مبارکباد کرسمس کی مبارکباد

جاسم محمد

محفلین
کرسمس کی مبارکباد
جمعرات 24 دسمبر 2020ء

کل 25 دسمبر کو پوری دنیا میں کرسمس کا تہوار منایا جائے گا ۔ عیسائی بھائیوں کو کرسمس کی پیشگی مبارکباد دیتے ہیں ۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں کافی تعداد میں عیسائی برادری موجود ہے، پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کی خوشیاں سانجھی ہیں ۔ اس موقع پر ہم حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کریں گے کہ وہ مسیح بھائیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرے ، اس موقع پر یہ بھی کہیں گے کہ پاکستان میں اقلیتوں سے مساویانہ سلوک ہونا چاہئے ، ان کے ساتھ کسی طرح کا امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے ، یہ ٹھیک ہے کہ مسلم اقلیت کے ساتھ بھارت اور دیگر غیر مسلم ممالک میں تعصب برتا جاتا ہے ، اسکے بر عکس پاکستان میں اس طرح کی شکایت نہیں ۔ الحمد للہ پاکستان میں صورتحال بہتر ہے ، تاہم پھر بھی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں ، خصوصاً سندھ میں گاہے بگاہے شکایات ملتی رہتی ہیں ۔ پیپلز پارٹی جو کہ مذہبی انتہا پسندی کی مخالف ہے کو ان واقعات کا تدارک کرنا چاہئے ۔ اسی طرح ہم اپنی عیسائی بھائیوں کو بھی کہیں گے کہ وہ یورپ اور امریکا جہاں سب سے زیادہ عیسائی آباد ہیں کو احساس دلائیں کہ وہ بھی رنگ ، نسل و مذہب کی بناء پر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ غیر مساویانہ سلوک بند کریں اور تمام انسانوں کو زندہ رہنے کا حق دیں ۔ دنیا سے سرمایہ داری نظام ختم کریں اور اسرائیل جیسی انتہا پسند مذہبی ریاست کی سرپرستی نہ کریں ۔ کرسمس کی تاریخ کے ذکر سے پہلے اس کا ذکر کریں گے کہ پاکستان کیلئے 11 اگست اقلیتوں کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اسی دن اپنے تاریخی خطاب میں فرمایا تھا کہ بلا رنگ ، نسل و مذہب پاکستان میں رہنے والے تمام لوگوں کے حقوق مساوی ہونگے۔ قائد اعظم کے خطاب سے اقلیتوں کو بہت حوصلہ ملا تھا لیکن 1973 ء کے آئین میں بہت سی دفعات پر اقلیتوں کو تحفظات ہیں ۔ ان تحفظات کو دور کیا جانا ضروری ہے کہ اگر پاکستان میں امتیازی قوانین ہونگے تو اس کا نقصان ہندوستان اور دیگر ملکوں میں رہنے والے مسلم اقلیتوں کو ہوگا کہ ایک لحاظ سے وہ بھی امتیازی قوانین بنائیں گے ۔ سٹیٹ ماں ہوتی ہے اور اس میں رہنے والے سب بیٹے تو ماں کو سب سے برابر پیار ہوتا ہے اور ماں کے بیٹے بھی اپنی ماں دھرتی کو مقدس جانتے ہیں ۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ11 اگست 1947ء کو قائد اعظم نے اقلیتوں کے مساویانہ حقوق کی بات کی ، انہوں نے اپنی کابینہ میں مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو جوگندر ناتھ منڈل کو وزیر قانون بنایا ۔ قیام پاکستان کے دو سال بعد جوگندر ناتھ منڈل نے استعفیٰ دیدیا ۔ انہوں نے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کو استعفیٰ کی چٹھی میں لکھا کہ مشرقی پاکستان کے بنگالیوں خصوصاً ہندؤں سے ناروا امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور میں ان کے حقوق کا تحفظ نہ کر سکا ۔ لہٰذا مجھے اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ جوگندر منڈل کے حوالے سے دو باتیں توجہ طلب ہیں ، ایک یہ کہ قائد اعظم نے خود ایک غیر مسلم کو وزیر قانون بنایا ، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کو انتہا پسند سٹیٹ نہ بنانا چاہتے تھے ۔ لہٰذا 1973ء کے آئین میں اقلیتوں کے خلاف جو امتیازی قوانین بنے ، وہ قائد اعظم کی سوچ کے بر عکس تھے ۔ تاریخی حالات و واقعات کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کرسمس ، بڑا دن، جشن ولادت مسیح، عیسائی مذہب میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر یسوع مسیح کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو تاریخ کا فرق موجود ہے گریگوری تقویم کے مطابق 24 دسمبر کی رات سے کرسمس کی ابتدا ہوتی ہے اور 25 دسمبر کی شام کو ختم ہوتا ہے جبکہ جولینی تقویم کے پیروکار اہل کلیسیا کے ہاں 6 جنوری کی رات سے شروع ہو کر 7 جنوری کی شام کو ختم ہوتا ہے۔ کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں، خصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں شجرہ کرسمس کی رسم، تحائف کا لین دین، سانتا کلاز کی آمد اور عشائے کرسمس قابل ذکر ہیں۔ غیر مسیحی معاشروں میں بھی اس تہوار کو خصوصی طو پر منایا جاتا ہے اور 25 دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔نیز کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔اسی طرح کرسمس کے مخصوص نغمے، موسیقی، فلمیں اور ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں جو اس موقع پر بڑے اہتمام سے سنے اور دیکھے جاتے ہیںاور دن کو روز عید کی طرح جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ۔ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ مسیحی تہوراوں میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ یہ غالباً 200ء سے منایا جاتا ہے اور 400ء سے یہ تہوار عام ہو گیا۔ 25 دسمبر کی تاریخ غالباً اس لیے چنی گئی کہ یسوع کے ظہور کی تاریخ سے قریب ہے اور مشرق میں عام طور پر اس دن یسوع کا یوم پیدائش بھی منایا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اس زمانہ میں مشرق میں ہمیشہ بڑے جشن ہوا کرتے تھے۔ یورپ میں کرسمس کا تہوار بڑے پیمانے پر عہد وسطٰی سے منایا جانے لگا، انگلستان میں انگلیکان کلیسیا اور پروٹسٹنٹ کلیسیا میں اس مسئلہ پر سخت جھگڑے اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ انیسویں صدی عیسوی تک بڑے پیمانے پر یہ تہوار منانے پر اسکاٹ لینڈ میں پابندی لگی رہی۔ کرسمس کے موقع پر درختوں کو سجانے، ان پر روشنی کرنے اور تحفے لٹکانے کی رسم عہد وسطی میں جرمنی میں شروع ہوئی۔ کرسمس کے کارڈ بھیجنے اور سانتا کلاز کو مقبولیت امریکا میں حاصل ہوئی۔ کیتھولک کلیسیاؤں اور بعض پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں میں اس تاریخ آدھی رات کے وقت عبادت ہوتی ہے۔بارِ دیگر عرض کروں گا کہ کائنات کو امن کا گہوارا بنانے کیلئے ضروری ہے کہ دنیا کے تمام لوگ اور تمام ریاستیں ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کریں اور مادی ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی ترقی پر زور دیں کہ انسان ہے تو سب کچھ ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہم نے بھی اپنے نارویجن دوستوں کیلئے کچھ کرسمسی سا ماحول گھر میں سجا لیا ہے :)
KJWDAet.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اس سال گھر پر غیر معمولی انتظامات کرنا پڑے کیونکہ معمول کی بڑی کرسمس تقریبات کورونا وائرس کی وجہ سے منسوخ ہو چکی ہیں۔ ان کی جگہ حکومت نے اجازت دی ہے کہ ۵ سے ۶ لوگوں کو گھر مدعو کر کے چھوٹی سی کرسمس تقریب منا لیں :)
 
Top