کبھی کتابوں میں پھول رکھنا

نظام الدین

محفلین
کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پہ نام لکھنا
ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرفِ سلام لکھنا
وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں، سلگتے دن تھے، سلگتی راتیں
وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر محبتوں کے پیام لکھنا
گلاب چہروں سے دل لگانا، وہ چپکے چپکے نظر ملانا
وہ آرزوؤں کے خواب بننا، وہ قصۂ ناتمام لکھنا
مرے نگر کی حسیں فضاؤ! کہیں جو ان کا نشان پاؤ
تو پوچھنا یہ کہاں بسے وہ، کہاں ہے ان کا قیام لکھنا
گئی رتوں میں حسن ہمارا بس ایک ہی تو مشغلہ ہے
کسی کے چہرے کو صبح لکھنا، کسی کی زلفوں کو شام لکھنا
(حسن رضوی)​
 

x boy

محفلین
بہت اعلی
اسکول بوائز کی باتیں لکھ ڈالی شاعر نے،
اگر ان دنوں شادی ہوجاتی تو آج بیوی جو اماں لگنے لگتی۔
الحمدللہ ،،، اس عشق و ماشقی سے بچ گیا۔۔
images
 
Top