کسی کے اندازِ کافری پر نمودِ رنگِ شباب!‌ توبہ.....واحد قریشی

فاروقی

معطل
[font="alvi Nastaleeq V1.0.0"]
کسی کے اندازِ کافری پر نمودِ رنگِ شباب!‌ توبہ
ہمارے دل کا خدا ہی حافظ عذاب سا ہےعذاب! توبہ

نماز پڑھنے کو پڑھ رہا ہوں خیال و دل میں یہ آرہا ہے
اگر کوئی آکے سامنے سے اٹھا دے رخ سے نقاب! توبہ

تیری نگاہوں کی مستیوں نے بتا دیا رازِ مے پرستی
جہاں نظر آیا مجھ کو ساغر وہیں ہوتی آب آب، توبہ

یہ حسن کی تمکنت قیامت۔ وفا سے توبہ۔ جفا پہ قبضہ
ابھی تو ہے خیر سے لڑکپن مگر جب آیا شباب توبہ

وہ ہونٹ کانپے وہ چھلکے آنسو۔ تپک اٹھے آبلے جگر کے
شبِ دراز فراق توبہ ۔ ہجوم صد اضطراب توبہ

وہی ہوں میں جس سے کمسنی ہی میں تم طلبگار دل ہوئے تھے
اُسی محبت شعار واحد سے آج اتنا حجاب توبہ
(واحد قریشی)
[/font]
 

سونیا

معطل
نماز پڑھنے کو پڑھ رہا ہوں خیال و دل میں یہ آرہا ہے
اگر کوئی آکے سامنے سے اٹھا دے رخ سے نقاب! توبہ

واہ واہ
 
Top