کاش کہ زندگی ہوتی

نادیہ عنبر

محفلین
کاش کہ زندگی ہوتی
ترے وجہیہ چہرے جیسی دیدہ زیب
ترے ہو نٹوں جیسی بھر پور
آنکھوں جیسی پرُنور
کاش کہ ہوتا
تری نرم باہوں کا ساتھ
گرم سانسوں کا احساس
لمحہ لمحہ گرتی احساس کی شبنم
کاش کہ زندگی ہوتی
کسی معصوم بچے کی ہنسی
کسی ساز کا نغمہ
کاش کہ
کاش کہ
 

محمد فہد

محفلین
زندگی تجھے کیا کہوں
میرے ساتھ تو نے کیا کیا
جہاں آس کا کوئی دیا نہیں
مجھے اس نگر میں پہنچا دیا
نہ میں بڑھ سکوں
نہ میں رک سکوں
تجھ کیا کہوں تو نے کیا کیا
مجھے منزلوں کی خبر تو دی
پر رستوں کو الجھا دیا
اے زندگی تجھے کیا پتا
یہاں کسے میں نے گنوا دیا
تجھے کیا کہوں
میرے ساتھ تو نے کیا کیا !
 
Top