جون ایلیا کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے - جون ایلیا

کسی لباس کی خوشبو جب اڑ کے آتی ہے
ترے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے

ہوا ہے جانتے جانانہ عمر بھر کو جدا
یہ جاکنی ہے کہ رشتوں کی بے سباتی ہے

ہم ایک ساحلِ دریائے خواب پر ہیں کھڑے
پہ جو بھی موج ہے ہم پر سراب لاتی ہے

ہے یہ صحنِ شامِ ملال اور آسماں خاموش
نہ جانے کس کی تمنا کسے گنواتی ہے

ہے یاد اس کے لبوں کی بہت عطش انگیز
بہشت ہے پہ جہنم سے ہو کے آتی ہے

ترے گلاب ترستے ہیں تیری خوشبو کو
تری سفید چنبلی تجھے بلاتی ہے

کسی سے کم نہیں چالاک ہم مگر کیا ہو
ہے وہ ہماری سِیادت جو مات کھاتی ہے

اسے بھی اب کوئی دلدار مل گیا ہو گا
ہمیں بھی اب کوئی حسرت نہیں جگاتی ہے

ترے بغیر مجھے چین کیسے پڑتا ہے
مرے بغیر تجھے نیند کیسے آتی ہے
جون ایلیا
 
آخری تدوین:
Top