کانٹوں کا اِک مکان مرے پاس رہ گیا ٭ فاخرہ بتول

کانٹوں کا اِک مکان مرے پاس رہ گیا
اِک پھُول سا نشان مرے پاس رہ گیا

سامان تو نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ترا دھیان مرے پاس رہ گیا

جاتے ہوئے یقین کی دولت وہ لے گیا
اِک وہم اور گُمان مرے پاس رہ گیا

سُورج چلا گیا مجھے صحرا میں چھوڑ کے
کرنوں کا سائباں مرے پاس رہ گیا

ہم کو بھُلانے پر ہے کہاں اُس کو اختیار
کتنا حسیں گُماں مرے پاس رہ گیا

فاخرہ بتول​
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی نقیبی غزل اچھی لگی-

سامان تو نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ترا دھیان مرے پاس رہ گیا

یہاں محترمہ نے دھیان کا تلفّظ غلط باندھا ہے- جسے آرام سے ٹھیک بھی کیا جا سکتا تھا -یوں :

سامان تم نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن تمھارا دھیان مرے پاس رہ گیا

دیکھیے اساتذہ فن کیا فرماتے ہیں - الف عین

بہر حال آپ کی پیشکش کا شکریہ-
 
بھائی نقیبی غزل اچھی لگی-

سامان تو نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ترا دھیان مرے پاس رہ گیا

یہاں محترمہ نے دھیان کا تلفّظ غلط باندھا ہے- جسے آرام سے ٹھیک بھی کیا جا سکتا تھا -یوں :

سامان تم نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن تمھارا دھیان مرے پاس رہ گیا

دیکھیے اساتذہ فن کیا فرماتے ہیں - الف عین

بہر حال آپ کی پیشکش کا شکریہ-
بہت شکریہ یاسر بھائی،
آپ کی اصلاحی تنقید سے ہمارے علم میں بھی اضافہ ہوا ۔
 
Top