چمکتا درد نظر میں اتر گیا کیسے --- غزل اصلاح کے لئے

السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحرمجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
*********** --------------------***********

چمکتا درد، نظر میں اتر گیا کیسے !
سلگتی یاد کا شعلہ ،بکھر گیا کیسے!

جنوں کے اِسم کا ،دل سے اثر گیا کیسے!
تمھارے پاؤں سے لپٹا، بھنور گیا کیسے!

بھُلا کے دن میں اسے خوش تھا، رات ہوتے ہی
مرے سکون کا دریا ، اتر گیا کیسے!

سُنا کے ضبط کے قصّے، اٹھا کے اک دیوار
اُداس میرے شب و روز، کر گیا کیسے!

کمال تھی، تری دل جوئی، راحتِ جاں تھی
بتا، وہ لہجے سے تیرے، اثر گیا کیسے؟

تمھاری یاد، مری زندگی کی ضامن تھی
بُھلا کے تم کو، میں جیتے جی مر گیا کیسے!

ِوہ صرف جھوٹ کی بستی تھی، مجھ کو حیرت ہے
میں کڑوا سچ تھا وہاں کام کر گیا کیسے ؟

سیّد کاشف
*********** --------------------***********
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
خوب، بس دو باتیں، وہ بھی بہت اہم نہیں۔
سُنا کے ضبط کے قصّے، اٹھا کے اک دیوار
اُداس میرے شب و روز، کر گیا کیسے!
کس کے بارے میں ہے یہ، فاعل کا پتہ نہیں۔

بُھلا کے تم کو، میں جیتے جی مر گیا کیسے!
’ج ِمر ‘ تقطیع اچھی نہیں لگتی
 
Top