کانٹے کا درد

قیصرانی

لائبریرین
معاف کیجئے گا ساجد بھائی اور دیگر احباب، آپ لوگ پتہ نہیں غریب کس کو کہتے ہیں

کیا کوئی دوست، جو غریبوں کو اتنا سمجھتے ہیں، غریب کی تعریف کر سکتے ہیں کہ غریب کسے کہتے ہیں؟
 

ساجداقبال

محفلین
سنا ہے جس کے دوست نہ ہوں یا کم ہو غریب کہلاتا ہے۔
دینی لحاظ سے جو زکوۃ کا مستحق ہو وہ غریب ہے۔
معاشرتی لحاظ سے (آجکل) جس کے پاس گاڑی، اے سی، اور میکڈونلڈ تک پہنچ نہیں وہ غریب ہے۔ :wink:
 

پاکستانی

محفلین
قیصرانی نے کہا:
اب میں اس بارے کیا کہہ سکتا ہوں کہ آپ لوگوں نے جو ایک نظریہ قائم کر لیا، اس میں تبدیلی لانا گوارا نہیں کرتے

دس ہزار میں تو اچھے خاصے کھاتے پیتے بلکہ چھلکاتے گھرانے کا بھی بجٹ بن سکتا ہے، اگر اس میں بجلی (اے سی وغیرہ)، فون اور عیش و عشرت کو نہ ڈالا جائے

کبھی یہ سوچا ہے کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں، جو بجٹ کے پیچھے ہم پڑ جاتے ہیں، کیا ہماری اپنی بھی کوئی کمی ہے اس میں؟ پاکستانی بھائی اور دیگر دوست، براہ کرم، ایک بار، سچے دل سے یہ بتائیں کہ آپ کتنے ایسے افراد کو ذاتی طور پر جانتے ہیں جو دن میں کم از کم ایک یا دو وقت بھوکے رہتے ہیں اور جن کے پاس پہننے کو کپڑے نہیں ہیں؟ یا وہ کسی ایسی بیماری میں مبتلا تھے جس کا علاج ان کے اپنے بس سے باہر تھا۔ یہ خیال رہے کہ ایسے افراد نشہ، سیگرٹ وغیرہ کی لت سے پاک ہوں (کیوں کہ میں نہیں‌سمجھتا کہ یہ نشے یا لتیں ایسی ہیں جن میں دوسروں کا قصور ہے)

یہ ہم سب ناشکری کرتے ہیں کہ اچھے بھلے لوگوں کو غریب بن جانے کا شوق چڑھتا ہے۔ میرے علم میں ایک لطیفہ ہے

ایک صاحب مسٹر ایکس فرض کر لیں، ان کے پاس کوئی سو مربعے نہری زمین ہے، دریا کے کنارے۔ ایک بار بجٹ کا سن کر وہ فرما رہے تھے کہ یار یہ کیا بکواس ہے۔ غریبوں کے لئے اس میں‌کیا فائدہ ہے؟ ایسا بجٹ بنانے والوں کو تو گولی مار دینی چاہیئے۔ میں نے سوال کیا کہ غریبوں سے کیا مراد ہے آپ کی؟ تو وہ کہنے لگے کہ تم بتاؤ، مجھے کیا فائدہ پہنچا اس بجٹ سے؟

پاکستان کو لاش کی مثال دینا غلط ہوگا۔ میرا ہمسائیہ ہے یہاں، سکاٹش ہے وہ۔ کل اس کے سمر کاٹیج پر ہم لوگ گئے ہوئے تھے۔ اس نے ایک سوال کیا کہ پاکستان کو ہر سیاستدان اور ہر لیڈر نوچ رہا ہے۔ ہر ممکن چیز کو کھایا اور بیچا جا رہا ہے۔ پاکستان ابھی تک بچا کیسے ہوا ہے؟ اگر یہ حشر انگلینڈ یا امریکہ کے ساتھ کیا جائے (یعنی انہیں اتنے لمبے عرصے تک کھایا جائے) تو وہ بھی ختم ہو جائیں گے

پاکستانی بھائی، بات ہوئی تھی غریبوں کے جھونپڑ کی۔ ڈیرہ غازی خان میں نئی بکر منڈی کے آس پاس جو کچی آبادی ہے، اس میں بجلی کے کنکشن کے ساتھ تین سے پانچ سو روپے میں رہائش مل جاتی ہے۔ جھونپڑ سے مراد یہاں گھاس پھونس نہیں، کچا مکان ہے۔ ایوب دور کی بات کرنے سے کیا فائدہ؟ اب براہ کرم یہ مت کہیئے گا مزدور کو یا پھر غریب کو شہر کے مرکز میں رہائش کی مثال کیوں نہیں دی

ہمارا گاؤں پنجاب کے بلکہ پاکستان کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں نہری پانی نہیں اور ساری کاشتکاری بارشوں کے سہارے ہوتی ہے۔ ادھر بھی میں نے آج تک کوئی ایسا بندہ نہیں دیکھا جو کہ دن میں دو یا تین بار کھانا نہ کھاتا ہو اور ہر دوسرے یا تیسرے دن گوشت یا موسم کی تازہ سبزی (یہ اس لئے کہا کہ غربت کو ناقص خوراک سے بھی جوڑا جاتا ہے) اس کے گھر نہ پکتی ہو یا وہ ننگا پھرتا ہو

کبھی آپ لوگوں نے یہ سوچا کہ ہمارے ہوٹلوں، چائے کے ڈھابوں پر جو سینکڑوں افراد روز سارا سارا دن گذارتے ہیں، وہ کہاں سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں؟ سارا دن ٹی وی دیکھنا، چائے پینا، سیگرٹ سے شوق کرنا اور پھر کھانا بھی ہوٹل پر کھانا، اس کے باوجود بھی وہ لوگ غریب کہلاتے ہیں

دن میں‌ ہم کتنے ایسے افراد کو دیکھتے ہیں جو ہر ممکن جگہ پر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں، لیکن کوئی کام ان سے نہیں‌ ہوپاتا؟

غربت کے لئے یہ بات بھی یاد رہے کہ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ کاشتکاری سے وابستہ ہے۔ ان کی اکثریت کے پاس کھانے کو اتنا کچھ ہوتا ہے کہ قتل و غارت گری تک نوبت آ جاتی ہے

آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے ہر کسی نے اپنے نظریے پال رکھے ہیں جن سے ہٹنا اسے گوارا نہیں ہوتا۔
میری عمر اس وقت تقریبا آٹھ نو سال ہو گی جب میں نے اپنے چچا کو بیماری سے لڑتے اور مرتے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اس وقت کسی کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ چچا کے دوا دارو پر خرچ کئے جا سکیں۔ جس کی وجہ سے انہیں ہسپتال سے گھر شفٹ کر دیا گیا۔ ان کا بول چال بلکہ ہلنا جلنا تک بند ہو گیا تھا بس سانسیں چل رہی تھیں تقریبا ایک ہفتہ اسی حالت میں گزرا یہاں تک کہ آخر میں ان کی مرنے کی دعائیں مانگی گئیں۔
قیصرانی بھائی!!!!

غریب کو دیکھنے میں اور غریب کی زندگی گزارنے میں بڑا فرق ہے اور اس فرق کو اس وقت تک کوئی نہیں جان سکتا جب تک وہ خود کانٹے کے درد کو محسوس نہیں کرتا۔
 

پاکستانی

محفلین
att00240gh3.jpg
 
منیر یہ کہتے ہوئے سنا تو بہت بار ہے کہ ایک تصویر ہزار الفاظ کہ برابر ہوتی ہے مگر یہ تصویریں دیکھتے ہوئے دل کانپ جاتا ہے۔

قیصرانی تم نے جو چند مثالیں دی وہ بھی معاشرے میں ضرور ہیں مگر تم نے ان لاکھوں کروڑوں لوگوں کی زندگی کو یکسر نظر انداز کر دیا جو دن سے رات اور رات سے دن سسک سسک کر کرتے ہیں۔

پسماندہ علاقوں کی بات کرتے ہو ، اسلام آباد پاکستان کا دارالخلافہ ، آبادی دس لاکھ سے بھی کم ، سہولیات تمام شہروں سے زیادہ ، پڑھے لکھے لوگوں کی تعداد اور ہر سہولت تمام شہورں سے زیادہ مگر ایک لائن لگی ہوئی ہے کچی بستیوں کی۔ لکڑی کے کانوں اور کپڑوں سے ڈھانپ کر ایک کمرے کا مکان ہوتا ہے اور پورے دن میں ایک مزدوری مل جائے تو 100-150 نہیں فاقہ چلتا ہے، بیمار پڑ جائے تو کسی عطائی سے دیسی نسخہ لے کر علاج کر لیا نہیں تو صبر کہ خود ہی ٹھیک ہو جائے گا اور جس دن مزدوری نہ ملے اس دن ہمسایوں کے گھر جا کر بھیک مانگنی پڑتی ہے بیچاروں کو پیٹ کا ایندھن بھرنے کے لیے۔

اسکول ، کالج ، صحت ، اچھا لباس، بجلی ، گیس ، صاف پانی ، بارش ، دھوپ ، آندھی سے بچانے والی چھت ، گوشت ، پھل یہ وہ تعیشات ہیں جو وہ افورڈ‌ نہیں کر سکتے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میرے خیال میں غریب یا غربت کی تعریف اتنی اہم نہیں ہے جتنا یہ کہ ایک فلاحی اسلامی ریاست میں “عوام“ کی دو طبقوں “امیر“ اور “غریب“ میں تقسیم اتنی گہری کیوں ہوتی جا رہی ہے۔۔۔ پھر بھی میں کوشش کرتی ہوں۔ساجد اقبال نے “غریب“ کی مختلف پہلوؤں سے جو تعریف کی ہے میں اس سے بالکل متفق ہوں۔ اب کیونکہ یہاں معاشی اعتبار سے بات ہو رہی ہے تو اس لحاظ سے غربت:
“معاشی لحاظ سے زندگی کی بنیادی ضروریات کے حصول میں ناکام یا دُشواری کو کہتے ہیں۔“ اور جو افراد اس صورتحال کا شکار ہوتے ہیں وہ غریب کہلاتے ہیں۔۔ زندہ رہنے کے لئے خوراک ، صحت، چھت، تعلیم اور دیگر معاشرتی زمہ داریوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے درکار کم سے کم آمدن کا میسر نہ ہونا غربت ہے۔۔۔ معاشیات کے ماہر غربت کو دو طرح سے بیان کرتے ہیں۔۔۔“آمدن“ اور “موقع“ ۔۔اور اگر اس تناظر سے دیکھا جائے تو پاکستانی عوام کا ایک بہت بڑا حصہ “غریب“ ہی کے زمرے میں آتا ہے۔۔۔
اگر خوراک، بجلی، ٹیلیفون، تعلیم، صحت ۔۔تعیشات ہیں تو ہم شاید فراعنہ کے زمانے میں رہ رہے ہیں جہاں زندہ رہنے کا مطلب صرف سانس لینا ہوتا ہے اور جہاں “انسانی حقوق“ کچھ اہمیت نہیں رکھتے۔۔
1999 میں پاکستان میں 30 فی صد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے تھے اور آج تقریباَ آٹھ سالوں کے بعد غیرسرکاری ذرائع اس کو 45 فی صد بتاتے ہیں۔۔۔ اگر پاکستان میں غربت نہیں ہے تو یہ عالمی ادارے کس بنیاد پر آئے دن پاکستان کی معاشی حالت کو غیر ہوتا بیان کرتے ہیں۔۔ میں یہاں دو رپورٹس کا حوالہ دوں گی ۔۔امید ہے ان کا مکمل مطالعہ “غریب“ اور “غربت“ کی تعریف کے ساتھ ساتھ آپ کے بہت سے سوالوں کا جواب دے دے گا۔۔واضح رہے کہ یہ دونوں رپورٹس آج سے آٹھ سال پہلے کے اعداد و شمار بیان کر رہی ہیں اور ان سارے سالوں میں حالات میں بہتری کی بجائے ابتری ہی آئی ہے۔۔

Pakistan: The Poverty Bomb


Human Development Centre


ایتھوپیا میں اتنے سالوں کا قحط اگر وہاں سے نسلِ انسانی کا خاتمہ نہیں کر سکا تو پاکستان میں “غریب“ عوام کا زندہ رہنا کوئی ایسی بڑی بات تو نہیں ہے۔۔ زندگی کا ودیعت کرنا اور سانس کا قبض ہونا اللہ تعالٰی کے اختیار میں ہے۔۔لیکن ان دونوں کے درمیان کا عرصہ دنیاوی خداؤں کی مہربانی سے جس طرح گزرتا ہے ۔۔وہ بار بار جینے اور مرنے کے ہی مترادف ہے۔۔
میں نے خود ایسے خاندان بھی دیکھے ہیں جہاں گوشت صرف عید کی عید ہی پکتا ہے۔ہم کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ “غریب لوگ“ ہر ہفتے گوشت کھاتے ہیں۔۔ایک رپورٹ یہاں شیئر کررہی ہوں۔۔اگرچہ اس میں صرف چند اشیائے صرف (خوراک) کی موجودہ قیمتیں لکھی گئی ہیں۔۔لیکن اگر ان قیمتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ماہ کا بجٹ بنانے کی کوشش کی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہاں آٹھ ہزار تو کیا۔۔اٹھارہ ہزار بھی کم ہیں۔۔۔۔بجلی، پانی، گیس وغیرہ اس کے علاوہ ہیں۔۔اور یقین مانئے ان میں سے کوئی بھی چیز تعیش کے زمرے میں نہیں آتی۔

Budget

اسی ضمن میں ایک اور تبصرہ بھی ملاحظہ کیجئے۔۔

153tv2.gif


اس موضوع کو دیکھ کر انگریزی کا ایک محاورہ بار بار یاد آ رہا ہے کہ

"Only the wearer knows where shoe pinches"

اللہ تعالٰی ہم سب پر رحم کرے (آمین)
 

قیصرانی

لائبریرین
غریب کی تعریف کا اس لئے پوچھا کہ یہاں اصحاب سے گفتگو ہوتے ہوئے مجھے الجھن ہوئی۔ ان کی کہی ہوئی ایک بات میری اسی پس منظر میں کہی ہوئی دوسری بات سے متضاد ہوتی تھی۔ اس لئے سوچا کہ پہلے یہ واضح ہو جائے کہ کیا ہم ایک ہی موضوع کو اچھے طریقے سے سمجھ کر بات چیت کر رہے ہیں

میرے نزدیک غریب وہ ہے جسے کھانا، رہائش، تعلیم، صحت اور کپڑے اتنی مقدار میں نہ ملے ہوں جتنا کہ اس کی ضرورت ہو

پاکستان میں غریب کے بارے میں بھی جانتا ہوں، آپ بھی اور سب بھی
 
قیصرانی اس نیک کام کا آغاز تم خود ہی کردو اس کے بعد باقی لوگ بھی اپنی آرا دیتے جائیں گے۔
 
اس تعریف میں تو بہت ابہام ہے۔

آمدنی کے حساب سے بتاؤ کہ تمہارے خیال میں کتنی ماہوار آمدنی والا شخص‌ غریب ہے اور کون اس سے نیچے غربت کی لکیر سے بھی نیچے ہے۔ اس کے بعد تعلیم ، صحت ، رہائش ، کھانا ، لباس کی کم سے کم مقدار بتانی ہوگی۔


میرے نزدیک غریب وہ ہے جسے کھانا، رہائش، تعلیم، صحت اور کپڑے اتنی مقدار میں نہ ملے ہوں جتنا کہ اس کی ضرورت ہو


تمہاری تعریف کے مطابق تو ایک امیر آدمی بھی خود کو غریب کہہ سکتا ہے کیونکہ کہ وافر مقدار میں ہونے کے باوجود اسے یہ مقدار اپنی ضرورت سے کم لگ سکتی ہے۔ :lol:
 
Top