ڈاکٹر قدیر خان کا کینسر ۔ ۔ ۔

اظہرالحق

محفلین
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی نیوکلیر کے بانی ڈاکٹر قدیر کو مثانے کا کینسر ہو گیا ہے اور حکومت انکا “بہترین“ علاج کر رہی ہے ۔ ۔ ۔

میری رائے کے مطابق یہ مستقبل کی منصوبہ بندی ہو سکتی ہے ، یا تو ڈاکٹر صاحب کو دنیا سے جلد فارغ کر دیا جائے گا یا پھر انکا علاج امریکا میں کروایا جائے گا ۔ ۔ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا ، مجھے امید ہے کہ آپ دوست بھی اس پر کچھ تبصرہ کریں گے ۔ ۔۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
بھائی اظہر، بات یہ ہے کہ گورنمنٹ اتنی بدنام ہوچکی ہے اگرواقعی ڈاکٹرقدیرصاحب کی طبعیت خراب ہوئی اوروہ واقعی اس کوسیریس لے رہی ہے اوراسکاپابندی سے علاج کروارہی ہے توبھی لوگ اس کی نظر دوسری طرف ہی جائے گی کہ شایداب قدیرخان، کوعلاج کے لیے امریکہ یابرطانیہ لے جایاجائے گایاان کواب راہی عدم پدھاردیاجائے گاتوبھائی، میرامطلب آپ کی دل آزاری یاحکومت کی تعریف کرنانہیں ہے یہ میرااپناذاتی خیال ہے کہ قدیرخان صاحب، بیمارہوسکتے ہیں اورہمیں انکی اچھی صحت کے لئے دعاکرنی چاہیے اوردعاکرنی چاہیے جوالزمات ان پرعائدکیے ہیں وہ غلط ثابت ہوں۔(آمین ثم آمین)

والسلام
جاویداقبال
 

اجنبی

محفلین
امریکہ کافی دنوں سے درخواست کر رہا ہے کہ اسے ڈاکٹر قدیر کو مہمان بنانے کی سعادت دی جائے ۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت امریکہ سے ہی ڈاکٹر صاحب کا "علاج" کرائے ۔
 

ساجداقبال

محفلین
آج مجھے پاکستانی ہونے پر پہلے سے بڑھ کر شرم آرہی ہے۔ کیا ملک کے محسنوں کے ساتھ یہ سلوک دیکھ کوئی پاکستانی ملک کی ترقی، خوشحالی کیلئے کام کرنا چاہے گا؟ مجھے نہیں لگتا ہم جیسی بے حس قوم کی دعا ڈاکٹر صاحب کےکسی کام آئیگی۔ہم ایک ذلیل قوم ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
دوستو پچھلے سال میں پنڈی میں تھا جب ڈاکٹر صاحب کی انجیو گرافی ہوئی تھی ، اور میں اتفاق سے اسی ہسپتال میں موجود تھا ، مجھے پتہ ہے ڈاکٹر صاحب کو دل کی تکلیف تھی ، مگر یہ کینسر والے شوشے پے ابھی یقین نہیں آتا ۔ ۔ ۔ خیر اللہ انہیں لمبی زندگی دے ۔ ۔ ابھی پاکستان کو انکی ضرورت ہے ۔ ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دیکھیئے بھائی جی، بہت ساری باتیں ہیں

پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ہیرو سہی، لیکن ایک بڑے انسان نہیں ہیں۔ ابھی بھی اسلام آباد میں آدھے سیکٹر کی ملکیتٍ اراضی کا مقدمہ چل رہا ہے کہ وہ انہوں نے کیسے خریدی۔ یہ مقدمہ بہت سالوں سے چل رہا ہے اور ہر حکومت اسے لٹکاتی چلی آرہی ہے

دوسرا جو فارمولا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا سمجھا جاتا ہے، وہ کراچی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر (شاید) ڈاکٹر عثمانی کا ہے۔ وہ فارمولا ڈاکٹر صاحب کے ڈیپارٹمنٹ کو بطور معائینہ بھیجا گیا تھا

اس پر بھی مقدمہ چلا تھا، پھر حکومتی مداخلت سے یہ مقدمہ 10 سال کے لیے لٹکا دیا گیا۔ 10 سال بعد یہ فارمولا حکومت کی ملکیت بن گیا۔ یعنی کہ کاپی رائٹ پروٹیکٹڈ نہیں رہا۔ مملکت کی ملکیت بن گیا ہے

ڈاکٹر صاحب کا سب سے بڑا کارنامہ یہی تھا کہ انہوں‌ نے ہالینڈ سے کچھ فارمولا جات چرائے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب کوئی مسلمان یورپی یا امریکی یونیورسٹی اور اداروں میں کلیدی عہدوں پر کام نہیں کر سکتا۔ وہ خود میٹلرجی کے بندے ہیں، جس کا اس طرح کی فیلڈ سے کوئی کام نہیں۔ میٹلرجی کسے کہتے ہیں، وہ سب جانتے ہیں

اس کے علاوہ انہوں‌ نے کوئی اور ایسا کام نہیں کیا جس پر انہیں پاکستان کا اتنا عظیم ہیرو قرار دیا جائے۔ یہ جو پراجیکٹ چلا ہے۔ اس میں پسٍ پردہ اصل افراد کو بچانے کے لیے ڈاکٹر صاحب کو سامنے ہیرو بنا کر لایا گیا اور اب اسی کی قیمت چکا رہے ہیں
 

تیلے شاہ

محفلین
قیصرانی نے کہا:
دیکھیئے بھائی جی، بہت ساری باتیں ہیں

پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ہیرو سہی، لیکن ایک بڑے انسان نہیں ہیں۔ ابھی بھی اسلام آباد میں آدھے سیکٹر کی ملکیتٍ اراضی کا مقدمہ چل رہا ہے کہ وہ انہوں نے کیسے خریدی۔ یہ مقدمہ بہت سالوں سے چل رہا ہے اور ہر حکومت اسے لٹکاتی چلی آرہی ہے

دوسرا جو فارمولا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا سمجھا جاتا ہے، وہ کراچی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر (شاید) ڈاکٹر عثمانی کا ہے۔ وہ فارمولا ڈاکٹر صاحب کے ڈیپارٹمنٹ کو بطور معائینہ بھیجا گیا تھا

اس پر بھی مقدمہ چلا تھا، پھر حکومتی مداخلت سے یہ مقدمہ 10 سال کے لیے لٹکا دیا گیا۔ 10 سال بعد یہ فارمولا حکومت کی ملکیت بن گیا۔ یعنی کہ کاپی رائٹ پروٹیکٹڈ نہیں رہا۔ مملکت کی ملکیت بن گیا ہے

ڈاکٹر صاحب کا سب سے بڑا کارنامہ یہی تھا کہ انہوں‌ نے ہالینڈ سے کچھ فارمولا جات چرائے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب کوئی مسلمان یورپی یا امریکی یونیورسٹی اور اداروں میں کلیدی عہدوں پر کام نہیں کر سکتا۔ وہ خود میٹلرجی کے بندے ہیں، جس کا اس طرح کی فیلڈ سے کوئی کام نہیں۔ میٹلرجی کسے کہتے ہیں، وہ سب جانتے ہیں

اس کے علاوہ انہوں‌ نے کوئی اور ایسا کام نہیں کیا جس پر انہیں پاکستان کا اتنا عظیم ہیرو قرار دیا جائے۔ یہ جو پراجیکٹ چلا ہے۔ اس میں پسٍ پردہ اصل افراد کو بچانے کے لیے ڈاکٹر صاحب کو سامنے ہیرو بنا کر لایا گیا اور اب اسی کی قیمت چکا رہے ہیں
قیصرانی بھائی کیا آپ اس سب کو ثابت کر سکتے ہیں کے ایسا ہی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
تیلے شاہ نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
دیکھیئے بھائی جی، بہت ساری باتیں ہیں

پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ہیرو سہی، لیکن ایک بڑے انسان نہیں ہیں۔ ابھی بھی اسلام آباد میں آدھے سیکٹر کی ملکیتٍ اراضی کا مقدمہ چل رہا ہے کہ وہ انہوں نے کیسے خریدی۔ یہ مقدمہ بہت سالوں سے چل رہا ہے اور ہر حکومت اسے لٹکاتی چلی آرہی ہے

دوسرا جو فارمولا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا سمجھا جاتا ہے، وہ کراچی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر (شاید) ڈاکٹر عثمانی کا ہے۔ وہ فارمولا ڈاکٹر صاحب کے ڈیپارٹمنٹ کو بطور معائینہ بھیجا گیا تھا

اس پر بھی مقدمہ چلا تھا، پھر حکومتی مداخلت سے یہ مقدمہ 10 سال کے لیے لٹکا دیا گیا۔ 10 سال بعد یہ فارمولا حکومت کی ملکیت بن گیا۔ یعنی کہ کاپی رائٹ پروٹیکٹڈ نہیں رہا۔ مملکت کی ملکیت بن گیا ہے

ڈاکٹر صاحب کا سب سے بڑا کارنامہ یہی تھا کہ انہوں‌ نے ہالینڈ سے کچھ فارمولا جات چرائے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب کوئی مسلمان یورپی یا امریکی یونیورسٹی اور اداروں میں کلیدی عہدوں پر کام نہیں کر سکتا۔ وہ خود میٹلرجی کے بندے ہیں، جس کا اس طرح کی فیلڈ سے کوئی کام نہیں۔ میٹلرجی کسے کہتے ہیں، وہ سب جانتے ہیں

اس کے علاوہ انہوں‌ نے کوئی اور ایسا کام نہیں کیا جس پر انہیں پاکستان کا اتنا عظیم ہیرو قرار دیا جائے۔ یہ جو پراجیکٹ چلا ہے۔ اس میں پسٍ پردہ اصل افراد کو بچانے کے لیے ڈاکٹر صاحب کو سامنے ہیرو بنا کر لایا گیا اور اب اسی کی قیمت چکا رہے ہیں
قیصرانی بھائی کیا آپ اس سب کو ثابت کر سکتے ہیں کے ایسا ہی ہے
میرا کزن کالم نگار ہے۔ میں اس سے پوچھ کر سارے ثبوت ہی دے دوں گا جناب :)
 

زیک

مسافر
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی عمر 71 سال ہے۔ اس عمر میں پاکستانی عموماً کافی بری صحت میں ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کینسر کسی کو بھی ہو سکتا ہے۔ اظہر آپ کیوں یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں کینسر نہیں ہے۔ کیا آپ کے پاس اس کا کوئی ثبوت یا clue ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
تیلے شاہ نے کہا:
ٹھیک ہے مجھے انتظار رہے گا مگر ثبوت ذرا تگڑے لانا
میرا کزن ڈان کے لیے لکھتا ہے، ویسے ڈان کی ایک خبر دیکھ لیں

http://www.thenews.com.pk/top_story_detail.asp?Id=2650

جون 2005 میں ڈاکٹر صاحب کو سینے میں درد کی وجہ سے ہسپتال لایا گیا، اینجیو گرافی (دل کو خون دینے والی شریانوں کی سکیننگ) ہوئی تھی، لیکن آل کلئیر تھا

معلومات کے لیے یہ بتاتا چلوں کہ اینجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی میں یہ فرق ہے کہ اینجیو گرافی میں دل کی شریانوں میں روکاوٹ چیک کرنے کے لیے معائینہ کیا جاتا ہے اور اینجیو پلاسٹی میں سٹنٹ ڈالا جاتا ہے جو کہ تنگ یا سکڑی ہوئی شریان کو پھیلائے رکھتا ہے
 

دوست

محفلین
جو بھی ہے اللہ انھیں صحت دے۔
ایک ملک کا ہیرو دوسرے ملک ک مجرم۔ لیکن ہمارے لیے وہ ہیرو ہیں۔ جن سے فارمولے چرائے وہ کونسے حاجی تھے۔
 

ظفری

لائبریرین
ہم نے اپنے ملک کے بانیوں کے ساتھ جو حشر کیا ہے تو بعد میں آنے والوں کو کیابخشیں گے ۔ ؟ ۔۔ ڈاکٹر صاحب کا جو بھی ذاتی کردار رہا ہو مگر انہوں‌نے ایک اہم کام کو پایہ تکمیل کو پہنچایا ، چاہے کسی بھی طرح سے ۔اوراب یہی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان آج ایک نیو کلئیر پاور ہے ۔ اس کے پسِ منظر میں‌کیا ہوا ، کیسے ہوا ، اس سے کسی کو کوئی غرض نہیں ۔

رہی ڈاکٹر صاحب کہ صحت کی بات تو ڈاکٹر صاحب اب اتنے بھی گئے گذرے نہیں ہیں کہ ان کو ان کے علاج کے لیئے امریکہ لے جایا جائے اور وہ خاموشی سے چل دیں گے ۔ یا ان کا یہاں ہی کچھ “ خاص “ علاج کیا جائے گا ۔ وہ اپنے حصے کا کام کر چکے ہیں ۔ انہیں معلوم ہے کہ اب باقی ماندہ زندگی کیسے گذارنی ہے ۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بات توسچ ہے لیکن بات ہے رسوائی کی۔
ظفری بھائی، آپ کی بات ہے تودرست لیکن کیاکریں کہ آج تک ہم اپناالزام دوسروں پرلگاکریا دوسروں کےکردارکواچھال کراپنی دوکانداری چمکانے کے چکرمیں ہوتے ہیں۔ آج تک قائداعظم اورلیاقت علی خان کے بعد اس ملک اوراس کی عوام کوکوئی بھی مخلص لیڈرنہیں مل سکاہے ۔ نہیں توبقول اقبال(رحمۃ اللہ) ذراسی نم ہوتویہ مٹی زرخیزبہت ہے۔
ہم توخداتعالی سے دعاہی کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالی ہم کوصحیح طورپرمسلمان اورپاکستانی بنائے (آمین ثم آمین)

یہاں عبدالقدیرخان صاحب کی خبر فار خبریں۔
یہاں کللک کریں۔

والسلام
جاویداقبال
 

ظفری

لائبریرین
جاوید بھائی میں آپ کی بات میں تھوڑا سا اضافہ کر دوں کہ جو بھی قائدِ اعظم اور لیاقت علی کی طرح مخلص ہوگا ۔۔ اُس کا انجام بھی اُنہی کا طرح ہوگا ۔
 

اظہرالحق

محفلین
سب سے پہلی بات جس فارمولے کی بات آپ کر رہے ہیں وہ دراصل یورنیم کی افزردگی کا فارمولہ ہے جو اردو سائنس کالج کے پروفیسر “قادر بخش“ کا ہے جو فزکس کے بہت اچھے استاد ہیں اور یہ ہی فارمولہ کہوٹہ میں استعمال کیا گیا تھا ، جو اب صرف دو ممالک استعمال کر رہے ہیں پاکستان اور کنیڈا اور اسکے پیٹنٹ کے دعوے دار ڈاکٹر قدیر خان اور ڈاکٹر قادر بخش تھے اور یہ مقدمہ ڈاکٹر قادر بخش کے حق میں فیصل ہوا تھا ۔ ۔ اسکی تفصیل کبھی پھر ۔ ۔

رہی بات کہ میں نے یہ بات کیسے کی کہ ڈاکٹر صاحب کو کینسر نہیں ۔ ۔ انہیں کینسر ہو سکتا ہے ، مگر وہ کافی عرصہ پہلے سے کچھ ڈسٹرب تھے خاصکر انکے احباب کا رویہ اچھا نہیں تھا ۔ ۔ ۔ اور وہ اس سے کچھ مایوس بھی تھے ۔ ۔ اصل میں اس وقت KRL میں کافی کام ہو رہا ہے (کہوٹہ ریسرچ لائباٹری) جس کے لئے ڈاکٹر صاحب سے بات چیت ہوتی رہتی تھی ۔ ۔ گورنمنٹ ڈاکٹر صاحب کی بہت ساری باتوں سے پریشان ہے ۔ ۔ اور وہ انہیں کسی بہانے سے ان پروجیکٹس سے دور رکھنا چاہتی ہے ۔ ۔ اور یہ طریقہ آسان تھا کہ انہیں زیادہ بیمار ظاہر کیا جائے ۔۔۔۔

میں ڈاکٹر صاحب کی انجیو گرافی والے کیس کا چشم دید ہوں لہذا مذید کچھ کہنا بہتر نہیں ہو گا یہاں پر ۔ ۔۔

ڈاکٹر صاحب سے میری صرف ایک ملاقات ہوئی تھی اور میں انہیں جتنا جانتا ہوں ۔ ۔ اور انکے کام کو جانتا ہوں اسلئے انکے ہیرو ہونے میں کوئی شک نہیں رکھتا ۔ ۔۔

ہمارے دوست کچھ نہیں جانتے شاید اسلئے ایسے بول دیتے ہیں کہ وہ صرف ایک دھاتی سائنسدان ہیں ۔ ۔ KRL کے کچھ پروجیکٹ ایسے ہیں ، کہ آپ اگر وہ جان لیں تو شاید سائنس فکشن کا گمان ہو ۔ ۔ ۔ جنکے ائیڈیا ڈاکٹر صاحب کے تھے ۔۔ ۔

ایک کتاب کا حوالہ دوں گا ، اس سے شاید آپ کو کافی مواد مل جائے گا کتاب کا نام ہے “محسن پاکستان کی ڈی بریفنگ“

-----------------------------------------------------------------
آپ ہو سکتا سوچیں کہ میں یہ اندازے سے بات کر رہا ہوں مگر ایسا نہیں ہے ، کچھ میری پوزیشن ایسی ہے کہ میں یہ سب جان پایا ہوں ۔ ۔ ۔ اللہ ہم پر اپنا رحم کرے (آمین)
 

قیصرانی

لائبریرین
اظہر بھائی، میرے دوست کے والد اس وقت ڈیرہ غازی خان میں فیلڈ ورک پراجیکٹ انچارج ہیں۔ اور ڈیرہ غازی خان میں کس لیول پر اور کب سے کام ہو رہا ہے، اگر آپ اسے جانتے ہیں تو پھر مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہ جاتی :)
 
Top