انٹرویو چائے فلک شیر کے ساتھ

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ جناب چیمہ صاحب!
اتنے عمدہ و مفصل جوابات کے لیے شکرگزار ہوں۔ گفتگو کے سلسلہ کو آگے بڑھانے کی کوشش کروں گا۔۔۔ مگر فی الوقت خالی الذہنی کا یہ عالم ہے کہ جواب لکھنے کی کوشش میں مصروف ہوں اور الفاظ نہیں۔۔۔


چیمہ صاحب کی ذات جہاں مرقع ادبیات سی محسوس ہوتی ہے۔ وہیں "قصہ ہشت درویش" پڑھ کر ان کا لطیف ذوق اور بیان پر دسترس بڑی کھل کر سامنے آتی ہے۔ عمومی گفتگو میں تو ایک سمائلی پکڑ کر سب سے جان چھڑانے کا طریقہ انہوں نے ابن سعید بھائی سے سیکھ ہی لیا ہے۔ لیکن گاہے گاہے عنایات جاری رہتی ہیں۔ جوابات پڑھ کر لطف اندوز تو ہو ہی رہا ہوں۔۔۔ ۔ مگر موقع ملا ہے تو اپنے سوالات بھی پیش کر دیتا ہوں۔
حضور.....
:):):)
محفل میں سب سے اچھی بات کون سی لگی ہے۔ (لگا بندھا سوال)
اس سوال کا جواب ہم ویسے تو یہاں دے چکے ہیں ........لیکن دوبارہ عرض کیے دیتے ہیں.........gender respectاور اردو کے فروغ کے حوالے سے خیالی و ہوائی نہیں بلکہ عملی و تکنیکی کاوشوں کی حوصلہ افزائی اور اس ضمن میں اپنی پروجیکشن سے کہیں آگے بڑھ کر کاز سے جڑے ہونے کی روش۔ اس کی متعدد مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں......مگر امیدہے کہ آپ اردو ویب کے توسط سے پنپنے والی لائبریری ، دائرہ معارف العلوم ،فانٹ سازی اور دیگر تکنیکی امور سے بخوبی واقف ہوں گے۔ انتظامیہ کا مثبت رویہ بھی بہت اہم پلس پوائنٹ ہے ۔ بعض اوقات آپ کو ایک آدھ منتظم کا رویہ سرد محسوس ہو سکتا ہے، مگر آخری تجزیے میں آپ اس کی مثبت تو جیہ کر سکتے ہیں :):):)
صد متفق۔۔۔۔ :)

ماں باپ کے علاوہ دنیا میں کن شخصیات کو قابل اعتبار قرار دے سکتے ہیں۔ (روایتی سوال)
ایسے لوگ کم ہوتے ہیں مگر ناپید نہیں ہوئے ابھی:)
روایتی سوال کا روایتی جواب :)

تنہائی انسان کے لیئے کس حد تک اپنے معائب ومحاسن کے احتساب میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ یا وہ کیا عوامل ہیں جو انسان کے لیئے آئینہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ (عمومی سوال)
عمومی طور پہ بنی نوع انسان کے لیے معاشرہ اور اجتماعیت ہی مفید ہے۔ اس کی عدم موجودگی اس کے لیے مسائل زیادہ پیدا کرتی ہے اور فائدے تھوڑے ۔ انفرادی طور پہ دیکھا جائے تو تنہائی تخلیق کا ر کے لیے نعمت ہونا تو چاہیے.....لیکن یہاں بھی آپ تعمیم (generalization)نہیں کر سکتے۔ میرے خیال میں تنہائی سے زیادہ اچھی مجلس اس سلسلہ میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ لیکن it varies from person to person, character to character and context to context
اگر آپ میرے لیے پوچھتے ہیں تو تنہائی کا میں fanہوں.........لیکن ایمانداری سے اگر میں تجزیہ کروں تو اوپر بیان کیے گئے آپ کے مقصد کے حصول میں اس نے مجھے زیادہ مدد نہیں دی۔ گو کہ گاہے یہ آپ کو ایسے تجربات سے آشنا بھی کروا دیتی ہے کہ آپ کروڑوں میں ایک ہو جاتے ہیں۔اور یہ معاملہ introversion اور extroversionکا بھی توہے۔بہر حال تنہائی ان اجلی روحوں کو مزید اجلا کرنے میں معاون تو ثابت ہوتی ہے ، جو اس رستے پہ کچھ کوس چل چکے ہوتے ہیں ۔
تنہائی کے موضوع پر جو آپ نے فرمایا۔۔۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں آپ نے دانستہ تعمیمی انداز اختیار کیا اور تعمیقی پہلو سے دانستہ گریز کیا۔ دروں گردانی و بروں گردیدگی کو بھی آپ زیر موضوع لے آئے۔ اس سے موضوع ذرا مزید وسیع ہوگیا۔ اور مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ سوال بھی میرے دوسرے "خیال" والے سوال سے جڑتا جائے گا۔ مگر اس پر مزید گفتگو بشرطیکہ زندگی ۔۔۔ ابھی اسے کسی اور دن کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔ جب میرے پاس بھی کوئی بات ہو کرنے کو۔۔۔۔ :)

انسانی شخصیت کی بناوٹ میں اس کی ظاہری ہیئت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ تصور اور تخیل اس عمارت کو بناتے اور منہدم کرتے ہیں۔ یہ سوچ ہی انفرادیت کی اساس ہے اور افعال و اقوال کی ذمہ دار بھی۔ آپ کے خیالات و افکار کسی بھی مجلس پر کسطرح اثر کرتے ہیں؟ایک مزاحیہ تحریر تنہائی میں بھی مسکان لبوں پر لے آتی ہے۔ اور ایک افسردہ آدمی پوری مجلس کو افسردہ کر دیتا ہے۔ خیالات غیب سے نہیں آتے۔ مادی تجربوں سے پیدا ہوتے ہیں؟ کیا یہ بات درست ہے؟ اگر درست ہے تو کیسے؟ اور گر نہیں تو کیسے؟ مجھے معلوم ہے میرا سوال خام ہے۔۔۔ لیکن اس سے زیادہ فصاحت مجھ سے اس ضمن میں ممکن نہ ہے۔ :)
آپ کا سوال خام نہیں .....خیال کہاں سے پیدا ہوتا ہے......یہ سوال بڑے لوگوں کے سامنے ہمیشہ رہا ہے.......اور اس کی مادے پہ فوقیت یا عدم تفوق .......بھی اہم بات ہے .........آپ کی شخصیت کے گرد ہالہ آپ کے افکار کا ہوتا ہے یا آپ کی وجاہت و مادی و ظاہری ہئیت کا...........یا اگر ان دونوں کا تناسب سے اثر ہے تو وہ کیا ہے!!!یہ سوال ارسطو اور افلاطون سے لے کر عہد حاضر تک کے متکلمین تک کے ہاں بنیادی ہے..........
تو محترم اس ضمن میں سادہ سی بات جو میں جانتا ہوں .........وہ یہی ہے کہ خیال اتم ہے ........اسی کے زیر اثر مادی حقائق ہیں........اگر ایسا نہ ہوتا تو عقائد اتنے اہم نہ ہوتے........اور جو خود کو بے عقیدہ کہتے ہیں ، وہ بذات خود اس عقیدہ کے اسیر ہوتے ہیں......اسی ایک مثال پہ اپنی بیان شدہ دونوں امثلہ کو تطبیق دیجیے، امید ہے اس فقیر کا سادہ نقطہ نظر سمجھ جائیں گے.......ورنہ کتابوں کے ڈھیر تو پڑے ہی ہیں.........
.:):):)
عقائد کی اہمیت کا میں منکر نہیں۔ :) کوشش کروں گا کہ آپ کی دی گئی مثال سے چیزوں کو سمجھوں۔
ہم ابھی خواب میں ہیں اور یہ احساس وجود
جس سے کچھ نیند اچٹ جائے وہ انگڑائی ہے

زماں کیا ہے؟ مکاں کیا ہے؟ صدیاں گزر گئیں انسان ان دونوں اکائیوں کی مناسب تعریف کرنے سے قاصر ہے۔ اس ضمن میں کوئی مکمل اور جامع قسم کی تعریف آپ کرنا چاہیں تو۔۔۔ ۔۔
جب صدیوں سے قاصر ہیں ، تو میں کس قابل......
بہرحال عرض یہ ہے کہ میں نے بہت سے لوگوںسے یہ سوال کیا اور ساتھی طلبا و طالباتاور اپنے تلامذہ کو اس کا جواب ڈھونڈنے کا کہا.......کیونکہ خود تو کچھ تسلی نہ ہوئی تھی........اتفاق سے پروفیسر احمد رفیق اختر صاحب کی ایک کتاب میں ایک چیز پڑھی اور وہ دل کو لگی:
"Time is the divine distance between events "
and space; the arena for these events to happen
(مندرجہ بالا دو سطروں میں سے پہلی احمد رفیق اختر صاحب کی اور دوسری کا ذمہ دار یہ فقیر ہے)

:):):)
ہم اس تلاطم پنہاں میں غرق رہتے ہیں
جہاں زماں و مکاں ساتھ ساتھ بہتے ہیں

یہ احمد رفیق اختر صاحب وہی ہیں۔ جن کا تذکرہ ممتاز مفتی نے اپنی کتاب تلاش میں بھی کیا ہے؟ مجھ سے کم مطالعہ شخص کا سب سے بڑا مرنا یہی ہے کہ معلومات کا ازحد فقدان رہتا ہے۔ آپ خود سوچیے کہ ایسا شخص جس کی کل متاع شاعری کی تین کتابیں ہوں وہ کیا حوالہ جات کی بات کرے۔ اور کیا سمجھے۔ اگر انہوں نے اس موضوع پر مفصل لکھا ہے تو نشاندہی کیجیے گا۔ ہوسکتا ہے کبھی نظروں سے ہی گزر جائے۔

:applause:دانش کے موتی ، جن کو سمجھنے اور جن سے استفادہ حاصل کرنے والے بہت خوش بخت ہوں گے۔۔ جزاک اللہ!
(ہن ارام جے، نیرنگ خیال, جی؟ :) - ہور پُچھو۔ دل اُکا نئیں چھڈنا)

سر تلمیذ !
چیمہ صاحب کے ادبی شخصیت ہونے میں تو شک نہیں۔ شاید کوئی اور ہوتا تو میں یہ سوالات نہ کرتا۔ لیکن چیمہ صاحب کی خدمت میں یہ سوالات عرض کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک استاد اور مدرس بھی ہیں۔ استاد کے بات کرنے کا ایک اپنا انداز ہوتا ہے۔ وہ پیش کیے گئے سوالات و مسائل کا گہرا مشاہدہ کر کے ان کا تجزیہ کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد اپنے سننے ، پڑھنے یا سوال کرنے والے کے سامنے ایک منطقی انداز میں اپنا نقطہ نظر لاتا ہے۔ یہی سوچ لے کر میں نے یہ سوالات پوچھے تھے۔ اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ :)
 

تلمیذ

لائبریرین
و

چیمہ صاحب کے ادبی شخصیت ہونے میں تو شک نہیں۔ شاید کوئی اور ہوتا تو میں یہ سوالات نہ کرتا۔ لیکن چیمہ صاحب کی خدمت میں یہ سوالات عرض کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک استاد اور مدرس بھی ہیں۔ استاد کے بات کرنے کا ایک اپنا انداز ہوتا ہے۔ وہ پیش کیے گئے سوالات و مسائل کا گہرا مشاہدہ کر کے ان کا تجزیہ کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد اپنے سننے ، پڑھنے یا سوال کرنے والے کے سامنے ایک منطقی انداز میں اپنا نقطہ نظر لاتا ہے۔ یہی سوچ لے کر میں نے یہ سوالات پوچھے تھے۔ اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ :)

میں نے آپ سے یہ بھی کہا ہے کہ سوالات پوچھنے کا سلسلہ جاری رکھنا ہے ، ابھی چیمہ صاحب کی شخصیت و تحریر کے بہت سے رخ ایسے ہیں جن سے آشنائی کی تشنگی ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
"غنیمت ہے جو ہم صورت یہاں دوچار پھرتے ہیں" :jokingly:
آپ نے دانستہ تعمیمی انداز اختیار کیا اور تعمیقی پہلو سے دانستہ گریز کیا۔ دروں گردانی و بروں گردیدگی کو بھی آپ زیر موضوع لے آئے۔
ماہی احمد .........یہ اوپر جو آسان آسان باتیں کی گئی ہیں .......آپ دو چار حضرات مل کر اس فقیر کو بھی سمجھا ڈالیں لگے ہاتھوں
:jokingly:
 

ماہی احمد

لائبریرین
ماہی احمد .........یہ اوپر جو آسان آسان باتیں کی گئی ہیں .......آپ دو چار حضرات مل کر اس فقیر کو بھی سمجھا ڈالیں لگے ہاتھوں
:jokingly:
میں سمجھتا ہوں کہ اس میں آپ نے دانستہ تعمیمی انداز اختیار کیا اور تعمیقی پہلو سے دانستہ گریز کیا۔ دروں گردانی و بروں گردیدگی کو بھی آپ زیر موضوع لے آئے۔

:hypnotized::hypnotized::hypnotized::hypnotized::hypnotized:اوہ میرے اللہ
 

فلک شیر

محفلین
یعنی دونوں حضرات مل کر ہمارا مذاق اُڑا رہے ہیں۔۔۔ ۔ اچھی بات نہیں ہے ویسے۔
واللہ ! ہم تو بالکل سادی سادی باتیں کرتے ہیں ...........یہ والے جو بھائی ہیں نا! انہیں آج کل جون ایلیا ہوا ہوا ہے...............ا ب جب انہوں نے لاہور آنا ہے نا، تب میں نے اس ہوئے ہوئے کا علاج کرنا ہے ..............حضرت جون کے کچھ قصے سنا کر :):):)
 
Top