امیداورمحبت
محفلین
"غزل"
کبھی مشکلوں کا تھا سامنا ،کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے میرے شباب کے تری چاہتوں میں گزر گئے
تری جستجو میں رواں دواں کبھی سنگ تھے، کبھی کہکشاں
وہی دن بھی کتنے حسین تھے، جو مسافتوں میں گزر کبھی
کوہ و دشت کے مرحلے کہیں برق تھے، کہیں زلزلے
کبھی فصل گل کے تھے زمزمے کبھی ، آفتوں میں گزر گئے
مرے ہمدم کی نوازشیں ،یہ نوازشیں تھیں یا سازشیں
وہ جو روز و شب تھے وصال کے وہ شکایتوں میں گزر گئے
کبھی راز داں نے ستم کیا، کبھی میں رقیب سے جا ملا
وہ جو لمحے تھے مرے پیار کے، وہ رقابتوں میں گزر گئے
کبھی دل گیا، کبھی جاں گئی، کبھی روح بدن سے نکل گئی
جو وزیر لمحے تھے پیار کے، وہ سخاوتوں میں گزر گئے
( وزیر گوھانوی )
کبھی مشکلوں کا تھا سامنا ،کبھی راحتوں میں گزر گئے
وہ جو دن تھے میرے شباب کے تری چاہتوں میں گزر گئے
تری جستجو میں رواں دواں کبھی سنگ تھے، کبھی کہکشاں
وہی دن بھی کتنے حسین تھے، جو مسافتوں میں گزر کبھی
کوہ و دشت کے مرحلے کہیں برق تھے، کہیں زلزلے
کبھی فصل گل کے تھے زمزمے کبھی ، آفتوں میں گزر گئے
مرے ہمدم کی نوازشیں ،یہ نوازشیں تھیں یا سازشیں
وہ جو روز و شب تھے وصال کے وہ شکایتوں میں گزر گئے
کبھی راز داں نے ستم کیا، کبھی میں رقیب سے جا ملا
وہ جو لمحے تھے مرے پیار کے، وہ رقابتوں میں گزر گئے
کبھی دل گیا، کبھی جاں گئی، کبھی روح بدن سے نکل گئی
جو وزیر لمحے تھے پیار کے، وہ سخاوتوں میں گزر گئے
( وزیر گوھانوی )