چلی میں ہیبت ناک زلزلہ!

arifkarim

معطل
چلی کی صدر میچل بیچلے نے کہا ہے کہ وسطی چلی میں آنے والے شدید زلزلے سے بیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ٹیلی ویژن پر اپنے ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ قدرت کی طاقتیں قوم کا امتحان لے رہی ہیں۔

اب تک سنیچر کی صبح آنے والے زلزلے میں تین سو ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

چلی بحرالکاہل کے اس مقام پر واقع ہے جسے ’آگ کا دائرہ‘ کہا جاتا ہے اس لیے اسے ہمیشہ زلزلے کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں بحرالکاہل اور جنوبی امریکہ کی پلیٹس یا سمندر کے اندر زمین کی تہیں ملتی ہیں۔

زلزلے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شدید نقصان ہوا، عمارتیں تباہ ہوگئیں، کئی علاقوں میں پل اور سڑکیں ٹوٹ گئیں، اور دارالحکومت سینٹیاگو میں ایک کیمیکل پلانٹ میں آگ بھڑک اٹھی۔

زلزلے سے سمندر میں تلاطم پیدا ہوا اور بحرالکاہل کے ساحلوں پر نیوزی لینڈ اور جاپان سے لے کر میکسیکو تک سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی۔

دنیا کے شدید ترین زلزلے

•ہیٹی میں بارہ جنوری دو ہزار دس میں آنے والے زلزلے میں دو لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کی شدت ریکٹر سکیل پر سات ریکارڈ کی گئی تھی۔
•سماترا انڈونیشیاء میں چھبیس جنوری دو ہزار چار میں جو زلزلہ آیا تھا اس کی شدت نو اعشاریہ دو ریکارڈ کی گئی تھی اور اس سے پیدا ہونے والی سونامی میں ڈہائی لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
•الاسکا امریکہ میں اٹھائیس مارچ انیس سو چونسٹھ میں نو اعشاریہ دو کی شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس میں ایک سو اٹھائیس افراد ہلاک ہوئِے تھے۔
•چلی میں کنسیپ سیوں کے جنوبی میں بائیس مئی انیس سو ساٹھ میں نو اعشاریہ پانچ کی شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس سے پیدا ہونے والی سونامی لہریں نے ہوائی اور جاپان تک گئی تھیں۔ اس میں ایک ہزار چھ سو پچپن افراد ہلاک ہوئے تھے
•پاکستان کے شمالی علاقوں میں آٹھ اکتوبر سن دو ہزار پانچ میں سات اعشاریہ چھ کی شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس میں چھہتر ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فرینچ پولینیسیا میں چھ چھ فٹ اونچی لہریں ساحل سے ٹکرائیں لیکن وہاس سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ابتدائی طور پر اس زلزلے کی شدت آٹھ اعشاریہ تین بتائی تھی۔ تاہم بعد میں حکام نے اس زلزلے کی شدت آٹھ اعشاریہ آٹھ ہونے کی تصدیق کر دی۔

چلی کی صدر میچل بیچلے نے ملک کے مرکزی خطے کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔ صدر نے جانی نقصان میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس زلزلے سے اٹھنے والی ایک بڑی لہر نے ایک جزیرہ جوئن فرنانڈزے کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں سمندر کا پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر مزید جھٹکے محسوس کیے جائیں تو ساحلی علاقوں کے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ انھوں نے لوگوں سے پرسکون رہنے کی بھی اپیل کی ہے۔

چلی میں نصف صدی میں آنے والا یہ شدید ترین زلزلہ سنیچر کی صبح چھ بج کر چونتیس منٹ پر آیا۔ اگرچہ زلزلے کا مرکز چلی کے کنسیپ سیوں نامی شہر کے نوے کلو میٹر جب کہ دارالحکومت سینٹیاگو کے تین سو پچیس کلو میٹر جنوب مغرب میں تھا لیکن اس کے باوجود زلزلے کی شدت کے باعث سینٹیاگو شہر میں عمارتیں لرز گئیں اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ کنسیپ سیوں، سینٹیاگو کے بعد چلی کا دوسرا بڑا شہر ہے۔

امدادی ٹیموں کو کنسیپ سیوں پہنچنے میں بڑی دشواری ہو رہی ہے کیونکہ راستے میں اکثر سڑکیں اور پل تباہ ہو چکے ہیں جن میں سے سب سے قابلِ ذکر پل دریائے بائیو بائیو کا ہے۔

زلزلے کی وجہ سے سینٹیاگو شہر میں مواصلات اور ٹیلی فون کا نظام بھی معطل ہو گیا ہے۔سینٹیاگو کا ہوائی اڈہ فوری طور پر تا حکم ثانی بند کر دیا گیا ہے اور تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کئی پروازوں کو ارجینٹینا کے شہر مینڈوزا کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔

سینٹیاگو شہر میں عمارتین زلزلے کے جھٹکوں سے دس سیکنڈ سے تیس سیکنڈ تک جھولتی رہیں۔ سینٹیاگو شہر کے لوگوں نے بتایا کہ ان کی نیند زلزلے کے جھٹکوں سے ٹوٹی۔ جھٹکوں کی وجہ سے گھروں میں میزوں، الماریوں اور اونچی جگہوں پر رکھی ہوئی چیزیں گرنے لگیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ گرنیج کے وقت کے مطابق صبح چھ بج کر چونتیس منٹ پر آیا اور اس کا مرکز سطح زمین سے تقریباً انسٹھ کلو میٹر گہرائی میں تھا۔

بحرالکاہل کے سونامی کے بارے میں خبردار کرنے والے مرکز کا کہنا ہے کہ اس شدت کے زلزلے سے سمندر میں تلاطم پیدا ہوا ہے۔ مرکز کے مطابق سونامی پیدا ہوئی ہے لیکن فوری طور پر اس کی شدت اور نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔


ابھی ٹھیک طریقے سے نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا
سونامی کے خطرے کے پیش نظر ایسٹر کے جزیرے سے لوگوں کا انخلاء شروع کر دیا گیا ہے جب کہ کہا جا رہا ہے کہ ہوائی کے تمام ساحلوں کو سونامی سے خطرہ ہے۔ تاہیٹی اور نیوزی لینڈ کے ساحلی علاقوں کے شہریوں کو بھی خبردار کر دیا گیا ہے کہ وہ اونچے مقامات پر چلے جائیں۔

چلی کی صدر نے کہا کہ حکومت زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگا رہی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اگر چلی کی حکومت امداد کی اپیل کرتی ہے تو امریکہ اس کے لیے تیار ہے۔

اُدھر یورپ میں شمالی اوقیانوس میں پیدا ہونے والے ایک سمندری طوفان کی وجہ سے پرتگال اور اور سپین کے ساحلی علاقوں میں تباہی پھیلی ہے۔ ایک سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار پر چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے تین افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔ ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہو گئے ہیں اور کئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ہسپانوی محکمۂ موسمیات نے شمالی ساحلی حدود میں انتہائی الرٹ اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اب یہ طوفان فرانس اور ڈنمارک کی جانب بڑھ رہا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کی رات کو جاپان کے ساحل کے قریب بھی شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

زلزلہ اوکیناوا سے اسی کلو میٹر دور سمندر میں آیا تھا اور اس کے بعد سونامی کی وارننگ بھی جاری کر دی گئی تھی۔

بعد ازاں سونامی کی وارننگ واپس لے لی گئی لیکن احتیاطی طور پر اوکیناوا کے ساحل کے قریب واقع رہائشی علاقوں سے لوگوں کا انخلاء شروع کر دیا گیا۔
بشکریہ بی بی سی اردو۔
 

arifkarim

معطل
نوٹ؛ یہ امسال آنے والا تیسرا بڑا زلزلہ ہے۔ کچھ ہی دن قبل جاپان، اور اس سے پہلے ہیٹی میں شدید زلزلہ آیا تھا۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
 

گرائیں

محفلین
غالبا 20 فروری 2006 کے روزنامہ جنگ راولپنڈی ایڈیشن میں ایک مضمون شائع ہوا تھا ، جس میں مصنف نے، جو بقول انکے خود ایک ماہر ارضیات تھے، دعویٰ کیا تھا کہ 2011 میں پاکستان کے انھی علاقوں‌میں جہاں‌2005 میں زلزلہ آیا تھا ، ایک اور شدید زلزلہ آئے گا۔ اور اس کی وجوہات بھی انھوں‌نے تفصیلا بیان کی تھیں۔ بقول انکے اس زلزلے سے نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی تکمیل سے اور زیادہ نقصان ہوگا۔
جس رفتار سے اب زلزلے زیادہ ہونے لگے ہیں، شائد ایسا ہو بھی جائے۔ کون جانے!!!
 
Top