ڈاکٹر طاہر القادری کا مبشر لقمان کو دیا گیا انٹرویو

موجودہ سیاسی صورتحال میں ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی اور انکے ایجنڈے کے حوالے سے ایک اہم اور دلچسپ انٹرویو۔۔۔مبشر لقمان نے خاصے ٹیڑھے اور متنازعہ امور کے حوالے سے بہت اہم سوالات کئے۔۔۔سنجیدہ محفلین کیلئے اس انٹرویو کا لنک پوسٹ کر رہا ہوں ۔


zeesh ۔ قیصرانی ۔ نایاب ۔ حسن نظامی ۔ شعبان نظامی ۔ عثمان ۔ حسان خان

526059_4647226990504_1953683698_n.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
یوٹیوب بند ہے، اس لیے فی الحال ویڈیو دیکھنے سے قاصر ہوں۔
جب یوٹیوب کھل جائے گی تو انشاءاللہ ضرور دیکھوں گا۔
ویسے کیا یہ وہی ویڈیو ہے جس میں طاہر القادری صاحب نے نگراں سیٹ اپ کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہے؟
 

عثمان

محفلین
کوئی طاہر القادری کو پسند کرے نہ کرے ، متفق ہو نہ ہو۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ طاہرالقادری نے اپنے بیرون ملک قیام میں اسلام اور مسلم معاشرے کا ایک سافٹ امیج پیش کرنے کی ایک کارآمد کوشش کی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
لیکن یہ حقیقت ہے کہ طاہرالقادری نے اپنے بیرون ملک قیام میں اسلام اور مسلم معاشرے کا ایک سافٹ امیج پیش کرنے کی ایک کارآمد کوشش کی ہے۔

متفق۔ اور انہوں نے اندرونِ ملک بھی فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے لیے کافی کام کیا ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
علامہ صاحب کو نہ جانے کیوں ایم کیو ایم نے "گھیر" لیا ہے ۔۔۔ "مبشر لقمان" اور "حسن نثار" بھی ایم کیو ایم کے سپورٹرز رہے ہیں ۔۔۔ اس لیے ان کا "متحرک" ہونا بھی معنی خیز ہے ۔۔۔ حیرت ہو رہی ہے کہ علامہ صاحب کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ ان کے ہاتھوں "ٹریپ" ہو رہے ہیں ۔۔۔ وہ دن دور نہیں لگتا جب الطاف حسین صاحب علامہ صاحب کے انقلاب کو "بدنام" کر کے دم لیں گے ۔۔۔ ہمارے خیال میں ڈاکٹر صاحب کو چاہیے کہ وہ اپنا "معیار" اتنا نہ گرائیں وگرنہ یار لوگ ان کو بھی دوسرے تیسرے درجے کا "سیاست دان" سمجھنے لگ جائیں گے ۔۔۔ کسی دوست کو ہماری رائے سے اختلاف ہو تو پیشگی معذرت!
 

نایاب

لائبریرین
محترم غزنوی بھائی بہت خوب معلوماتی انٹرویو ہے ۔ بلا شک سنجیدگی کے ساتھ بلا تعصب اگر اس کو سنا جائے تو ڈاکٹر صاحب کا ایجنڈا کھل کر سامنے آ جاتا ہے ۔ اور ہر وسط کی راہ پر چلنے والا انسان باطنی طور پر ان کی باتوں اور دلائل سے پوری طرح اتفاق کرے گا ۔
بہت شکریہ شراکت پر
 

نایاب

لائبریرین
علامہ صاحب کو نہ جانے کیوں ایم کیو ایم نے "گھیر" لیا ہے ۔۔۔ "مبشر لقمان" اور "حسن نثار" بھی ایم کیو ایم کے سپورٹرز رہے ہیں ۔۔۔ اس لیے ان کا "متحرک" ہونا بھی معنی خیز ہے ۔۔۔ حیرت ہو رہی ہے کہ علامہ صاحب کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ ان کے ہاتھوں "ٹریپ" ہو رہے ہیں ۔۔۔ وہ دن دور نہیں لگتا جب الطاف حسین صاحب علامہ صاحب کے انقلاب کو "بدنام" کر کے دم لیں گے ۔۔۔ ہمارے خیال میں ڈاکٹر صاحب کو چاہیے کہ وہ اپنا "معیار" اتنا نہ گرائیں وگرنہ یار لوگ ان کو بھی دوسرے تیسرے درجے کا "سیاست دان" سمجھنے لگ جائیں گے ۔۔۔ کسی دوست کو ہماری رائے سے اختلاف ہو تو پیشگی معذرت!
ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست کا اک اہم جزو ہے ۔ جس کی غیر موجودگی میں پاکستان کی سیاست نا مکمل ہے ۔ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ سے اختلاف کیا جا سکتا ہے ۔ مگر بحیثیت اک سیاسی پارٹی اس کے منشور سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست کا اک اہم جزو ہے ۔ جس کی غیر موجودگی میں پاکستان کی سیاست نا مکمل ہے ۔ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ سے اختلاف کیا جا سکتا ہے ۔ مگر بحیثیت اک سیاسی پارٹی اس کے منشور سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔
جزو کو کل پر منطبق نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔ علامہ صاحب بہرحال جس انقلاب کی بات کر رہے ہیں وہ ہمہ گیر ہے اور اس انقلاب کی ہمہ گیریت تقاضا کرتی ہے کہ ان کا تعلق واسطہ سبھی جماعتوں سے ایک سا ہو یا پھر بالکل ہی نہ ہو ۔۔۔ ایم کیو ایم سے "شناسائیاں" زیادہ بڑھ گئیں تو علامہ صاحب کے لیے کافی "مشکل" بن جائے گی ۔۔۔ خیر، یہ تو میری ناقص رائے ہے جو غلط بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
جزو کو کل پر منطبق نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔ علامہ صاحب بہرحال جس انقلاب کی بات کر رہے ہیں وہ ہمہ گیر ہے اور اس انقلاب کی ہمہ گیریت تقاضا کرتی ہے کہ ان کا تعلق واسطہ سبھی جماعتوں سے ایک سا ہو یا پھر بالکل ہی نہ ہو ۔۔۔ ایم کیو ایم سے "شناسائیاں" زیادہ بڑھ گئیں تو علامہ صاحب کے لیے کافی "مشکل" بن جائے گی ۔۔۔ خیر، یہ تو میری ناقص رائے ہے جو غلط بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔
محترم بھائی اگر " جزو و کل " کی بحث میں الجھا تو قصہ " الف لیلہ " ختم ہونے میں نہ آئے گا ۔
جزو ہے تو کل کی پہچان ممکن ہے ۔ جزو کے بنا کل کہیں نہیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایم کیو ایم بحیثیت اک سیاسی جماعت کچھ خاص شخصیات کو چھوڑ کر اتنی بری بھی نہیں ہے ۔
کسی کے ساتھ چلنے میں اور کسی کا ساتھ دینے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ یہ " شناسائیاں " سیاست کا اہم عنصر ہیں ۔
ڈاکٹر صاحب جس سیاسی نظام کی اصلاح کے خواہش مند ہیں ۔ یہ اصلاح ہر سچے پاکستانی کی بنا تفریق سیاسی پارٹی دل کی آواز ہے ۔
پرسوں عمران کا حمایتی مشہور تھا ۔ کل ڈاکٹر صاحب کا معتقد و مرید مشہور ہوا ۔ آج ایم کیو ایم کا گماشتہ کہلاؤں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
محترم بھائی اگر " جزو و کل " کی بحث میں الجھا تو قصہ " الف لیلہ " ختم ہونے میں نہ آئے گا ۔
جزو ہے تو کل کی پہچان ممکن ہے ۔ جزو کے بنا کل کہیں نہیں ۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ایم کیو ایم بحیثیت اک سیاسی جماعت کچھ خاص شخصیات کو چھوڑ کر اتنی بری بھی نہیں ہے ۔
کسی کے ساتھ چلنے میں اور کسی کا ساتھ دینے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ یہ " شناسائیاں " سیاست کا اہم عنصر ہیں ۔
ڈاکٹر صاحب جس سیاسی نظام کی اصلاح کے خواہش مند ہیں ۔ یہ اصلاح ہر سچے پاکستانی کی بنا تفریق سیاسی پارٹی دل کی آواز ہے ۔
پرسوں عمران کا حمایتی مشہور تھا ۔ کل ڈاکٹر صاحب کا معتقد و مرید مشہور ہوا ۔ آج ایم کیو ایم کا گماشتہ کہلاؤں گا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
چلیں ٹھیک ہے جناب! آپ کی ہی مان لیتے ہیں ۔۔۔ :)
 

اسد عباسی

محفلین
یہ ایک بہت بہترین انٹرویو تھا اور اس میں مبشر لقمان نے عام انداز سے ہٹ کر سوال کئے اور جواب بھی کافی معقول تھے۔
جہاں تک حسان خان بھائی کا سوال ہے تو جناب یہ وہی انٹرویو ہے جس میں بقول میڈیا کے انہوں نے نگران وزیراعظم بننے کی خواہش کی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مبشر لقمان کے اصرار پر کہ "اگر آپ کو بنا دیا جائے"
ڈاکٹر صاحب نے اس جملے کے ساتھ جواب دیا تھا کہ"میں جواب دینے سے پہلے اس بات کو واضع کرنا چاہتا ہوں کہ میں ایسے کسی ارادے سے نہیں آیا،یہ اس لئے ضروری ہے کہ کسی کو کوئی شک نہ ہو" لیکن میڈیا کا کیا کیا جا سکتا ہے ان کا جو جی چاہے کہہ دیتے ہیں۔
محمود احمد غزنوی بھائی آپ نے ٹیگ نہ کر کے احساس دلا دیا ہے کہ ہم ایک سنجیدہ انسان نہیں ہیں۔(n)
 

سید ذیشان

محفلین
قادری صاحب کی باتیں تو اچھی ہیں لیکن بات صرف اتنی نہیں ہے جتنی نظر آتی ہے۔ قادری صاحب کو ایسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے اور فوج ایک طرح سے سوفٹ کوو کرنا چاہ رہی ہے۔ پہلے دور میں نوازشریف صاحب ایسٹیبلیشمنٹ کے مہرے ہوا کرتے تھے لیکن اب وہ کافی محتاط ہو گئے ہیں کیونکہ 1999 کے بعد ان کو سمجھ آ گئی ہے کہ یہ لوگ کسی سے وفا نہیں کرتے، استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں۔ اب یہ ایک مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مارشل لاء بھی نہیں لا سکتے، انتخابات میں دھاندلی بھی ممکن نہیں (اگر کیر ٹیکر حکومت پی پی اور ن لیگ کی مرضی سے بنے)، اور دو بڑی پارٹیوں میں ان کا مہرہ بھی کوئی نہیں ہے۔ اب وہ اسی طرح کا کوئی اقدام کر سکتے ہیں جس پر کسی کو بہت زیادہ اعتراض نہ ہو۔ ایک قسم کا trojan horse ہو گا یہ بھی۔
قادری صاحب بیشک مخلص ہونگے اور جو باتیں کر رہے ہیں ان پر یقین رکھتے ہوں گے لیکن ان جلسوں کا اور ڈیڈ لائنز کا فائدہ غیر جمہوری قوتوں کو ہوگا۔ کہتے ہیں کہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ تو ہم کو جلے ہوئے تو ابھی 5 سال بھی نہیں گزرے ابھی لسی پینے میں بھی احتیاط برتنی ہوگی۔
 
Top