چاند چہرہ ستارہ آنکھیں ۔ عبید اللہ علیم (آواز: حبیب ولی محمد)

فاتح

لائبریرین
چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
عبید اللہ علیم کی نظم حبیب ولی محمد کی آواز میں

مرے خدایا! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں
یہ میرا چہرہ یہ میری آنکھیں
بجھے ہوئے سے چراغ جیسے
جو پھر سے جلنے کے منتظر ہوں
وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
وہ مہرباں سایہ دار زلفیں
جنھوں نے پیماں کیے تھے مجھ سے
رفاقتوں کے محبتوں کے
کہا تھا مجھ سے کہ اے مسافر رہِ وفا کے
جہاں بھی جائے گا ہم بھی آئیں گے ساتھ تیرے
بنیں گے راتوں میں چاندنی ہم تو دن میں سائے بکھیر دیں گے
وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
وہ مہرباں سایہ دار زلفیں
وہ اپنے پیماں رفاقتوں کے محبتوں کے
شکست کر کے
نہ جانے اب کس کی رہ گزر کا منارۂ روشنی ہوئے ہیں
مگر مسافر کو کیا خبر ہے
وہ چاند چہرہ تو بجھ گیا ہے
ستارہ آنکھیں تو سو گئی ہیں
وہ زلفیں بے سایہ ہو گئی ہیں
وہ روشنی اور وہ سائے مری عطا تھے
سو میری راہوں میں آج بھی ہیں
کہ میں مسافر رہِ وفا کا
وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
وہ مہرباں سایہ دار زُلفیں
ہزاروں چہروں ہزاروں آنکھوں
ہزاروں زُلفوں کا ایک سیلابِ تند لے کر
مرے تعاقب میں آ رہے ہیں
ہر ایک چہرہ ہے چاند چہرہ
ہیں ساری آنکھیں ستارہ آنکھیں
تمام ہیں
مہرباں سایہ دار زُلفیں
میں کس کو چاہوں میں کس کو چوموں
میں کس کے سائے میں بیٹھ جاؤں
بچوں کہ طوفاں میں ڈوب جاؤں
کہ میرا چہرہ نہ میری آنکھیں
میرے خدایا! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں
(عبید اللہ علیم)
 

خوشی

محفلین
بہت خوب عبید اللہ کا کلام بہت خوبصورت ھے اتنا ہی جتنے خوبصورت انسان وہ خود تھے مجھے بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ھے ان کو
 

فاتح

لائبریرین
جی ایسا ہی ہو گا کیونکہ میں نے ابھی سنی ہی نہیں :noxxx:
گویا بغیر سنے ہی موسیقی پر رائے بھی دے ڈالی:rolleyes: "میبل اور میں" کی یاد تازہ ہو گئی۔:laughing:
از راہِ مذاق کہہ رہا ہوں ورنہ مجھے معلوم ہے کہ آپ نے صرف نظم "پڑھ" کر اس کی تعریف کی تھی۔
لیکن سنیں بھی ضرور۔
 
Top