چھتے سے شہد کا حصول کیسے ممکن ہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عدیل منا

محفلین
عدیل بھائی نے ایک بات بتائی تھی، یوسف بھائی اس پر اعتراض نہیں کیا، بلکہ حصول علم کے لیے دلیل مانگی تھی، تو موضوع کہاں سے بگڑ گیا؟
شمشاد بھائی!
ایک سرسری سا سوال اور حصول علم کے لیے مانگی گئی دلیل۔بظاہر تو کوئی ہرج نہیں مگر اس کے پیچھے چھپی ہوئی ایک تنبیہ۔۔۔۔ اور پھر چند مراسلات کے بعد اس پر طنزیہ بات کرنا۔ یہاں پر موضوع میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
 

عزیزامین

محفلین
شمشاد بھائی!
ایک سرسری سا سوال اور حصول علم کے لیے مانگی گئی دلیل۔بظاہر تو کوئی ہرج نہیں مگر اس کے پیچھے چھپی ہوئی ایک تنبیہ۔۔۔ ۔ اور پھر چند مراسلات کے بعد اس پر طنزیہ بات کرنا۔ یہاں پر موضوع میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
بہت اچھی بات کی، فارغ ہوں تو اردو لک کا چکر لگایں؟
 
میں یوسف ثانی صاحب سے جو بار بار بڑی حقارت سے پیر فقیر اور بزرگ کا ذکر کرتے ہیں سے گزارش کروں گا کہ براہ مہربانی مجھے "پیر" فقیر" بزرگ" کی ڈیفی نیشن(Definition) بتا دیں تاکہ آپ کے بے پایاں علم کے سمندر سے ہم بھی سیراب ہو سکیں
 

ذوالقرنین

لائبریرین
سبحان اللہ!
ماشاء اللہ!
کیا کیا علم کے سمندر شہد کے چھتے میں بہائے جا رہے ہیں۔
اگر اجازت ہو تو یہ کم عقل ایک واقعہ بیان کرنا چاہتا ہے۔:)
 

ذوالقرنین

لائبریرین
جناب واقعہ کچھ یوں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اختصار کے ساتھ

جب ہلاکو اور چنگیز خان قتل غارت گری کرتے ہوئے، تباہی مچاتے ہوئے غالباً بغداد پہنچے تو وہاں دو مسلمان گروہوں میں یہ بحث چھڑی ہوئی تھی کہ اگر کنویں میں مینڈک گر جائے تو اس کنویں کا پانی پاک ہے یا نا پاک۔ اس کے بعد کیا ہوا۔ یہ تو سب ہی جانتے ہیں۔
ایک دو جگہ پہ یہ واقعہ مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے لیکن کچھ بھی ہو۔ ہم میں وہ عادتیں اب بھی موجود ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
او بھائی لوگ کیا بحث ہے یہ مکھیاں کاٹتی ہیں پر جب تھوڑا سا دھواں دے دیا جائے تو وہ ایکٹیو نہیں رہتی سگریٹ کے دھویں کی پھونکیں ہی کافی ہیں ۔ دیہاتی کہتے ہیں دھویں سے اندھی ہو جاتی ہیں پر میرے خیال سے دھویں سے وہ تھوڑی دیر کے لیے ماؤف سی ہو جاتی ہیں اتنی دیر میں کام بن جاتا ہے ۔ میں نے کم از کم درجنوں بار اتاری یا اترتی دیکھی ہے بچپن میں اور آپ بھول رہے ہیں وہ ایک بے عقل مخلوق ہے اور ہم انسان ہیں ہمارا کوئی مقابلہ نہیں ۔ بڑی والی کو اتارنے کے لیے یہ پہنا جاتا ہے اور یہ میں نے یہاں جدہ میں دیکھا تھا پہلی بار ایگری کلچر کی دکان پر بکتا ہوا ۔
یہ چھوٹی والی کے چھتے کا مرکز ہے جہاں شہد ہوتا ہے اس سے نیچھے جو لٹکا ہوا حصہ ہوتا ہے اس میں اندے بچے اور رہائش ہوتی ہے ان کی ۔ اسے توڑ کر صاف کپڑے میں نچوڑا جاتا ہے تو کپڑے سے شہد نیچے برتن میں جمع ہوتی ہے ۔
یہ اس سے نیچے لٹکا ہوتا ہے شہد کے لیے گھر لازمی توڑنا پڑتا ہے ۔ پر نیچرلی وہ نیا بنا لیتی ہیں آپکو فکر کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ دیکھ لیں مکھیا ں بیٹھی ہیں اور اس نے ہاتھ میں پکڑ رکھا ہے چھتا ۔ ایسا ہمارے یہاں کرتے ہیں
یہ مکمل ہے


میرے محترم بھائی
یہ آپ نے جو تصاویر شریک کی ہیں ۔ یہ شہد بنانے کے مصنوعی طریقے سے منسلک ہیں ۔
شہد کے تیار ہو جانے پر اک کیمیکل کا سپرے کرنا اور شہد کے چھتوں سے شہد حاصل کر لینا۔
اگر کبھی کسی شہد کے فارم پر جانے کا اتفاق ہو تو آپ مشاہدہ کیجیئے گا کہ اس کیمیکل سے مکھیوں پر کیاگزرتی ہے ۔
اور ان فارمز پر کارکنان کی حفاظت جسمانی کے لیئے یہ اوورآلز اور منہ کے چھجے ایجاد کیئے گئے ہیں ۔

میرا بھی یہی خیال ہے کہ اس کا کوئی نہ کوئی ثبوت موجود ہونا چاہئے۔ اگر آپ اسے تلاش کر سکیں تو یہ ہم سب کے لئے سود مند ہوگا۔ اس میں تو کوئی ہرج نہیں کہ باوضو ہو کر اور درود پاک پڑھ کر چھتے سے شہد حاصل کیا جائے اور اس دوران شہد کی مکھیاں آپ کو تنگ نہ کریں بلکہ راستہ چھوڑ دیں تو آپ کو دُہرا فائدہ ہوگا۔ با وضو رہنے۔ درود شریف پڑھنے کا ثواب الگ اور شہد کی مکھیوں کے ڈنک سے بچ کر شہد حاصل کرنے کا فائدہ الگ میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی ایسا نہ کرے۔ میں صرف یہ کہتا ہوں کہ اسلامی سند کے بغیر کوئی یہ فتویٰ نہ دے کہ یہ وظیفہ پڑھنے سے لازماً یہی نتیجہ ہمیشہ اور سب کے ساتھ نکلے گا، جو آپ کے ساتھ پیش آیا ہے۔ ”اسلامی وظیفے“ سائنسی تجربات کی طرح ”وضع“ نہیں کئے جاتے کہ اگر ایک ”عمل“ کا کئی بار ایک ہی نتیجہ نکلے تو اسے ”قانون“ کا درجہ دے دیا جائے۔ ”اسلامی عمل“ کے حوالہ سے کوئی بھی بات اسی وقت مستند ہوگی جب اس کا ثبوت قرآن و سنت سے مل جائے۔
میرے محترم بھائی یہاں کوئی بھی کسی قسم کا فتوی نہیں دے رہا ۔
شہد کے چھتے سے شہد نکالنے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے اور مکھیوں کو نقصان سے بچانے کے لیئے
" درود شریف اور سورت النحل " کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔
قران پاک " الم سے والناس " تک سراسر شفاء اور ہدایت ہے ۔
اس فرمان ہدایت پر عمل کسی بھی دیگر " ذریعے " سے بے نیاز ہے ۔
اور یہ بات بھی ملحوظ رکھنے کے قابل ہے کہ
اس قران پاک میں " منبع سنت " کو بھی اس کے ذاتی اعمال پر پکڑ ہونے سے ڈرایا گیا ہے ۔
درود پاک اور کلام الہی کی فضیلت کسی بھی حدیث کی مدد کی محتاج نہیں ہے ۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔ لگ نہیں رہا کہ اس قسم کی یہ بے تکی بات نایاب بھائی کے قلم سے نکلی ہے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
جزاک اللہ خیراء
کاش کہ آپ بے تکی بات کو کسی دلیل کے ساتھ رد کرتے ۔
بے تکی کا عنوان اپنے آپ میں اک مکمل جواب ہے میرے محترم بھائی
جزاک اللہ بہت خوب بھائی۔ یہ ہے شہد کے چھتے سے شہد حاصل کرنے کا محفوظ ترین طریقہ جو دنیا بھر مروج ہے۔ ہم نام کے مسلمان اصل میں کام سے بھاگتے ہیں اور کام کرنے کی بجائے ہمیشہ کسی ایسے وظیفہ کی تلاش میں رہتے ہیں جسے پڑھ کر ”محنت“ سے بچ سکیں۔ خواہ یہ وظیفہ ہمارے کسی مالی نے وضع کیا ہو یا کسی پیر فقیر نے
جسے آپ شہد کے چھتے سے شہد حاصل کرنے کا محفوظ ترین طریقے ثابت کر رہے ہیں ۔ یہ انیسویں صدی کے وسط کی ایجاد ہے ۔ اور شہد کے چھتوں سے شہد ہزاروں سالوں سے نکالا جا رہا ہے ۔ چودہ سو سال پہلے قران نے اس شہد کے بارے کیا ارشاد فرمایا اور اس کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ کیا فرمایا ۔ یہ سورت النحل کے ترجمے اور تفسیر سے با آسانی جانا جا سکتا ہے ۔ اور " وظائف " جنہیں آپ محنت سے بچنے کا ذریعہ ثابت کر رہے ہیں ۔ یہ قران پاک سے نہیں بلکہ اکثر " احادیث " سے پیدا شدہ ہیں ۔ کسی مالی فقیر یا پیر فقیر کی جانب سے نہیں ۔
بھئ سچی بات ہے کہ پینڈو ہونے کے باوجود شہد کی مکھیوں سے ہم دور ہی رہے ۔جب کبھی کسی چھتے سے شہد نکالنا مقصود ٹھہرتا تو قریب ہی آباد خانہ بدوشوں سے یہ کام اجرت پہ کروا لیتے تھے۔ وہ لوگ منہ پر ایک کپڑا لپیٹ لیتے اور چھتہ اتار کر درخت سے نیچے لے آتے جبکہ اس پر ابھی چند مکھیاں موجود ہوتی تھیں۔ اس سے انکار نہیں کہ آیات قرآنیہ اور وظائف بھی اہمیت رکھتے ہیں لیکن ایک ضمنی سوال ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ شہد برآمد کرنے والے ممالک میں اس کام کے لئے جو سائنسی طریقے اختیار کئے جاتے ہیں ان پر بھی غور کیا جانا چاہئیے۔
ایک اور سوال کہ جو غیرمسلم حضرات دیسی طریقے سے شہد حاصل کرتے ہیں، ظاہر ہے وہ تو درود شریف نہیں پڑھتے، تو وہ شہد کیسے حاصل کرتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ پر چلنے والے لوگ ہیں لیکن جہاں تک میری رائے ہے یوسف بھائی نے کوئی غلط بات نہیں کی۔
پاکستان میں پیری فقیری کا کاروبار سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے۔ جو اصلی پیر فقیر ہیں، وہ جگہ جگہ اپنی دوکانداریاں نہیں چمکاتے اور نہ ہی انہیں دنیاوی لالچ ہوتا ہے۔ یہ جو جگہ جگہ پیر اور فقیر بیٹھے لوگوں کو اچھے خاصے معاوضے کے عوض تعویذ دیتے نظر آتے ہیں تو کیا ان کا نام سنہری الفاظ میں لکھا جائے اور ان کا نام وضو کر کے لیا جائے؟
عدیل بھائی نے ایک بات بتائی تھی، یوسف بھائی اس پر اعتراض نہیں کیا، بلکہ حصول علم کے لیے دلیل مانگی تھی، تو موضوع کہاں سے بگڑ گیا؟
بالکل یہی سوال میرا بھی ہے۔
محترم شمشاد بھائی
محترم ساجد بھائی
کس خوبصورتی کے ساتھ آپ دونوں نے بات کا رخ بدلا ہے ۔
سبحان اللہ
شہد برآمد کرنے والے فارمز بنا کر شہد کے تیار ہونے پر کیمکلز کا استعمال کرتے شہد حاصل کر لیتے ہیں ۔
اور غیر مسلم حضرات کیسے شہد حاصل کرتے ہیں تو اگر آپ کے حلقہ احباب میں غیر مسلم حضرات شامل ہوں تو ان سے اس بارے بہترین آگہی مل سکتی ہے ۔ میری ناقص معلومات کے مطابق ہندو کسی خاص منتر کا جاپ کرتے شہد کے چھتے سے شہد کی مکھیوں کو بھگا دیتے ہیں اور شہد حاصل کر لیتے ہیں اور شہد کا چھتا بھی تباہ نہیں ہوتا ۔ وہ جس جگہ تیار شہد موجود ہوتا ہے کسی باریک لکڑی سے سوراخ کر دیتے ہیں اور شہد ٹپک کر ان کے برتن میں جمع ہو جاتا ہے ۔ یہود و نصاری کیمیکلز اور تیز بو والے دھویں کا استعمال کرتے ہیں ۔
آپ دونوں سے سوال ہے کہ اس موضوع میں کس مقام پر پیری فقیری تعویز دھاگے کرنے والوں کی توصیف کی گئی ہے اور کہاں پر ان کا نام سنہری الفاظ میں ذکر کرنے کی بات کی گئی ہے ۔ ؟
 
میرے محترم بھائی
یہ آپ نے جو تصاویر شریک کی ہیں ۔ یہ شہد بنانے کے مصنوعی طریقے سے منسلک ہیں ۔
شہد کے تیار ہو جانے پر اک کیمیکل کا سپرے کرنا اور شہد کے چھتوں سے شہد حاصل کر لینا۔
اگر کبھی کسی شہد کے فارم پر جانے کا اتفاق ہو تو آپ مشاہدہ کیجیئے گا کہ اس کیمیکل سے مکھیوں پر کیاگزرتی ہے ۔
اور ان فارمز پر کارکنان کی حفاظت جسمانی کے لیئے یہ اوورآلز اور منہ کے چھجے ایجاد کیئے گئے ہیں ۔


میرے محترم بھائی یہاں کوئی بھی کسی قسم کا فتوی نہیں دے رہا ۔
شہد کے چھتے سے شہد نکالنے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے اور مکھیوں کو نقصان سے بچانے کے لیئے
" درود شریف اور سورت النحل " کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔
قران پاک " الم سے والناس " تک سراسر شفاء اور ہدایت ہے ۔
اس فرمان ہدایت پر عمل کسی بھی دیگر " ذریعے " سے بے نیاز ہے ۔
اور یہ بات بھی ملحوظ رکھنے کے قابل ہے کہ
اس قران پاک میں " منبع سنت " کو بھی اس کے ذاتی اعمال پر پکڑ ہونے سے ڈرایا گیا ہے ۔
درود پاک اور کلام الہی کی فضیلت کسی بھی حدیث کی مدد کی محتاج نہیں ہے ۔

جزاک اللہ خیراء
کاش کہ آپ بے تکی بات کو کسی دلیل کے ساتھ رد کرتے ۔
بے تکی کا عنوان اپنے آپ میں اک مکمل جواب ہے میرے محترم بھائی

جسے آپ شہد کے چھتے سے شہد حاصل کرنے کا محفوظ ترین طریقے ثابت کر رہے ہیں ۔ یہ انیسویں صدی کے وسط کی ایجاد ہے ۔ اور شہد کے چھتوں سے شہد ہزاروں سالوں سے نکالا جا رہا ہے ۔ چودہ سو سال پہلے قران نے اس شہد کے بارے کیا ارشاد فرمایا اور اس کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ کیا فرمایا ۔ یہ سورت النحل کے ترجمے اور تفسیر سے با آسانی جانا جا سکتا ہے ۔ اور " وظائف " جنہیں آپ محنت سے بچنے کا ذریعہ ثابت کر رہے ہیں ۔ یہ قران پاک سے نہیں بلکہ اکثر " احادیث " سے پیدا شدہ ہیں ۔ کسی مالی فقیر یا پیر فقیر کی جانب سے نہیں ۔




محترم شمشاد بھائی
محترم ساجد بھائی
کس خوبصورتی کے ساتھ آپ دونوں نے بات کا رخ بدلا ہے ۔
سبحان اللہ
شہد برآمد کرنے والے فارمز بنا کر شہد کے تیار ہونے پر کیمکلز کا استعمال کرتے شہد حاصل کر لیتے ہیں ۔
اور غیر مسلم حضرات کیسے شہد حاصل کرتے ہیں تو اگر آپ کے حلقہ احباب میں غیر مسلم حضرات شامل ہوں تو ان سے اس بارے بہترین آگہی مل سکتی ہے ۔ میری ناقص معلومات کے مطابق ہندو کسی خاص منتر کا جاپ کرتے شہد کے چھتے سے شہد کی مکھیوں کو بھگا دیتے ہیں اور شہد حاصل کر لیتے ہیں اور شہد کا چھتا بھی تباہ نہیں ہوتا ۔ وہ جس جگہ تیار شہد موجود ہوتا ہے کسی باریک لکڑی سے سوراخ کر دیتے ہیں اور شہد ٹپک کر ان کے برتن میں جمع ہو جاتا ہے ۔ یہود و نصاری کیمیکلز اور تیز بو والے دھویں کا استعمال کرتے ہیں ۔
آپ دونوں سے سوال ہے کہ اس موضوع میں کس مقام پر پیری فقیری تعویز دھاگے کرنے والوں کی توصیف کی گئی ہے اور کہاں پر ان کا نام سنہری الفاظ میں ذکر کرنے کی بات کی گئی ہے ۔ ؟
نایاب چچا مجھے تو صرف ایک چیز کا پتہ ہے کہ بات ساری یقین کی ہوتی ہے۔اگرآپ یقین کے ساتھ ایک بار بھی درودِ پاک پڑھیں گے تو مکھیاں اُڑ جائیں گی لیکن اگر بے یقینی میں پورا قرآن پاک بھی ختم کردیں گے تو ایک بھی مکھی نہیں اڑے گی۔
 

طمیم

محفلین
نایاب چچا مجھے تو صرف ایک چیز کا پتہ ہے کہ بات ساری یقین کی ہوتی ہے۔اگرآپ یقین کے ساتھ ایک بار بھی درودِ پاک پڑھیں گے تو مکھیاں اُڑ جائیں گی لیکن اگر بے یقینی میں پورا قرآن پاک بھی ختم کردیں گے تو ایک بھی مکھی نہیں اڑے گی۔
بابا جی آپ درج بالا طریق پر عمل کرکے دیکھ لیں۔ لیکن یاد رکھیئے گااس طریق کے مطاب اس عمل میں کچھ بھی نتیجہ نکل سکتا ہے۔
  • اگر مکھیاں اُڑ گئیں تو پتہ چل جائے گا کہ آپ نے یقین سے پڑھا ہے۔
  • اور اگر نہ اُڑیں تو سوچ لیجئے گا کہ یقین سے نہیں پڑھا ۔
اگر اس طریق پر فائدہ نہ ہوا تو کوئی اور طریق استعمال کرکے تجربہ کرنا چاہیئے ورنہ میرا خیال ہے بحث دوسری طرف چل پڑی ہے۔
اگر فائدہ ہوا تو سارا کمال وظیفہ کو دیا جائے گا اور اگر نہ ہوا تو کہا جائے گا ( یا جیسا کہ کہا جاتا ہے ) کہ آپ کے دل میں اس وظیفہ پرمکمل بھروسہ نہ تھا وگرنا اللہ تعالیٰ کا کلام ہے کیسے اثر نہ کرتا۔
(واضح رہے کہ میرا مقصد وظیفہ کو صحیح یا غلط قرار دینا نہیں یا اللہ تعالیٰ کے کلام کے بارہ میں کوئی غلط بات کرنا ہے اور نہ ہی یہاں میں اس بحث میں پڑنا چاہتاہوں۔)
 

ساجد

محفلین
محترم شمشاد بھائی
محترم ساجد بھائی
کس خوبصورتی کے ساتھ آپ دونوں نے بات کا رخ بدلا ہے ۔
برادرِ عزیز نایاب ، کم از کم میرا تو ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا اور ایسا ہی میں شمشاد بھائی کے بارے میں قیاس کرتا ہوں۔ لا محالہ ایک سوال تھا جو ان باتوں کے دوران ذہن میں پیدا ہوا اور مجھ جاہل نے یہاں شراکت کرنے والے معزز اراکین سے دریافت کر لیا۔ شاید آپ نے میرے مراسلے میں یہ فقرہ دھیان سے نہیں پڑھا " آیات قرآنیہ اور وظائف کی اہمیت سے انکار نہیں
میں نے وضاحت کر دی ہے اور امید کرتا ہوں کہ احباب ظن سے دور رہنے کے اسلامی احکامات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی گفتگو جاری رکھیں گے۔
 

طمیم

محفلین
شہد کی مکھی ایک نہایت ذہین مکھی ہے ۔ اس بارہ میں کچھ معلومات درج ذیل لنک پر دستیاب ہیں۔ لیکن یہاں بھی کہیں کوئی طریق شہد نکالنے کے بارہ میں نظر نہیں آیا۔ درج ذیل لنک کو پڑھ لیں شاید کچھ اس طرح آپ شہد کی مکھی کے بارہ میں جان جائیں اور کچھ دے دلا کر بات طے ہوجائے۔;)
http://quraaninurdu.blogspot.de/2010/04/blog-post_158.html
http://www.facebook.com/media/set/?set=a.10150346895248783.404563.373856723782&type=3
 

نایاب

لائبریرین
برادرِ عزیز نایاب ، کم از کم میرا تو ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا اور ایسا ہی میں شمشاد بھائی کے بارے میں قیاس کرتا ہوں۔ لا محالہ ایک سوال تھا جو ان باتوں کے دوران ذہن میں پیدا ہوا اور مجھ جاہل نے یہاں شراکت کرنے والے معزز اراکین سے دریافت کر لیا۔ شاید آپ نے میرے مراسلے میں یہ فقرہ دھیان سے نہیں پڑھا " آیات قرآنیہ اور وظائف کی اہمیت سے انکار نہیں
میں نے وضاحت کر دی ہے اور امید کرتا ہوں کہ احباب ظن سے دور رہنے کے اسلامی احکامات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی گفتگو جاری رکھیں گے۔
میرے محترم بھائی
جاہل تو ہم جیسے دھیان سے نہ پڑھنے والے قرار پائیں گے ۔
آپ ماشاءاللہ یہاں کے معزز مدیراعلی ہیں ۔
جو مجھ جیسے جاہلوں کی گفتگو کو" پٹری سے اترنے نہ پائے " کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں ۔
یہ الگ بات کہ
مجھ جیسے جاہل اک عرصہ اس تحریری گفتگو میں وقت بتاتے اس راز سے آگاہ ہو چکے ہیں کہ
کیسے اک لفظ کو " شہد " کی صورت دیتے کڑواہٹ کو مٹھاس میں بدلا جاتا ہے ۔
کیا ہی اچھا ہو کہ آپ اپنے فقرے کو مکمل طور پر اک بار پھر پڑھیں اور اس دھاگے پہ ہونے والی گفتگو کے تناظر میں دیکھیں ۔
ان شاءاللہ میرے ناقص " ظن " کو حقیقت میں بدلتے پا لیں گے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top