پی پی اور ن لیگ قومی اسمبلی کی حد تک استعفوں پر راضی، اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان تیار

جاسم محمد

محفلین
نانی بھی تو میدان میں ہے۔
زرداری کی ایک پروڈکٹ بار بار لانچ کرنے کے باوجود فیل ہو گئی، تو اس نے اپنی دوسری پروڈکٹ کو میدان میں اتار دیا ہے۔

بے شرم لوگ بیٹوں کے ہوتے ہوئے اپنی بیٹیوں کو میدان میں لے آئے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کے پی کے اور پنجاب میں ہر خاندان کیلئے ہیلتھ انشورنس انقلابی اقدام نہیں؟ یونیورسل ہیلتھ انشورنس تو امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں آج بھی موجود نہیں ہے:
نئے وعدوں کو دیکھ کر پرانے وعدوں کو بھول جانے کو دل کرتا ہے۔ اس سے قبل کہے گئے پندرہ سو وعدوں میں سے کتنے پورے ہوئے جو یہ پورا ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین

الف نظامی

لائبریرین
سیاسی جماعتیں چند گھرانوں کی جاگیر بن چکی ہیں اور کارکنان غلام ابن غلام بنے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ۔ لیکن خدا کا شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک ہیں ۔ ان کے بھائی لیاقت خٹک کے پی کے میں صوبائی وزیر ہیں۔ ان کے صاحبزادے ابراہیم خٹک ایم پی اے ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں ۔ پرویز خٹک کے داماد ڈاکٹر عمران خٹک نوشہرہ سے ایم این اے ہیں ۔ ان کی بھتیجی ساجدہ بیگم اور ان کی اہلیہ کی بہن نفیسہ خٹک مخصوص نشستوں پر ایم این اے ہیں ۔ماضی میں ان کے بھائی نوشہرہ کے ضلع ناظم رہے اور بھتیجے نوشہرہ کے تحصیل ناظم رہے لیکن شکر ہے اس سب کے باوجود تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

اسد قیصر قومی اسمبلی کے سپیکر ہیں ۔ 2013 میں دو قومی اور صوبائی دو نشستوں سے جیتے تو صوبائی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں اپنے بھائی عاقب اللہ کو ایم این اے بنوا لیا ۔ 2018میں بھی وہ انہی دو نشستوں سے کامیاب ہوئے تو قومی اسمبلی کی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں عاقب اللہ کو پارٹی ٹکٹ دلوا دیا ۔ اب ایک بھائی سپیکر ہے اور دوسرا بھائی ایم پی اے ہے ۔ تاہم شکر کا مقام ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے ۔

علی امین گنڈا پور بھی دو نشستوں سے جیتے ۔ صوبائی نشست چھوڑ دی تو وہاں ضمنی الیکشن میں ان کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو ٹکٹ دے دیا گیا ، وہ اس وقت کے پی کے اسمبلی کے رکن ہیں ۔ شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

گوہر ایوب خان کے صاحبزادے عمر ایوب خان اس وقت وفاقی وزیر ہیں ۔ ان کے کزن اکبر ایوب خان جو پوری دس جماعتیں پاس ہیں ، اس وقت کے پی کے حکومت میں تعلیم کے وزیر ہیں ۔ دوسرے کزن ارشد ایوب خان ایم پی اے ہیں ۔ لیکن شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شہرام خان ترکئی کے پی کے حکومت میں وزیر ہیں ۔ ان کے والد لیاقت خان ترکئی تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں ۔ ان کے چچا عثمان ترکئی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے ایک اور چچا محمد علی ترکئی کے پی اسمبلی کے رکن ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری ہیں ۔ البتہ شکر کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ ہیں ۔ ان کے والد گورنر پنجاب رہ چکے ۔ ان کے صاحبزادے زین قریشی بھی ایم این اے ہیں ۔ ملتان کے یہ مخدوم اس بات کا اعلان ہیں کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔شکر ہے۔

جہانگیر ترین نااہل ہوئے تو ان کی جگہ ضمنی الیکشن میں ان کے صاحبزادے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا۔وہ یہ الیکشن ہار گئے لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ الیکشن میں ہار جیت تو ہوتی ہی رہتی ہے ۔ شکر تو یہ ہے کہ ثابت ہوا تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

حماد اظہر بھی وفاقی وزیر ہیں ۔ وہ سابق گورنر میاں اظہر کے صاحبزادے ہیں ۔ وہ بھی تفنن طبع کی شوخی میں گاہے سوچتے تو ہوں گے کہ شکر ہے میں اس جماعت کا حصہ ہوں جس میں موروثیت نہیں ہے۔

جہلم سے ایک ایم این اے فواد چودھری ہیں اور دوسرے ایم این اے انہی کے کزن فرخ الطاف ہیں جو پیپلز پارٹی دور کے گورنر پنجاب چودھری الطاف کے صاحبزادے ہیں ۔ کیا ہوا کہ یہاں تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن منہ دیکھتے رہ گئے اور پیپلز پارٹی سے آنے والا خانوادہ جہلم کی ساری نشستیں کے پارٹی ٹکٹ لے اڑا۔کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔ شکر ہے۔

خسرو بختیار وفاق میں وزیر ہیں اور ان کے بھائی ہاشم جواں بخت پنجاب میں وزارت سنبھالے ہوئے ہیں ۔ یہ حساب اب کیا کرنا کہ وہ کون کون سی جماعتوں سے تجربہ لے کر اپنے آنکھیں مل کر جاگتے ضمیر سے مجبور ہو کر قافلہ انقلاب کا حصہ کب بنے۔ شکر کی بات یہ ہے کہ ان کی تشریف آوری سے یہ طے ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت بالکل نہیں۔

سابق ایم این اے انور چیمہ کے بیٹے، سابق ایم این اے تنزیلہ چیمہ کا خاوند، گجرات کے چودھریوں کے داماد عامر سلطان چیمہ بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے صاحبزادے منیب سلطان تحریک انصاف کے ایم پی اے ہیں ۔ پرویز الہی صاحب کے رشتہ دار طاہر صادق بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ کیا ہوا جو الیکشن میں ضلع اٹک کی قومی سمبلی کی دونوں نشستوں پر صرف انہی کو ٹکٹ جاری کیا گیااور ساتھ صوبائی اسمبلی کا بھی، کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔


یہ نمونے کے طور پر چند مثالیں ہیں جو میں نے پیش کر دی ہیں۔ آپ اپنے اپنے حلقے میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اور اراکین اسمبلی کے چہروں کو غور سے دیکھیں اور پھر خود ہی طے کر لیں کہ ان میں کتنے ہیں جو موروثی سیاست کے بل بوتے پر صاف اور شفاف چہل قدمی فرما رہے ہیں ۔ فہرست کے مرتب ہونے پر البتہ آپ نے گھبرانا بالکل نہیں ہے ۔ ہپ ہپ ہرے کرنے لگ جانا ہے کہ چلو جو بھی ہے شکر ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت تو بالکل نہیں ہے۔

عمران خان کے بعد البتہ قیادت کے لیے ان کے صاحبزادے امید وار نہیں ہیں ۔ لیکن یہ ایک اصولی موقف کا اعجاز نہیں ہے ۔ یہ حالات کا جبر ہے ۔ وہ بچے اپنی ماں کے ساتھ ملک سے چلے گئے ۔ ان کی رہائش وہیں ہے ۔ مہمان کی طرح پاکستان آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ اردو وہ نہیں بول سکتے ، والد محترم ان سے انگریزی میں بات کر رہے ہوتے ہیں ۔ والدین طے کر چکے کہ یہ ملک ان کے بچوں کے لیے مناسب اور موزوں نہیں ہے ۔ معلوم نہیں ان کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی ہے یا نہیں اور وہ خود کو پاکستانی شہری سمجھتے ہیں یا برطانوی۔ اس عالم میں کیسا تقابل؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ نمونے کے طور پر چند مثالیں ہیں جو میں نے پیش کر دی ہیں۔ آپ اپنے اپنے حلقے میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اور اراکین اسمبلی کے چہروں کو غور سے دیکھیں اور پھر خود ہی طے کر لیں کہ ان میں کتنے ہیں جو موروثی سیاست کے بل بوتے پر صاف اور شفاف چہل قدمی فرما رہے ہیں ۔ فہرست کے مرتب ہونے پر البتہ آپ نے گھبرانا بالکل نہیں ہے ۔ ہپ ہپ ہرے کرنے لگ جانا ہے کہ چلو جو بھی ہے شکر ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت تو بالکل نہیں ہے۔
تحریک انصاف کا پارٹی چیئرمین الیکٹڈ ہے۔ اس کے جانے کے بعد عمران خان کا بیٹا، بیٹی، بھائی، بہن، بھانجا، بھتیجا پارٹی کا وارث نہیں بنے گا۔ پارٹی میں الیکشن ہوں گے اور جس کو زیادہ ووٹ پڑیں گے وہ نیا پارٹی چیئرمین بن جائے گا۔ ن لیگ، پی پی یا جمیعت میں کبھی ایسا ہوا؟
 

شمشاد

لائبریرین
عمران خان کے بعد البتہ قیادت کے لیے ان کے صاحبزادے امید وار نہیں ہیں ۔ لیکن یہ ایک اصولی موقف کا اعجاز نہیں ہے ۔ یہ حالات کا جبر ہے ۔ وہ بچے اپنی ماں کے ساتھ ملک سے چلے گئے ۔ ان کی رہائش وہیں ہے ۔ مہمان کی طرح پاکستان آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ اردو وہ نہیں بول سکتے ، والد محترم ان سے انگریزی میں بات کر رہے ہوتے ہیں ۔ والدین طے کر چکے کہ یہ ملک ان کے بچوں کے لیے مناسب اور موزوں نہیں ہے ۔ معلوم نہیں ان کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی ہے یا نہیں اور وہ خود کو پاکستانی شہری سمجھتے ہیں یا برطانوی۔ اس عالم میں کیسا تقابل؟
امیدوار تو نواز شریف کے صاحبزادے بھی نہیں، لیکن انہیں پاکستان کی صرف دولت چاہیے، شکر ہے یہ بیماری عمران خانے کے بیٹوں کو نہیں ہے۔

باقی رہی پاکستان آنے اور پاکستان کے شناختی کارڈ کی بات، تو جن کے پاس ہے وہ کون سا پاکستان آنے کو تیار ہیں، بلکہ مزید کئی شریفے ایکسپورٹ ہو گئے ہیں، جن میں شہباز شریف کا بیٹا اور داماد بھی شامل ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
امیدوار تو نواز شریف کے صاحبزادے بھی نہیں، لیکن انہیں پاکستان کی صرف دولت چاہیے، شکر ہے یہ بیماری عمران خانے کے بیٹوں کو نہیں ہے۔

باقی رہی پاکستان آنے اور پاکستان کے شناختی کارڈ کی بات، تو جن کے پاس ہے وہ کون سا پاکستان آنے کو تیار ہیں، بلکہ مزید کئی شریفے ایکسپورٹ ہو گئے ہیں، جن میں شہباز شریف کا بیٹا اور داماد بھی شامل ہیں۔
عمران خان کے بچوں کی ماں جدی پشتی انگریز ہے تو بچے بھی اس کے زیر کفالت رہنے کی وجہ سے برطانوی شہری بن گئے ہیں۔ ان کا شریف یا زرداری خاندان کے بچوں سے کیا موازنہ جن کے ماں باپ جدی پشتی پاکستانی ہیں لیکن وہ پھر بھی برطانوی شہری بنے ہوئے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
امیدوار تو نواز شریف کے صاحبزادے بھی نہیں، لیکن انہیں پاکستان کی صرف دولت چاہیے، شکر ہے یہ بیماری عمران خانے کے بیٹوں کو نہیں ہے۔

باقی رہی پاکستان آنے اور پاکستان کے شناختی کارڈ کی بات، تو جن کے پاس ہے وہ کون سا پاکستان آنے کو تیار ہیں، بلکہ مزید کئی شریفے ایکسپورٹ ہو گئے ہیں، جن میں شہباز شریف کا بیٹا اور داماد بھی شامل ہیں۔
لاڈلے کی کارکردگی ہوتی تو سوشل میڈیا برگیڈ ہائر کرکے جگتیں نہ مارنی پڑتیں۔
زندگی اپنی خوبیوں پر بسر ہوتی ہے دوسروں کی خامی آپ کی خوبی نہیں بن سکتی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جاو اپنے فاروڈ بلاک کی فکر کرو۔ کہاں کی اینٹ کہاں کا روڑا لاڈلے نے کنبہ جوڑا۔ سارے فصلی بٹیرے اڑنے کو تیار بیٹھے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اپوزیشن یہی تو ڈھونڈ رہی ہے کہ عمران کی خامیاں پکڑ کر اپنی خوبیاں ثابت کر سکے لیکن ہر دفعہ منہ کی کھانی پڑتی ہے۔
اپوزیشن کو یہ گراونڈ لاڈلے نے خود تیار کر کے دیا ہے۔ اب جائے لاڈلا فوج کی منتیں کرے ، فوج بھی کسی حد تک ساتھ دیتی ہے۔ خود کارکردگی دکھا نہ سکو تو یہ پروپگنڈا کرو کہ فوج میرے ساتھ ہے فلاں میرے ساتھ ہے۔ او لاڈلے عوام تیرے ساتھ نہیں اگرچہ خود تجھے ووٹ دینے والے یہ پوسٹ لکھ رہے ہیں۔ اندھے عقیدت مند کوئی نہیں پاکستان میں۔
 

جاسم محمد

محفلین
زندگی اپنی خوبیوں پر بسر ہوتی ہے
عوام جسے خوبیاں سمجھ رہی ہے یعنی مصنوعی سستا ڈالر، جس کی وجہ سے ۴۰ ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ، ۲۰ ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ۔ یہ سب خوبیاں نہیں قومی خزانہ کیلئے زہر قاتل ہے
 

جاسم محمد

محفلین
جاو اپنے فاروڈ بلاک کی فکر کرو۔ کہاں کی اینٹ کہاں کا روڑا لاڈلے نے کنبہ جوڑا۔ سارے فصلی بٹیرے اڑنے کو تیار بیٹھے ہیں۔
یہ سارے فصلی بٹیرے اڑ کر بھارت جا رہے ہیں؟ کیونکہ پاکستانی اپوزیشن جماعتوں میں تو جانے سے رہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن کو یہ گراونڈ لاڈلے نے خود تیار کر کے دیا ہے۔
اپوزیشن کو کرپشن کیسز میں این آر او نہ دینا اصول پسندی اور انصاف کا تقاضا ہے نہ کہ اپوزیشن کو احتجاج کا گراؤنڈ فراہم کرنا۔
ڈالر کو مصنوعی سستا نہ رکھ کر عوام کو عارضی معاشی ریلیف نہ دینا قومی خزانہ کے استحکام کا دفاع ہے نہ کہ عوام سے نفرت۔
ملک میں درآمداد کم کر کے برآمداد کو فروغ دینا امپورٹرز سے لڑائی نہیں بلکہ زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کو بڑھانا ہے تاکہ ملک دوبارہ دیوالیہ نہ ہو۔
اس حکومت کی پالیسیاں عوام دشمن نہیں بلکہ محب الوطن ہیں۔ عوام کو خوش کرنے کیلئے ملک دشمن (نواز اور شریف خاندان جیسی) معاشی پالیسیاں اپنائی نہیں جا سکتیں۔ پہلے ملک کی سالمیت اور بقا ہے پھر عوام ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
خود کارکردگی دکھا نہ سکو
مصنوعی سستا ڈالر، بے لگام درآمداد، ریکارڈ خسارہ اور قرضہ ملک پر چڑھا کر عوام کو ۵،۸ فیصد کی معاشی گروتھ اور مہنگائی کم کر دینا کارکردگی کی علامت نہیں ہے۔ کیونکہ یہ پالیسیز بالآخر زر مبادلہ کے ذخائر مثبت سے منفی کر کے ہر پانچ سال بعد ملک کو آئی ایم ایف اور دوست ممالک کی بھیک مانگنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔



 
Top