کراچی: اورنگی ٹاؤن کی امام بارگاہ کے باہر دھماکے

حسان خان

لائبریرین
کراچی: اورنگی ٹاؤن میں امام بارگاہ کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق جب کہ 7 زخمی ہوگئے۔ جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیوں کے دوران ایک اوردھماکا ہوا جس میں میڈیا کے نمائندوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

ماخذ
 
تحریک طالبان پاکستان نے پنڈی اور کراچی دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی!
تحریک طالبان کی اوقات دو ٹکے کی بھی نہیں۔
ان سے خود کچھ ہوتا نہیں دوسروں کے کارنامے کو اپنا بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے یہ۔
سب کو معلوم ہے یہ کارنامہ کس کا ہے۔ ان لوگوں کو اس قسم کی مجرمانہ کاروائیوں کا نتیجہ دنیا میں نہ سہی آخرت میں تو ضرور ملے گا۔
 

باباجی

محفلین
یار میں تو کہتا ہوں کہ کسی طرح اس شخص کا خاتمہ ہو جو
آجکل موٹر سائیکل پر پابندی لگانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے

اور مجھے پکا یقین ہےکہ یہی شخص اس تمام واقعات کا ماسٹر مائنڈ ہے
خس کم کروگے تو جہاں پاک ہوگا

آج یہ شخص خدشہ ظاہر کرتا ہے
اور کل دھماکہ ہو جاتا ہے
 

میر انیس

لائبریرین
اس قتل و غارت گری کے تانے بانے چاہے کہیں بھی مل رہے ہوں پر یہ تو حقیقت ہے کہ ہمارے انٹیلیجنس کے اداروں کا کارکردگی کا پول کھل گیا ہے جیسا کہ مولانا حسن ظفر نے کہا کہ پولیس اور رینجرز اپنا کام کر رہی ہے وہ لوگ شہید بھی ہورہے ہیں پر انٹیلیجنس کے ادارے ناکام ہوگئے ہیں دھماکوں کے بعد یہ ضرور کہا جاتاہے کہ ہم کو پہلے سے اس بات کی خبر تھی پر اسکے بعد وہ اسکو روک کیوں نہیں پائے نہ وہ اسکا جواب دے سکتے ہیں نہ ہی کوئی ان سے اسکی باز پرس کرتا ہے کہ جب آپ کو پتہ تھا تو آپ نے کیا کیا۔
میرا سلام ہے اپنے پولیس اور رینجرزکے شہدا پر جنہوں نے اپنی جان دے کر کئی جانوں کوبچالیا اور اپنے ان سنی بھائیوں پر جنہوں نے اپنی شیعہ بھائیوں کے خون میں اپنا خون ملادیا یقیناََ وہ بھی ہمارے شہید ہیں جو امام مظلوم کا غم منانے والوں کو ساتھ خود بھی شہید ہوئے ہم انکا غم بھی اسی طرح منائیں گے جیسے اپنے کسی شہید کا اور انکے جنازے بھی اسی طرح اٹھائیں گے۔
اِنا للہِ وَانا علیہِ راجِعُون
 

arifkarim

معطل
اس قتل و غارت گری کے تانے بانے چاہے کہیں بھی مل رہے ہوں پر یہ تو حقیقت ہے کہ ہمارے انٹیلیجنس کے اداروں کا کارکردگی کا پول کھل گیا ہے جیسا کہ مولانا حسن ظفر نے کہا کہ پولیس اور رینجرز اپنا کام کر رہی ہے وہ لوگ شہید بھی ہورہے ہیں پر انٹیلیجنس کے ادارے ناکام ہوگئے ہیں دھماکوں کے بعد یہ ضرور کہا جاتاہے کہ ہم کو پہلے سے اس بات کی خبر تھی پر اسکے بعد وہ اسکو روک کیوں نہیں پائے نہ وہ اسکا جواب دے سکتے ہیں نہ ہی کوئی ان سے اسکی باز پرس کرتا ہے کہ جب آپ کو پتہ تھا تو آپ نے کیا کیا۔
میرا سلام ہے اپنے پولیس اور رینجرزکے شہدا پر جنہوں نے اپنی جان دے کر کئی جانوں کوبچالیا اور اپنے ان سنی بھائیوں پر جنہوں نے اپنی شیعہ بھائیوں کے خون میں اپنا خون ملادیا یقیناََ وہ بھی ہمارے شہید ہیں جو امام مظلوم کا غم منانے والوں کو ساتھ خود بھی شہید ہوئے ہم انکا غم بھی اسی طرح منائیں گے جیسے اپنے کسی شہید کا اور انکے جنازے بھی اسی طرح اٹھائیں گے۔
اِنا للہِ وَانا علیہِ راجِعُون
جس ملک میں خفیہ ادارے کے لوگ بھی سڑکوں پر ہلاک ہو رہے ہوں وہاں عوام بیچاری کی کیا حیثیت؟ کم از کم سراغ رسائی ایجنسیوں کو اپنی حفاظت تو کر لینی چاہئے!
 

صائمہ نقوی

محفلین
انڈیا میں جب دھماکے ہوئے تو اسنے آسمان سر پر اٹھالیا تھا اور کل انہوں نے اسکے مجرم کو پھانسی پر بھی لٹکادیا ہمارے ملک میں یہ روز کا معمول ہے پر ایک کو بھی کبھی پھانسی پر نہیں لٹکایا گیا ۔ حکومت کی غلط پالیسیاں اپنی جگہ پر یہ آزاد عدلیہ کیسی ہے جسنے سینکڑوں کی تعداد میںایسے لوگوں کو چھوڑ دیا جن کو حکومت نے پکڑ کر دیا تھا کہ یہ مجرم ہیں اسلئے میں مومنین کے قتل میں اس نام نہاد عدلیہ کو بھی قصور وار سمجھتی ہوں۔ باقی لوگ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح خوں ریزی سے یہ مجالس اور ماتم رک جائیں گے تو ایسا کبھی نہیں ہوگا کل باوجود اسکے کہ اورنگی ٹاؤن کے امام بارگاہ میں دو دھماکے ہوئے پر حیرت انگیز طور پر اندر مجلس جاری رہی۔
صدام بیوقوف نے کتنے ہی عرصے حضرت امام حسین کے روضے پر جانے پر پابندی لگا کر رکھی پر اسکے فی النار ہوتے ہی جو پہلا محرم آیا تو لوگ لاکھوں کی تعداد میں زیارت پر گئے اور آج بی بی سی کے مطابق 80 ہزار سے زیادہ زائرین موجود ہیں جو حج کے وقت عرفات میں بھی نہیں ہوتے یہ قدرت کا قانون ہے اس غم کو جتنا دباؤ گے اتنا ابھرے گا
ماتم کی صدا سے سویا ہوا احساس جگایا جاتا ہے
جو آلِ نبی پر گذری ہے مجلس میں بتایا جاتا ہے
یہ نقشِ غمِ سرور ہے ذکی مٹنے کا نہیں یہ دنیا سے
اتنا ہی ابھرتا رہتا ہے جتنا کہ دبایا جاتا ہے
 
Top