کبھی کبھی ایسا ویسا بھی خیال آجاتا ہے۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

zaryab sheikh

محفلین
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے لیکن میں بتا نہیں سکتا کیوں کہ وہ خیال ہے کسی اور کا، اسے سوچتا کوئی اور ہے یہ بھی سچ ہے کہ سوچنے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن سیانے کہتے ہیں" سوچی پیا تے بندہ گیا" مگر انسان جتنا مرضی طاقتور ہو جائے وہ " اچھے" خیال اور سوچ کو نہیں روک سکتا اگر آپ ایسا کرنے کی کوشش کریں گے تو سائنسدان کہتے ہیں انسان کی حالت اس شخص جیسی ہوسکتی ہے جس کو شدید حاجت ہو لیکن باتھ روم میں کوئی اور گھس جائے پھر باہر نکلنے سے انکار کردے ، اس لئے اپنے خیالات اور سوچ کے آگے پل نہیں باندھنے چاہیئں بلکہ ان کو کھلا چھوڑ دینا چاہئیے لیکن شرط یہ ہے کہ " اچھے" خیالات ہی ہوں، آج کل کی نوجوان نسل تو خیالوں میں ہی ڈوبی نظر آتی ہے کسی کو کیترینہ کیف کے صاف شفاف خیال آتے ہیں تو کوئی اپنی ہمسائی کی مسکراہٹ کو خیالوں میں ریوائنڈ کرکے مسکراتا رہتا ہے ، پیارے پیارے خیالات کی وجہ سے ان کی شکلیں پھیکے خربوزے جیسی ہو جاتی ہیں ، قائداعظم کے فرمان کے بالکل الٹ آج کا نوجوان خیال ، خیال اور صرف خیال پر ہی اپنا تن ، من اور دھنا دھن قربان کر رہا ہے جبکہ لڑکیاں مردوں کی جگہ لڑکیوں کے ہی شانہ بشانہ کام میں مصروف نظر آتی ہیں ، سائنسدان کہتے ہیں کہ لڑکیاں جب کچھ بن جاتی ہیں تو ان کے خیالات مینار پاکستان سے بھی اونچے ہو جاتے ہیں اور پھر وہ برے خیالات والے لڑکے کو بالکل ہی لفٹ نہیں کراتیں ، توازن بگڑنے کی وجہ سے لڑکے برے خیالات میں ہی کھوئے کھوئے اپنی زندگی خراب کر بیٹھتے ہیں اور لڑکیاں اچھے خیالات سوچ سوچ کر اپنے بال سفید کرلیتی ہیں اور جب اچھے خیال آنا بند ہو جاتے ہیں تو اس وقت انہیں برے خیالات والا جیون ساتھی بھی میسر نہیں ہوتا ، اس لئے میری آج کی نئی نسل سے گزارش ہے کہ وہ جیسا مرضی خیال سوچیں جیسے ہی دماغ خراب ہونے لگے تو فوراً سر پر پانی ڈال دیں اور اگر پھر بھی افاقہ نہ ہو تو والدہ سے کہیں صبح ، دوپہر، شام دو جوتے سر پر ماریں اس طرح اچھے خیالات اور اچھی سوچ بھی آئے گی اور آپ کو اپنی منزل سے بھٹکنے نہیں دے گی۔۔
 
Top