیں کہ اسے کسی بزرگ استاد کی ضرورت ہے جو پاس بٹھا کر پیچیدہ فنی مسائل کو حل کرسکے ۔
سو اب میں ڈرتے ڈرتے یہ غزل آپ بڑے استادوں کی خدمت میں رکھ رہا ہوں ۔ کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں!

غزل


مجھے تیری قسم بلبل میں گلشن چھوڑ دوں گا
کسی دن تنگ آکر باغباں کو پھوڑ دوں گا

زمانے نے میری بلبل پر بٹھا رکھے ہیں پہرے
کسی دن پہریداروں پر میں کتے چھوڑ دوں گا

میں گلشن کے برابر میں کھڑا ہوں سینہ تانے
اگر آیا کوئی طوفاں تو میں رخ موڑ دوں گا

مری بلبل بہت معصوم ہےمیں کیا بتاؤں
نہ گھبرا میری بلبل تیرا پنجرا توڑ دوں گا

کسی دن لائے گا ناصر بہار اس آشیاں میں
مری بلبل میں تجھ سے اپنا رشتہ جوڑ دوں گا


(نوٹ: رازداری کی خاطر شاعر کا تخلص تبدیل کردیا گیا ہے)​

پہلے تو بہت بہت شکریہ کہ یہاں آنے کی دعوت دی اور میں واقعی شکرگذار ہوں۔ زبردست، پسندیدہ اور مزاحیہ تینوں ریٹنگز آپ کے مراسلہ کے لیے۔
دوسرے جب میں نے ایمیل پڑھا تو ایک لمحہ کے شروع کے حصہ میں کسی لڑکی کے نام کا خیال آیا۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
کی سالی کے ماموں کی خالہ کے ایک بھتیجے وغیرہ کو شاعری کا شوق ہے
واہ کیا سگا اور قریبی رشتہ ہے!!

ذرا " ٹیک کیئر" کرلینا ۔
ہاہاہا! آج کل ایسی انگریزی ملی اردو یا اردو ملی انگریزی بھی بہت سننے کو ملتی ہے۔

غزل دیکھی اور دیکھتا ہی رہ گیا ۔
:) واقعی ۔ شاید آپ نے ایسی غزل پہلے نہیں دیکھی تھی۔

دیکھنے کے بعد خاصا غور و خوض کیا ۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کیا جائے ۔ پھر استخارہ کیا ۔ پھر ایک مشترکہ دوست کو پاکستان فون کیا اور ساری صورتحال بتائی اور
آپ نے سب کام ترتیب سے کیے ہیں اور اس پیچیدہ صورتحال میں واقعی یہ سب کام بہت ضروری تھے۔
تِس پر اُس مردِ معقول نے یہ زریں مشورہ دیا کہ ۔۔۔۔ سےکہہ دیا جائے کہ لڑکے کی شاعری فنی لحاظ سے بہت پیچیدہ ہے جسے کوئی ماہرِ فن ہی سلجھا سکتا ہے
تس۔۔۔۔ ہاہاہا!

اپنی کم مائیگی کا عذر پیش کیا ۔ اور کہہ دیا کہ لڑکے کو سمجھادیں کہ اسے کسی بزرگ استاد کی ضرورت ہے جو پاس بٹھا کر پیچیدہ فنی مسائل کو حل کرسکے ۔
درست حل۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کراچی اور حیدرآباد کی عوامی زبان میں
اگر اسی طرح "کسوٹی" (پی ٹی وی کا ایک منفرد کوئز پروگرام جس میں عبیداللہ بیگ اور غازی صلاح الدین ہوا کرتے تھے) کھیلتے رہے تو بیس سوالوں سے پہلے پہلے آپ کو شکایت نامے بھی موصول ہونا شروع ہو جائیں گے
:)
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی ، آپ نے ان اشعار کی تشریح تو بہت خوب کی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ باغباں کی تشریح آپ دانستہ گول کر گئے ۔ میری رائے میں تو باغباں سے غبارے ، گھڑے یا صراحی سے کے بجائے غبارے کی طرح پھولا ہوا ، مٹکے دار پیٹ اور صراحی دار گردن والا کوئی پہریدار یا پہریدارنی مراد ہے ۔ کراچی اور حیدرآباد کی عوامی زبان میں کسی شخص کو پھوڑنے سے مراد اس کی مرمت کرنا ہوتا ہے ۔ :):):)
مرمت کرنا بھی تو ذومعنی دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔
ایک تو یہ کہ کسی ٹوٹی پھوٹی چیز کو مرمت کر کے درست کر لینا اور دوسرا یہ کہ کسی اچھے بھلے کی مرمت کر کے توڑ پھوڑ دینا۔
 

جاسمن

لائبریرین
خلیل بھائی ، پہلے تو آپ کی بات پر خاصا غور و خوض کیا ۔ کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا مطلب ہے ۔ پھر مراقبہ کیا ۔ پھر ایک مشترکہ دوست کو فون کیا اوراُس سے پوچھا ۔ اس دوست نے بھی بالترتیب وہی اعمال دہرائے اور جوابی فون کرکے بتایا کہ خلیل بھائی نے یہ ایک "تاریخی" بات کہی ہے ۔ ان کے الفاظ کا مطلب لغت میں نہیں بلکہ کیلنڈر میں ملے گا۔ :)
:D:ROFLMAO::LOL:
ظہیر بھائی! آپ زندگی کے ہر مشکل مقام پہ اسی طرح ترتیب وار حل تلاش کرتے ہیں؟(اللہ آپ کو ہر مشکل اور آزمائش سے پناہ دے۔ آمین!)
دوسرے آپ نے یہ طریقہ کسی ذہنی آزمائش کے پروگرام سے سیکھا ہے جہاں خود سے جواب نہ سے سکیں تو "ہیلپ لائن" استعمال کرتے ہیں؟

دراصل آپ کچھ اس قدر شریر واقع ہوئے ہیں کہ آپ کی رگِ شرارت کبھی بھی پھڑک کر محفل کو زعفران زار بناسکتی ہے
متفق خلیل بھائی!

گمراہ کن مراسلے کی
کیا اصطلاح وضع کی ہے!:)
 

احمد محمد

محفلین
اتفاق سے کسی خاندانی تقریب میں شاعر سے ان کی بات ہوئی تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ، میرا دوست ہے امریکا میں اور بچپن سے شاعری کرتا ہے

ظہیر بھائی، اس لڑی سے آپ نے اپنے لئے اور بھی زیادہ مسائل پیدا کر لیے ہیں۔ اب تو ہم بھی اپنے اقارب میں شوخی ماریں گے اور آپ سے اصلاح کے لیے مزید مواد لے کر آئیں گے۔ :p:LOL::ROFLMAO:
 
Top