چھوڑ کر ہاتھ، سر بزم اکیلا کرتا

17em0z.jpg
 
چھوڑ کر ہاتھ، سر بزم اکیلا کرتا
اس طرح دشت وفا میں وہ دھکیلا کرتا

مسکراتے ہوئے پھر ذکر رقیباں ہوتا
دیر تک یوں مرے جزبات سے کھیلا کرتا

میں تھا مجبور محبت سے، ستم سہتا تھا
وہ عداوت میں کئی روز جھمیلا کرتا

زخم پہ کتنی مسرت سے چھڑکتا تھا نمک
اور جلتی پہ کبھی تیل اُنڈیلا کرتا

شان اظہر کی گھٹی اور نہ نقصان ہوا
بد مزاجی سے وہ خود کو ہی کسیلا کرتا​
 
خوب ھے اظہر نذیر صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطلع حاصل ِ غزل ھوا ۔۔

چھوڑ کر ہاتھ ، سرِ بزم اکیلا کرتا
اس طرح دشت وفا میں وہ دھکیلا کرتا

جگ جگ جئیں
 
خوب ھے اظہر نذیر صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطلع حاصل ِ غزل ھوا ۔۔

چھوڑ کر ہاتھ ، سرِ بزم اکیلا کرتا
اس طرح دشت وفا میں وہ دھکیلا کرتا

جگ جگ جئیں

بہت شکریہ جناب فاروق صاحب
نیک تمنائں قبول کیجیے
خاکسار
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ یہ اعتماد پیدا ہو گیا کہ اس فورم میں پوسٹ کرنے لگے۔ ویسے ایک بار اصلاح کے عمل سے گزر جاتی تو اچھا تھا، غزل کے مطلع میں ہی ایطا ہے!!
 
ماشاء اللہ یہ اعتماد پیدا ہو گیا کہ اس فورم میں پوسٹ کرنے لگے۔ ویسے ایک بار اصلاح کے عمل سے گزر جاتی تو اچھا تھا، غزل کے مطلع میں ہی ایطا ہے!!

محترم اُستاد،
یہ اعتماد آپ ہی کی تعلیم کا نتیجہ ہے، بلا شک آپ کی بات درست ہے، میں نے غور کیا قافیہ شائگان موجود ہے اور وہ بھی ایطاے جلی ، کچھ مشورہ اگر دے سکیں ، کچھ میں بحی سوچتا ہوں
خاکسار
اظہر
 
Top