چند سوالات

الف عین

لائبریرین
محمد وارث، اس پر غور کریں۔
حروف روی۔۔لڑنا اور بڑھنا میں ’ ڑنا‘ اور’ڑھنا‘ ہیں۔
یعنی مختلف ہیں۔
صرف اس صورت میں جب حرف روی محض ’نا‘ ہو، تو لڑنا، بڑھنا، کرنا، چکھنا سب درست قوافی ہو سکتے ہیں، اگرچہ اساتذان فن اسے بھی ایطا کہیں گے۔
تمہاری مثالوں کے ان قوافی میں
ونٹ
اور
انت
حروف روی ہیں، جو بلا شک و شبہ جائز ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث، اس پر غور کریں۔
حروف روی۔۔لڑنا اور بڑھنا میں ’ ڑنا‘ اور’ڑھنا‘ ہیں۔
یعنی مختلف ہیں۔
صرف اس صورت میں جب حرف روی محض ’نا‘ ہو، تو لڑنا، بڑھنا، کرنا، چکھنا سب درست قوافی ہو سکتے ہیں، اگرچہ اساتذان فن اسے بھی ایطا کہیں گے۔
تمہاری مثالوں کے ان قوافی میں
ونٹ
اور
انت
حروف روی ہیں، جو بلا شک و شبہ جائز ہیں

ایک اور شعر دیکھیے اعجاز صاحب

خورشید ترا دیکھ کے منہ کانپ کے نکلا
مہ چادرِ مہتاب میں منہ ڈھانپ کے نکلا

اس میں آپ کے استدلال کے مطابق اگر کانپ کا ک اور ڈھانپ کی ڈ چھوڑ دی جائے تو باقی انپ اور ھانپ بچتے ہیں ظاہر ہے شاعر نے ان کو قوافی کیا ہے۔
 

مزمل حسین

محفلین
استاد محترم
میں نے ایک جگہ پڑھا
کہ 'منہ' لکھنا غلط ہے
یہ "منھ یا مونھ" ہے دو چشمی ھ کے ساتھ
اور مہندی کو بھی مینھدی لکھا جائے گا.
اس کو کنفرم کر دیں.
اللہ آپ کو سلامت رکھے.
 

مزمل حسین

محفلین
استاد محترم
قرار ایک بار پھر چھن چکا ہے
گویا قافیے کی وجہ سے نہیں، شعر دیکھ کے آیا تھا.
غور کرنے پر پتا چلا کے یہ بھی پہلے دی گئ مثالوں کی ایک مثال ہے.
در اصل بڑھنا میں ھ جو ہے وہ ڑ جو کہ قافیے کا فکسڈ لیٹر ہے، کے بعد آ رہی ہے اور لڑنا میں ڑ اور ن کے درمیان کوئی حرف موجود نہیں.
(معاف کیجیے گا قافیے کے اجزا کی ٹیکنیکل ٹرمز سے نا بلد ہوں)
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور شعر دیکھیے اعجاز صاحب

خورشید ترا دیکھ کے منہ کانپ کے نکلا
مہ چادرِ مہتاب میں منہ ڈھانپ کے نکلا

اس میں آپ کے استدلال کے مطابق اگر کانپ کا ک اور ڈھانپ کی ڈ چھوڑ دی جائے تو باقی انپ اور ھانپ بچتے ہیں ظاہر ہے شاعر نے ان کو قوافی کیا ہے۔
بھائی مجھے بھی عروض کا علم محض شد بد کی حد تک ہے، بحروں کے نام تک تو معلوم نہیں، کسی مسئلے پر وارث کو ہی رجوع کرتا ہوں۔لیکن یہاں اس مثال میں میرا خیال یہ ہے کہ یہ قافیہ درست ہے، کہ انپ حرف روی ہے، قوافی میں سے کاف اور ’ڈھ‘ نکالنے ہوں گے۔ محض ’ڈ‘ نہیں۔ یہ ہندی کے حروف مانے جاتے ہیں اور اسی طرح ان کی تقطیع ہوتی ہے۔ کھ، بھ، تھ، پھ، دھ، ڈھ، جھ۔۔ ان سب کو یک حرفی مانا جانا چاہئے۔
 

الف عین

لائبریرین
استاد محترم
میں نے ایک جگہ پڑھا
کہ 'منہ' لکھنا غلط ہے
یہ "منھ یا مونھ" ہے دو چشمی ھ کے ساتھ
اور مہندی کو بھی مینھدی لکھا جائے گا.
اس کو کنفرم کر دیں.
اللہ آپ کو سلامت رکھے.
میں تو ’منہ‘ املا ہی کو ترجیح دیتا ہوں۔ ’ھ‘ کی املا میں صرف ان حروف میں جائز سمجھتا ہوں جو ہندی کی بقول ماہرین صوتیات کے ’ہنکاری‘ آوازیں ہیں۔ بھ، پھ، تھ وغیرہ۔ اسی لئے میری املا میں انھیں، تمھیں غلط ہے، انہیں تمہیں درست۔ شاید رشید حسن خاں کا بھی یہی عندیہ ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
استاد محترم
قرار ایک بار پھر چھن چکا ہے
گویا قافیے کی وجہ سے نہیں، شعر دیکھ کے آیا تھا.
غور کرنے پر پتا چلا کے یہ بھی پہلے دی گئ مثالوں کی ایک مثال ہے.
در اصل بڑھنا میں ھ جو ہے وہ ڑ جو کہ قافیے کا فکسڈ لیٹر ہے، کے بعد آ رہی ہے اور لڑنا میں ڑ اور ن کے درمیان کوئی حرف موجود نہیں.
(معاف کیجیے گا قافیے کے اجزا کی ٹیکنیکل ٹرمز سے نا بلد ہوں)
تم میرے حساب سے تو درست ہو، لیکن وارث اس سے متفق نہیں۔ میرے خیال میں یہ قوافی نہیں ہیں۔
 

مزمل حسین

محفلین
استاد محترم
"کافر" کو عربی میں ف کی زیر کے ساتھ پایا جاتا ہے
جبکہ اردو میں اسے در، پتھر وغیرہ کے ساتھ مقفی کیا جاتا ہے.
برائے کرم اس لا علمی سے نجات دلائیں کہ یہ کیا چکر ہے.
شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کی بات درست ہے عربی میں کافِر ہے لیکن اردو میں کافَر بھی مستعمل ہے، دلی تسکین کیلیے غالب کا وہی مصرع کافی ہے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے۔
 

مزمل حسین

محفلین
شکریہ استاد محترم
اس کا مطلب ہے کہ مصور اور شاعر کے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھا گیا ہے؟
استاد محترم، بڑھنا اور لڑنا والا مسئلہ بھی تصفیہ طلب ہے ہنوز
 

الف عین

لائبریرین
مزمل، بڑھنا اور لڑنا کا مسئلہ میں نے تو حل کر دیا ہے، یہ قوافی نہیں ہیں۔ وارث اگرچہ مطمئن نہیں۔
مصور اور شاعر کسرہ کے ساتھ ہی مستعمل ہیں،، اور صحیح ہیں۔مصور کو مفتوح کی ایک آدھ مثال سنی ہے، شاعر کی مفتوح کی تو نہیں سنی۔
 

مزمل حسین

محفلین
تجھ پہ لکھنے کو غزل وقت کا شاعر سوچے،
شور کرتی ہوئی موجوں کا سمندر سوچے
حضور اس بند میں شاعر، مصور اور سمندر قوافی باندھے گئے ہیں.
 

الف عین

لائبریرین
چلو، آج سن لیا اسے بھی۔ شعری ضرورت کے تحت یا اس بہانے لوگ اتنی آزادی لے لیتے ہیں۔
 

مزمل حسین

محفلین
حضور اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسرہ والے قوافی کو مفتوحہ قوافی میں جمع کرنا جائز ہے، جو کہ ہضم کرنا مشکل ہے
 

مانی عباسی

محفلین
محمد وارث
الف عین
اسی حوالے سی میرا بھی ایک سوال ہے۔۔۔۔۔۔کل مجھے ایک بندے نے کہا کہ

زندگی اور بندگی ہم قافیہ نہیں
زیر اور زبر کا فرق ہے۔۔
عام آدمی کو نظر نہیں آتا فرق۔۔
استاد سمجھتے ہیں۔
زِن اور بن
بندگی اور گندگی ہم قافیہ ہیں۔
زندگی اور درندگی ہم قافیہ ہیں
مگر آپس میں ہم قافیہ نہیں۔۔

کیا یہ بات صحیح ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے، قافیہ میں حروف پر حرکت میں بھی مطابقت ہونی چاہیے۔ اس لحاظ سے زندگی اور بندگی قوافی نہیں۔
 
محمد وارث
الف عین
اسی حوالے سی میرا بھی ایک سوال ہے۔۔۔ ۔۔۔ کل مجھے ایک بندے نے کہا کہ

زندگی اور بندگی ہم قافیہ نہیں
زیر اور زبر کا فرق ہے۔۔
عام آدمی کو نظر نہیں آتا فرق۔۔
استاد سمجھتے ہیں۔
زِن اور بن
بندگی اور گندگی ہم قافیہ ہیں۔
زندگی اور درندگی ہم قافیہ ہیں
مگر آپس میں ہم قافیہ نہیں۔۔

کیا یہ بات صحیح ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟

ارے بھئی کس نے ایسا کہا آپ کو؟
یہ بات درست نہیں ہے۔ اگر ایسی پابندی لگا دیں تو سوچیں کتنے قوافی ایسے ہیں جو اب تک ہم قافیہ تھے مگر آج ختم ہو جائینگے۔
محبت اور شفقت؟ کس اصول سے قافیہ ہوئے؟
ذلالت اور کدورت؟
فسانہ اور نشانہ؟
مژگاں اور عریاں؟

یہ سب قوافی غلط ہوئے۔ میں پہلے بھی مسلسل کہتا رہا ہوں کہ قافیہ میں صرف حروفِ قافیہ کی حرکات کا اعتبار ہوتا ہے۔ لفظ کے جو حروف حروفِ قافیہ میں ہیں ہی نہیں ان کی حرکات میں مطابقت کا کوئی قانون نہیں۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں ہونی چاہئے کہ قافیہ کسی لفظ کا نام نہیں بلکہ لفظ کے ایک ٹکڑے کا یا بعض وقت تو صرف ایک ہی حرف کا نام ہوتا ہے۔ تو یہ پابندیاں عقلی، منطقی اوررواجی ہر اعتبار سے غلط ہیں۔ ”زندگی“ اور ”بندگی“ ہر اعتبار سے ہم قافیہ ہیں۔ ان کا اصل ”زندہ“ اور ”بندہ“ یہ بھی ہم قافیہ ہیں ”قافیہ“ (حرف روی) دونوں میں دال ہے۔
جناب محمد یعقوب آسی صاحب کیا فرماتے ہیں؟
 
سچی بات بتاؤں آپ کو؟ ۔۔ میں کچھ دنوں سے سوچ رہا ہوں کہ قوافی کے معاملے کو آسان فہم بنایا جائے۔
اس الجھی ہوئی رسی کا کوئی سرا ہاتھ لگتا ہے تو اپنے افکار کو ترتیب دے کر پیش کروں گا۔

مجھے تسلیم ہے کہ مزمل شیخ بسمل صاحب اور اعجاز عبید صاحب اس معاملے میں بہت عمدہ فنی اور اطلاقی علم رکھتے ہیں۔
 
Top