جوش کر چکا سَیر، اصل مرکز پر اب آنا چاہئے - جوش ملیح آبادی

کاشفی

محفلین
سلام
(جوش ملیح آبادی)

کر چکا سَیر، اصل مرکز پر اب آنا چاہئے
اِس زمیں پر اک نئی بستی بسانا چاہئے

پڑ چکے ہیں سینکڑوں روحِ شہادت پر حجاب
مومِنو! اب ان حجابوں کو اُٹھانا چاہئے

استعاروں میں بیاں کرنے کے دن باقی نہیں
داستاں ، اب صاف لفظوں میں سُنانا چاہئے

یہ جھجک اچھی نہیں اے سوگوارانِ حسین!
باندھ کر سَر سے کفن، میداں میں آنا چاہئے

آنچ جب آنے لگی حق پر تو، بہرِ زندگی
موت کو بڑھ کر، کلیجے سے لگانا چاہئے

تیغ کے دامن کی جب آنے لگے رَن سے ہوا
مرد کو انگڑائی لے کر مُسکرانا چاہئے

غور سے سُن ، غور سے، اے ناز بردارِ حیات
مرد کو جینے کے دھوکے میں نہ آنا چاہئے

تیری پابوسی کو خم ہے کب سے پشتِ آسماں
اے مسلماں! خاک سے اب سر اُٹھانا چاہئے

یُوں اُبھرنے سے رہا نقشِ حیاتِ جاوداں
زندگی پر، خون کی مُہریں لگانا چاہئے

آفریں اے ہمتِ مردانہء ابنِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم !
صاحبِ غیرت کو یونہیں موت آنا چاہئے

خیر، سطح مہر و مہ تک تو گوارا ہے زوال
اس سے نیچے مرد مومن کو نہ جانا چاہئے

بسترِ احمدصلی اللہ علیہ وسلم، شب ہجرت، یہ دیتا ہے صدا
اے علی! مردوں کو یونہیں نیند آنا چاہئے!

کچھ سُنا ، کیا کہہ رہا ہے جوش! اکبر کا شباب؟
مینہ میں تیروں کے جوانی کو نہانا چاہئے
 
Top