"کبھی مشکلوں کا تھا سامنا" غزل" وزیر گوھانو ی"

"غزل"

کبھی مشکلوں کا تھا سامنا ،کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے میرے شباب کے تری چاہتوں میں گزر گئے


تری جستجو میں رواں دواں کبھی سنگ تھے، کبھی کہکشاں
وہی دن بھی کتنے حسین تھے، جو مسافتوں میں گزر کبھی

کوہ و دشت کے مرحلے کہیں برق تھے، کہیں زلزلے
کبھی فصل گل کے تھے زمزمے کبھی ، آفتوں میں گزر گئے


مرے ہمدم کی نوازشیں ،یہ نوازشیں تھیں یا سازشیں
وہ جو روز و شب تھے وصال کے وہ شکایتوں میں گزر گئے


کبھی راز داں نے ستم کیا، کبھی میں رقیب سے جا ملا
وہ جو لمحے تھے مرے پیار کے، وہ رقابتوں میں گزر گئے


کبھی دل گیا، کبھی جاں گئی، کبھی روح بدن سے نکل گئی
جو وزیر لمحے تھے پیار کے، وہ سخاوتوں میں گزر گئے


( وزیر گوھانوی
)​
 

فاتح

لائبریرین
کبھی مشکلوں کا تھا سامنا ،کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے میرے شباب کے تری چاہتوں میں گزر گئے


کبھی دل گیا، کبھی جاں گئی، کبھی روح بدن سے نکل گئی
جو وزیر لمحے تھے پیار کے، وہ سخاوتوں میں گزر گئے

نہایت اعلیٰ انتخاب ہے امید اور محبت!
خصوصاً مطلع و مقطع تو لاجواب ہیں۔

جو وزیر لمحے تھے پیار کے، وہ سخاوتوں میں گزر گئے
واہ واہ واہ
 

زینب

محفلین
مرے ہمدم کی نوازشیں ،یہ نوازشیں تھیں یا سازشیں
وہ جو روز و شب تھے وصال کے وہ شکایتوں میں گزر گئے

زبردست دل کو چھو لینے والی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مون

محفلین
"غزل"


کبھی مشکلوں کا تھا سامنا ،کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے میرے شباب کے تری چاہتوں میں گزر گئے

مرے ہمدم کی نوازشیں ،یہ نوازشیں تھیں یا سازشیں
وہ جو روز و شب تھے وصال کے وہ شکایتوں میں گزر گئے

بیت عمدہ انتخاب۔۔۔۔۔ خوبصورت۔۔
 
"غزل"


کبھی مشکلوں کا تھا سامنا ،کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے میرے شباب کے تری چاہتوں میں گزر گئے

مرے ہمدم کی نوازشیں ،یہ نوازشیں تھیں یا سازشیں
وہ جو روز و شب تھے وصال کے وہ شکایتوں میں گزر گئے

بیت عمدہ انتخاب۔۔۔۔۔ خوبصورت۔۔



بہت شکریہ،
 
Top