انسان کامیابی چاہتا ہے۔
اس دنیا میں ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے۔
رب تعالٰی بھی اپنے بندے کو کامیاب کرنا چاہتا ہے۔
دن میں پانچ مرتبہ اپنے بندوں کو کامیابی کی طرف بلاتا ہے۔

حَيَّ عَلَىٰ ٱلصَّلَاةِ حَيَّ عَلَىٰ ٱلصَّلَاةِ ۔ ۔ ۔ ( نماز كى طرف آؤ، نماز كى طرف آؤ )
حَيَّ عَلَىٰ ٱلْفَلَاحِ حَيَّ عَلَىٰ ٱلْفَلَاحِ ۔ ۔ ۔ ( كاميابى كى طرف آؤ، كاميابى كى طرف آؤ )

نماز كى طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ،
کامیابی نماز میں ہے، کامیابی نماز سے ہے، کامیابی نماز قائم کرنے میں ہے۔

لیکن آج مسلمانوں کو اللہ رب العالمین اور رحمت اللعالمین ﷺ کی اس بات پر اور کامیابی کے اس وعدے پر یقین نہیں رہا ، وہ چند روزہ دنیاوی زندگی کی آسائشوں سے بہرہ ور ہونے کو ہی کامیابی سمجھنے لگے ہیں۔ اذان سن کر بھی اپنے کاروبار یا فضولیات میں مست رہتے ہیں اور اپنے رب کی پکار پر مساجد میں آکر نمازیں ادا نہیں کرتے، تو ایسے مسلمانوں اور مشرکین میں کوئی فرق باقی نہیں رہتا جس کی دلیل ذیل کی آیت ہے:

"اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ" (31) سورة الروم

"بے شک نماز مومنوں پر مقرره وقتوں پر فرض ہے" (103) سورة النساء

مسلمانوں پر وقت مقررہ پر پانچ نمازیں فرض ہیں۔ جب کوئی شخص جو نماز کا وقت ہے وہ وقت اللہ تعالٰی کو دینے کے بجائے کسی اور کو دے دیتا ہے یا کسی اور کام میں لگا دیتا ہے یعنی وہ اللہ تعالٰی سے زیادہ کسی اورکو اہمیت دیتا ہے تو وہ اللہ کا ساتھ شرک کرنے کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ نماز قائم کرو اور اگر تم نماز قائم نہیں کرتے تو تم میں اور مشرکین میں کوئی فرق نہیں رہا، پھر اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا سب سے بڑا کفر ہے۔ اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” آدمی کے درمیان اور شرک و کفر کے درمیان ترک صلوٰۃ (کا فرق) ہے“۔ (صحيح مسلم: 82)
اور مشرک و کافر کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
کامیابی نماز قائم کرنے والے مومنین کے لئے ہے۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔
 
Top