چار ملنگ اور پولیس حوالدار

الف نظامی

لائبریرین
چار ملنگ شہر سے باہر ایک کٹیا میں رہتے تھے۔ ایک پولیس کا حوالدار بھی ان کے پاس بھنگ پینے آ جاتا۔
ایک دن تنگ آ کر انہوں نے حوالدار کو دھتورا پلا دیا۔ حوالدار مر گیا۔
ملنگوں نے اسے چارپائی پر ڈالا اوپر چادر اوڑھائی اور چارپائی کے ایک ایک پائے کو کندھا دے لیا۔ دیہاتوں میں لوگ تعلق کی بنا پر جنازے میں شامل ہوتے ہیں اور شہروں میں کلمہ شہادت سن کر۔ جب ملنگ شہر میں داخل ہوئے تو کلمہ شہادت کا نعرہ لگانے لگے۔ شہری مسلمان جنازے کو کندھا دینے لگے۔ جب ملنگوں نے دیکھا اب کافی لوگ جنازے کے ساتھ چل رہے ہیں تو وہ کھسک گئے۔
جنازہ قبرستان پہنچا تو نہ کوئی والی وارث نہ قبر کھدی ہوئی۔ پولیس کو اطلاع کی گئی۔ پولیس والوں نے میت کے چہرے سے چادر ہٹائی تو اپنا حوالدار نکلا۔
کلمہ شہادت کہنے والوں کو دس دس ہزار روپیہ دے کر جان چھڑانا پڑی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ابن صفی کی جاسوسی دنیا کا ایک ناول بالکل ایسے ہی ایک واقعے سے شروع ہوتا ہے مجھے ناول کا نام نہیں یاد آ رہا ہے محمد خلیل الرحمٰن صاحب آپ کو یاد ہو تو بتائیں
اس کا ماخذ تو مندرجہ ذیل کتاب ہے ابن صفی کو پڑھا نہیں ، ہو سکتا ہے انہوں نے بھی / ہی اس کا ذکر کیا ہو۔
روحانیت ، رویے اور ہو میو پیتھک سائنس
 
آخری تدوین:
الف نظامی بھائی کے پیش کردہ لنک سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر گلزار کی کتاب کی پبلیکیشن کی تاریخ 2002 ہے جبکہ ابنِ صفی کی کتاب زیادہ پرانی ہے پس ثابت ہوا کہ ابنِ صفی ہی اس کہانی کے خالق ہیں اور گلزار صاحب نے ان کے ناول سے اس کہانی کو لیا اور ایک واقعے کے طور پر پیش کردیا۔
 
Top