کاروان عمر رفتہ کی نشانی رہ گئی۔۔ ذہین شاہ تاجی

سیما علی

لائبریرین
کاروان عمرِ رفتہ کی نشانی رہ گئی
روح بن کر اضطرابِ جاودانی رہ گئی

ایک نقطہ پر سمٹ کر زندگانی رہ گئی
نقش ہو کر دل میں ان کی مہربانی رہ گئی

ہم بہت آگے نکل آئے حیات عشق میں
ساتھ تھوڑی دور چل کر عمر فانی رہ گئی

اپنی صورت دیکھ کر تیری حقیقت دیکھ لیں
اب یہی اک شکل ادراک معانی رہ گئی

آپ آ جائیں تو ہو جائے یہ قصہ بھی تمام
زندگی ہو کر ادھوری سی کہانی رہ گئی

اب تصور کی نظر سے دیکھ لیتا ہوں ذہینؔ
اس جواں جےپور کو جس میں جوانی رہ گئی
 
Top