ڈاکٹر مرسی کیوں ناکام ہوئے؟

حسان خان

لائبریرین
کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔

اور اس مبینہ مذہب کے لوگوں کو بھی یہ آزادی نہیں دینی چاہیے کے وہ مسلمانوں اور انکے تشخص اور انکی عظمت رفتہ پر طنز اور تنقید کے نشتر چلائے
 
کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔

انکے بارے میں کیا خیال ہے

arifkarim نے کہا:
لبرل ازم کا مطلب ہے ہر اک کو اسکے دین، مذہب، سوچ کی مکمل آزادی دی جائے۔ کیا اسلامی سوچ رکھنے والے سیاست میں ایسا برداشت کر سکتے ہیں؟ اسلامسٹس اپنی سوچ، اپنا دین اور اپنا نظریہ دوسرے پر تھوپتے ہیں اور مخالف کو اس چیز کی آزادی ہی نہیں دیتے کہ وہ اپنی مرضی سے انتخاب کر سکے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ یہی فرق ہے ایک لبرل اور اسلامی فاشسٹ میں۔
arifkarim نے کہا:
آپکے اسلامی نظام نے دنیا کو کیا دیا؟ ایک سوئی تک تو ایجاد نہیں کر سکے ہم۔​
arifkarim نے کہا:
ہاہاہا! کسی ایک پُر امن ’’اسلامی‘‘ سیاسی تحریک کی تاریخ سے مثال دے دیں۔ اخوان المسلمین اول دن سے یورپ کے نازیوں اور فاشسٹوں کے نقش قدم پر چلنے والی سیاسی جماعت ہے جسکو جمہوریت کی الف ب بھی نہیں آتی۔
arifkarim نے کہا:
مسلمانوں کے نام نہاد ’’عروج‘‘ کا زمانہ 1258 کے سقوط بغداد کے بعد سے ختم ہے۔ اتنی صدیاں بیت گئی ہیں اور ابھی تک کئی سو سال پرانے قصے کہانیاں ہی نہیں ختم ہو رہی ہے۔ آجکل کے زمانہ میں ہماری جگہ کہاں ہے؟ ذرا اسکا جواب بھی دیں۔ نیز ترقی بتدریج ہوتی ہے، ایک زمانہ کے بعد جا کر ختم نہیں ہو جاتی۔ مسلمان عربوں، فارسیوں، بربروں وغیرہ نے جو سائنس میں ترقی حاصل کی اسکے اگلی نسلوں تک پہنچانے اور بڑھانے کا انتظام کرنا بھی ضروری تھا، جو کہ ہمنے کیا نہیں۔ آج اسکا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ عثمانوی فلسطین میں پہلی اعلیٰ تعلیم کی یونیورسٹی ترکوں نے نہیں بلکہ صیہونی یہود نے لگائی تھی اور وہ بھی 1912 میں جاکر۔ جبکہ یورپ میں اسقسم کی یونی ورسٹیز کئی صدیوں سے موجود تھیں۔ ہم اسوقت کیا انڈے دے رہے تھے؟
 

حسان خان

لائبریرین
اور اس مبینہ مذہب کے لوگوں کو بھی یہ آزادی نہیں دینی چاہیے کے وہ مسلمانوں اور انکے تشخص اور انکی عظمت رفتہ پر طنز اور تنقید کے نشتر چلائے

عارف کریم کے نقطۂ نظر کا اُس کے عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے بار بار 'قادیانیت' کا شوشہ چھوڑنے کے بجائے اگر صرف اُس کے سیاسی و سماجی نظریات پر بات کی جائے تو زیادہ مناسب ہے۔
 
عارف کریم کے نقطۂ نظر کا اُس کے عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے بار بار 'قادیانیت' کا شوشہ چھوڑنے کے بجائے اگر صرف اُس کے سیاسی و سماجی نظریات پر بات کی جائے تو زیادہ مناسب ہے۔

بڑی عجیب بات کی ہے بلکہ یہ تو وہی بات ہو گئی کہ بال ٹھاکرے اور نریندر مودی کے نقطہ نظر یا قول اور فعل کا انکے مذہب اور عقائد سے کوئی تعلق نہیں۔۔ کسے کیا پڑی ہے کہ خوامخواہ ہی کسی کے عقیدے اور مذہب سے چھیڑ خانی کرے۔۔۔ یقیناً انہیں کوئی تکلیف ہے جبھی اسطرح کے ارشادات صادر ہوتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
بڑی عجیب بات کی ہے بلکہ یہ تو وہی بات ہو گئی کہ بال ٹھاکرے اور نریندر مودی کے نقطہ نظر یا قول اور فعل کا انکے مذہب اور عقائد سے کوئی تعلق نہیں۔۔ کسے کیا پڑی ہے کہ خوامخواہ ہی کسی کے عقیدے اور مذہب سے چھیڑ خانی کرے۔۔۔ یقیناً انہیں کوئی تکلیف ہے جبھی اسطرح کے ارشادات صادر ہوتے ہیں۔

بال ٹھاکرے اور نریندر مودی تو کھلے کھلے مسلم مخالف رہنما ہیں۔ لیکن اگر کوئی ہندو مرسی یا اخوان المسلمون پر سیاسی اعتراضات کرے گا تو کیا اُس کے جواب میں ہندومت پر نشتر چلانا جہالت نہیں ہو گی؟ اب اگر بالفرض عارف کریم احمدی ہے اور اُس کے کچھ مخصوص سیاسی نظریات بھی ہیں تو اس میں اُس کے احمدی ہونے کا کیا تعلق؟ یا جواب میں احمدیت کو طعنوں کا نشانہ بنانے کا کون سا جواز مل جاتا ہے؟
اگر بالفرض کسی پکے اور سچے 'مسلمان' کے بھی وہی نظریات ہوں جو عارف کریم کے ہیں تو آپ اُس کے کون سے عقائد بیچ میں لائیں گے؟

ویسے اگر آپ ایک احمدی شخص پر بال ٹھاکرے اور نریندر مودی والا حکم لگانا روا سمجھتے ہیں تو یہ سوچ آپ کو ہی مبارک رہے۔
 
بال ٹھاکرے اور نریندر مودی تو کھلے کھلے مسلم مخالف رہنما ہیں، لیکن اگر کوئی ہندو مرسی یا اخوان المسلمون پر سیاسی اعتراضات کرے گا تو اُس کے جواب میں ہندومت پر نشتر چلانا جہالت ہو گی۔ اب اگر بالفرض عارف کریم احمدی ہے اور اُس کے کچھ مخصوص نظریات ہیں تو اس میں اُس کے احمدی ہونے کا کیا تعلق؟ یا جواب میں احمدیت کو طعنوں کا نشانہ بنانے کا کون سا جواز مل جاتا ہے؟
اگر بالفرض کسی پکے اور سچے 'مسلمان' کے بھی وہی نظریات ہوں جو عارف کریم کے ہیں تو آپ اُس کے کون سے عقائد بیچ میں لائیں گے؟
اور ویسے اگر آپ ایک احمدی شخص کو بال ٹھاکرے اور نریندر مودی جیسوں کے برابر سمجھتے ہیں تو یہ سوچ آپ کو ہی مبارک رہے۔

عجیب نا سمجھ میں آنے والی دلیل دی ہے حضرت آپ نے۔۔۔ احمدی پوری اسلامی طرزمعاشرت، تاریخ اور قابل احترام شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنا سکتا ہے کیوں؟ ایک مسلمان احمدی پر تنقید نہیں کرسکتا؟ سوال یہ ہے کہ وہ تنقید کیوں کر رہا ہے ؟ کیا وہ تنقید اپنے مذہب یا گمراہ عقائد کی وجہ سےنہیں کررہا؟ اور کیا یہ تنقید صرف سیاسی ہے ؟ اور وہ کیا محرکات ہیں جو اسے اُکسا رہے ہیں؟ آپ کے نزدیک کیا قادیانی مسلمانوں کے دوست ہیں؟ جو دین مکرم اسلام کی بنیادی اساس یعنی ختم نبوت پر حملہ کرے ، جو کم علم اور مجبور مسلمانوں کو گمراہ کرکے انکے دین و ایمان کا ستیاناس کردے وہ کافر اسلام اور مسلمانوں کے دوست ہو سکتے ہیں؟ اگر یہ آپ کی سوچ ہے تو آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔۔
 

arifkarim

معطل
عجیب نا سمجھ میں آنے والی دلیل دی ہے حضرت آپ نے۔۔۔ احمدی پوری اسلامی طرزمعاشرت، تاریخ اور قابل احترام شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنا سکتا ہے کیوں؟
جب پکے کٹر سنی مسلمان دوسرے ادیان جیسے عیسائیت اور یہودیت کو تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں تو انکو اپنے دین پر تنقید کو بھی برداشت کرنا چاہئے۔ نہ کہ قادیانی قادیانی کی رٹ لگا کر نظریں چرانی چاہئے۔

ایک مسلمان احمدی پر تنقید نہیں کرسکتا؟ سوال یہ ہے کہ وہ تنقید کیوں کر رہا ہے ؟ کیا وہ تنقید اپنے مذہب یا گمراہ عقائد کی وجہ سےنہیں کررہا؟ اور کیا یہ تنقید صرف سیاسی ہے ؟ اور وہ کیا محرکات ہیں جو اسے اُکسا رہے ہیں؟
ایک مسلمان قادیانی پر تنقید کر سکتا ہے۔ اور ایک قادیانی بھی جوابی طور پر باقی مسلمانوں پر تنقید کر سکتا ہے۔ تنقید جب تک نہ ہو، حقائق سامنے نہیں آتے۔ اب تک جو بھی تنقید اخوان المسلمین اور اس جیسی اسلامی سیاسی جماعتوں پر ہوئی ہے، اسکا خلاصہ یہی ہے کہ شدت پسندی، اپنی مرضی کے قوانین اور آئین بنا دینے سے معاشرے اسلامی یعنی امن ،آشتی اور انصاف والے نہیں بن جاتے۔ پاکستان کی مثال آپکے سامنے ہے۔ اسلامی آئین سے پہلے ہمارے ملی حالات کیسے تھے اور آج اسلامی پاکستان میں ہمارے حالات کیسے ہیں؟ سمجھنے والے کیلئے اشارع کافی ہے۔ 60 کی دہائی میں مذہبی اتنہاء پسندی، طالبان، لشکر جھنگوی، سپہ صحابہ وغیرہ کی غیر موجودگی میں جو ترقی ہوئی تھی اسکا بدلا ابھی تک اس ملک سے لیا جا رہا ہے۔

آپ کے نزدیک کیا قادیانی مسلمانوں کے دوست ہیں؟ جو دین مکرم اسلام کی بنیادی اساس یعنی ختم نبوت پر حملہ کرے ، جو کم علم اور مجبور مسلمانوں کو گمراہ کرکے انکے دین و ایمان کا ستیاناس کردے وہ کافر اسلام اور مسلمانوں کے دوست ہو سکتے ہیں؟ اگر یہ آپ کی سوچ ہے تو آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔۔
تو کیا عرب مسلمان پاکستانی یا ایرانی مسلمانوں کے دوست ہیں؟ کیا شامی عرب نہیں؟ تو پھر کیوں تمام عرب ممالک اپنے "بھائیوں" کی مدد کی بجائے مزید خانہ جنگی کا ایندھن جھونک رہے ہیں؟ ہر حقیقی تنقید پر قادیانیت کے طعنے مار کر معاملہ دبا دینے والا مولویانہ نسخہ اب ختم ہو چکا ہے۔ اگر تنقید کا جواب نہیں ہے تو خاموش رہیں یا قادیانیت پر ایک اور دھاگہ کھول لیں۔ یہ دھاگہ اخوان المسلمین اور انکے حامی صدر مرسی کے بارہ میں ہے۔
 

arifkarim

معطل
اسلام اس میں ملزم کہاں ٹھہرا عارف کریم صاحب؟

اسلام تو نہیں لیکن مسلمان خاص کر عرب علاقوں والے تو اسمیں آتے ہیں۔ مجھے پتا ہے کہ میں مسلمانوں کی اجتماعی ’’کامیابیوں‘‘ سے متعلق یہاں کچھ لکھوں گا تو پھر قادیانیت اور یہود و نصاریٰ کے خلاف نعرے لگنے لگ جائیں گے اسلئے بہتر یہی ہے کہ آپ یہ ’’تعریف‘‘ سنی عرب دنیا کے سب سے معروف عالم دین يوسف القرضاوي جنکا تعلق مصر سے ہی ہے کی زبانی سن لیں:
انکے مطابق اسلام ہمیں دنیا جہاں کی ہر فیلڈ میں حد درجہ کی مہارت، برتری اور فضیلت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور صرف دینی ہی نہیں بلکہ دنیاوی زندگی کیلئے بھی اسی طرح محنت و مشقت کی ضرورت ہے جیسی دینی امور میں ہونی چاہئے۔ دنیاوی برتری کیلئے کوششیں نہ کرنا اور محض دینی زندگی پر حد سے زیادہ زور دینے کے بعد ہی امت مسلمہ کا یہ حال ہوا ہے۔​
 

فلک شیر

محفلین
انکے مطابق اسلام ہمیں دنیا جہاں کی ہر فیلڈ میں حد درجہ کی مہارت، برتری اور فضیلت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور صرف دینی ہی نہیں بلکہ دنیاوی زندگی کیلئے بھی اسی طرح محنت و مشقت کی ضرورت ہے جیسی دینی امور میں ہونی چاہئے۔ دنیاوی برتری کیلئے کوششیں نہ کرنا اور محض دینی زندگی پر حد سے زیادہ زور دینے کے بعد ہی امت مسلمہ کا یہ حال ہوا ہے۔​
کسی ذی شعور کو اس سے عدم اتفاق نہیں ہو سکتا.................
اگر ہم utopiaمیں نہیں رہ رہے................تو اس بات کا ادراک ہمیں واقعی کرنا چاہیے............
شک نہیں کہ عبادات کے ساتھ اخلاق و کردار اور معاملات میں بھی مسلمانوں کو مثالی ہونا چاہیے..............اور علم و تحقیق کے میدانوں میں بھی سرگرم ہونا پڑے گا..........قیادت و امامت کے لیے ان سب کا ہونا لازم ہے.............لیکن مصیبت یہ ہے کہ اہل اسلام میں سے مغرب زدہ یا مغرب پسند حضرات و خواتین خود اسلام کے کلچرل مظاہر اور حساس موضوعات پہ تنقید فرما کر اسلام ہی سے ہمدردی ظاہر کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں......................وہ معاملے کی گیرائی کو جانچے بغیر سطح پہ پتھر پھینکتے رہتے ہیں............نتیجتاً سطح پہ ردعمل بھی لہروں کی شکل میں ابھرتا رہتا ہے...............
مصیبت یہ ہے کہ ہم اسلام کے بے شمار معاشرتی، معاشی اور سیاسی احکام و مصالح کو آج کے اپنے اور مغرب کے کھڑے کیے ہوئےمعیارات کے مطابق نہیں پاتے...........تو ابتداً اُن سے عملی بیزاری اور بعد ازاں ان سے فرار کے فکری بہانے بھی گھڑ لیتے ہیں.............اور یہ جانتےہوئے کہ اسلام بجائے خود وہ مصدر ہے ،جس سے ہمیں ان معاملات میں رہنمائی ملتی ہے...........اور لینا ہے..........کہ یہی تقاضائے اسلام ہے.........ادخلو فی السلم کافۃ.......................یہی آدھا پونا اسلام بلکہ اونا پونا اسلام کوئی زیادہ مفید اور نافع مال نہیں بن پاتا ..............ہم نے اسلام کو سمجھ کر کب اور کتنا عمل اُس پہ کیا ہے کہ ہم اُس سے گلہ کر سکیں، کہ وہ ہمیں عروج کی طرف نہیں لے جا رہا........................ایمانداری سے صرف اس ایک سوال کا جواب ہم میں سے ہر کوئی دے دے ، تو یقین کیجیے آئینہ ہمیں ہمارا اصل روپ دکھا دے گا................

اقبال نے جو قرآن کے بدل دینے اور خود کے نہ بدلنے کا شکوہ کیا ہے، تو وہ یہی بات تو ہے.....................
 

Fawad -

محفلین
یہ صرف امریکہ کا ڈھونگ اگر امیریکہ کو واقعی واقعی تشویش ہے تو کیوں نہیں فوجی آمر حکومت جو کہ ناجائز طریقہ سے سلب کیا گیا کا بائکاٹ کرتا ہے اور پوری دنیا سے اس کی اپیل کہ یہ حکومت یعنی فوجی ایک جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ کر لایا گیا ہے اس لئے ہم اس کو نہیں مانتے ایک جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ کر یہ کہنا کہ پھر سے ووٹنگ کرا لو کہاں کا انصاف ہے ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


مصر میں رونما ہونے والے واقعات کے تسلسل پر امريکی حکومت کا کوئ کنٹرول نہيں ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ پرتشدد واقعات اور خونريزی پر ہميں تشويش ہے ليکن ہم ايک ايسے جاری تنازعے ميں کسی فريق کی حمايت نہيں کر سکتے جس کا تصفيحہ صرف مقامی فريقين کے ذريعے ہی ممکن ہے۔

ميں واضح کر دوں کہ مصر ميں فوج کے اقدامات کو کسی بھی قسم کی حمايت، تعاون، سرپرستی يا سہولت ہماری جانب سے مہيا نہيں کی گئ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر ميں صورت حال غير يقینی اور تيزی سے تبديل ہو رہی ہے۔ امريکی حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ يہ ايک انتہائ مشکل اور پيچيدہ معاملہ ہے جس کے دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات کے مستقبل اور نوعيت سميت گہرے نتائج مرتب ہوں گے۔

امريکہ مصر کے عوام کی بہتری کے ليے اس بات کا خواہاں ہے کہ حاليہ تغيرياتی عمل احسن طريقے سے اپنے منطقی انجام کو پہنچے۔ ليکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مصر کے عوام مل کر کام کريں اور اس ضمن ميں فيصلہ سازی کا مشکل مرحلہ خود طے کريں۔

حاليہ تنازعے کا واحد حل يہی ہے کہ تمام فريقين پرامن طريقے سے مل کر کئ جائز خدشات، عوام کی ضروريات اور معاملات کو طے کريں اور اس بات کو يقینی بنائيں کہ مصر ميں ايسی حکومت ہو جو ان لاکھوں شہريوں کی اميدوں اور امنگوں کی ترجمانی کرے جنھوں نے اپنے بہتر مستقبل کے ليے سرعام آواز بلند کی ہے۔ مصر ميں ديرپا استحکام صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب ايک ايسا شفاف جمہوری نظام تشکيل پائے جس ميں تمام سياسی جماعتوں اور مکتبہ فکر کے لوگوں کی شراکت ہو۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے کہا ہے کہ "جمہوری عمل کی جانب سفر کبھی بھی مشکلات سے عاری نہيں ہوتا۔ ليکن آخر کار اس عمل ميں عوام کی خواہشات کی درست ترجمانی لازمی ہے۔" امريکہ اور مصر کے مابين طويل شراکت داری اور دوستی امريکہ کے ليے نہايت اہميت کی حامل ہے اور ہم مصر کے عوام کی حمايت جاری رکھيں گے کہ تا کہ مصر کا جمہوريت کی جانب سفر يقینی طور پر کامياب ہو سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
 

فلک شیر

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


مصر میں رونما ہونے والے واقعات کے تسلسل پر امريکی حکومت کا کوئ کنٹرول نہيں ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ پرتشدد واقعات اور خونريزی پر ہميں تشويش ہے ليکن ہم ايک ايسے جاری تنازعے ميں کسی فريق کی حمايت نہيں کر سکتے جس کا تصفيحہ صرف مقامی فريقين کے ذريعے ہی ممکن ہے۔

ميں واضح کر دوں کہ مصر ميں فوج کے اقدامات کو کسی بھی قسم کی حمايت، تعاون، سرپرستی يا سہولت ہماری جانب سے مہيا نہيں کی گئ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر ميں صورت حال غير يقینی اور تيزی سے تبديل ہو رہی ہے۔ امريکی حکومت کو اس بات کا ادراک ہے کہ يہ ايک انتہائ مشکل اور پيچيدہ معاملہ ہے جس کے دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات کے مستقبل اور نوعيت سميت گہرے نتائج مرتب ہوں گے۔

امريکہ مصر کے عوام کی بہتری کے ليے اس بات کا خواہاں ہے کہ حاليہ تغيرياتی عمل احسن طريقے سے اپنے منطقی انجام کو پہنچے۔ ليکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مصر کے عوام مل کر کام کريں اور اس ضمن ميں فيصلہ سازی کا مشکل مرحلہ خود طے کريں۔

حاليہ تنازعے کا واحد حل يہی ہے کہ تمام فريقين پرامن طريقے سے مل کر کئ جائز خدشات، عوام کی ضروريات اور معاملات کو طے کريں اور اس بات کو يقینی بنائيں کہ مصر ميں ايسی حکومت ہو جو ان لاکھوں شہريوں کی اميدوں اور امنگوں کی ترجمانی کرے جنھوں نے اپنے بہتر مستقبل کے ليے سرعام آواز بلند کی ہے۔ مصر ميں ديرپا استحکام صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب ايک ايسا شفاف جمہوری نظام تشکيل پائے جس ميں تمام سياسی جماعتوں اور مکتبہ فکر کے لوگوں کی شراکت ہو۔

جيسا کہ صدر اوبامہ نے کہا ہے کہ "جمہوری عمل کی جانب سفر کبھی بھی مشکلات سے عاری نہيں ہوتا۔ ليکن آخر کار اس عمل ميں عوام کی خواہشات کی درست ترجمانی لازمی ہے۔" امريکہ اور مصر کے مابين طويل شراکت داری اور دوستی امريکہ کے ليے نہايت اہميت کی حامل ہے اور ہم مصر کے عوام کی حمايت جاری رکھيں گے کہ تا کہ مصر کا جمہوريت کی جانب سفر يقینی طور پر کامياب ہو سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
میر انیس کا شعر آپ کی نذر:
عرقِ گل ہے مناسب اسے دینا صیاد
چیختے چیختے بلبل کی زباں سوکھ گئی
.................
:):):)
 

دوست

محفلین
مباحثے کی عظیم الشان صلاحیتیں تو یہیں سے واضح ہو جاتی ہیں جب بات موضوع سے ہٹ کر تیرے میرے پر آ جاتی ہے۔ تو ایسا اور میں ویسا۔ ایسے ہمارے گلی محلوں میں بی بیاں لڑتے ہوئے کیا کرتی تھیں۔ سارا دن ڈوئی پکڑ کر ہانڈی بھی پکاتی رہتیں اور ساتھ والی سے آڈا بھی لگائے رکھتیں۔ بڑے بڑے نستعلیق بندوں کی پول اس طرح کے نام نہاد مباحثوں میں کھلتے دیکھی ہے۔ جن کے پاس آخری ہتھیار یہ ہوتا ہے کہ اگلے بندے کے عقائد کو تنقید کا نشانہ بناؤ، اسے یہودی، کافر، ہندو، قادیانی ایجنٹ قرار دو، ثابت کرو، خود کو معصوم عن الخطا مسلمان ظاہر کرو اور عوام کی ہمدردی سمیٹو "دیکھو یہ ظالم مجھے کیا کہہ رہا ہے"۔
سبحان اللہ
 
کسی شخص سے گفتگو کرتے وقت بار بار اُس کے مبینہ مذہب و مسلک کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مجھے اعتراض ہے۔
حسان خان آپ بہت روا دار ہیں اور یہ بات بہت اچھی ہے، لیکن ہر انسان ایسا نہیں اور وہ بھی نہیں جن کے لیے آپ آواز بلند کر رہے ہیں، مجھ سمیت کسی کو بھی خواہ مخواہ کسی کی ذات، اس کے عقائد وغیرہ کو ہدفِ تنقید بنانے کا شوق نہیں ہو گا لیکن اگر ایسی صورتحال ہو کہ ہر شخص دفاع کرنا ضروری سمجھ رہا ہو تو؟؟
جہاں تک عارف کریم کا سوال ہے تو بات صرف ان کی ذات تک محدود نہیں رہ رہی اب، انہوں نے ایسا طرزِ عمل اختیار کر رکھا ہے کہ مجھ جیسا بلا امتیاز انسان دوست بندہ بھی اِن کے مخالف کا دفاع کرنے کے لیے ضرور اٹھ کھڑا ہو گا۔ آپ کے لیے ایک اور تازہ ترین مثال حاضر ہے ، اب بتائیں جواب میں صرف عارف کریم صاحب کی ذات تک محدود رہ کر کیسے کوئی جواب ممکن ہے؟؟؟
یہ مضمون کیا کسی کوہ قاف کے جن نے لکھا ہے؟ :grin: میں ایک بار پھر کہوں گا، جو اس امت اخبار کا حال ہے وہی امت محمدیہ کا حال ہے۔
 

دوست

محفلین
خلاصہ: سیکولر امیروں نے مذہبی امیروں سے اقتدار چھین لیا۔ اور غریب عوام ویسی کی ویسی رہ گئی بٹ بٹ تکتی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
13_17.gif


http://e.jang.com.pk/08-05-2013/lahore/images/13_17.gif
 

سید ذیشان

محفلین
Top