یہ مولانا کس حیثیت سے استعفے اسپیکر کو پیش کریں گے؟
وزیر اعظم عمران خان کی دو ٹوک پالیسی ہے کہ اپوزیشن سے ان کے کرپشن کیسز کے علاوہ ہر چیز پر بات ہو سکتی ہے۔ اگر اپوزیشن حکومت کو بلیک میل کرنے کیلئے استعفی دے گی تو حکومت ان کی چھوڑی ہوئی سیٹوں پر ضمنی الیکشن کروا دے گی:
’ہو سکتا ہے اپوزیشن کے پیچھے کچھ ممالک ہوں جن کی وجہ سے یہ پراعتماد ہیں‘
ایک گھنٹہ قبل
،تصویر کا ذریعہFACEBOOK/@IMRANKHANOFFICIAL
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے حزب اختلاف کی جماعتوں (پی ڈی ایم) کی تحریک کے بارے میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان کے پیچھے کچھ ممالک ہوں جن کی وجہ سے اپوزیشن کو اعتماد مل رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو صحافیوں سے ملاقات میں اپنی حکومت کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر بھی تفصیل سے بات کی ہے۔ بی بی سی نے اس ملاقات میں شریک چند صحافیوں سے بات کی۔
سینیئر صحافی راؤ خالد کے مطابق جب وزیر اعظم عمران خان سے یہ سوال کیا گیا کہ اپوزیشن کے اعتماد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’کچھ ملکوں کا اتحاد پاکستان کو تگڑا نہیں دیکھنا چاہتا۔‘
ان کے مطابق عمران خان نے اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ یہ ممالک پاکستان کا بھی وہی حال کرنا چاہتے ہیں جو لیبیا اور عراق کا ہوا ہے اور اب یہی ممالک سعودی عرب اور ایران کو لڑانے کی سازش کر کے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے مطابق اس سارے عمل کے پیچھے ایک پلان ہے۔ اسی طرح جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اس کے پیچھے بھی ایک سورس ہے۔
راؤ خالد کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ’ہمیشہ سے کچھ قوتیں ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں اور وہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔‘
ملاقات میں شریک صحافیوں کے مطابق عمران خان نے اس حوالے سے کسی ملک کا نام نہیں لیا ہے مگر یہ ضرور کہا ہے کہ اگر اپوزیشن کے اعتماد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو اپوزیشن کو دیکھ کر ان کے اعتماد میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپوزیشن کو لاہور جلسے کی اجازت نہیں دیں گے مگر وہ انھیں روکیں گے بھی نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن ہمیں جال میں پھنسانا چاہتی ہے لیکن ہم طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔
اپوزیشن اتحاد کی طرف سے استعفوں سے متعلق انھوں نے کہا کہ ان استعفوں کے بعد وہ انتخابات کرا دیں گے۔
’اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی دباؤ نہیں‘
محمد عادل کے مطابق 92 اخبار کے ایڈیٹر راؤ خالد کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کسی نے کوئی دباؤ نہیں ڈالا ہے۔
راؤ خالد کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت آنے سے قبل ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ ان کے مطابق ان تعلقات سے پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیوں کہ پاکستان کے ہمیشہ سے ان ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انڈیا ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ تاہم عمران خان نے انڈیا کے آرمی چیف کے سعودی عرب کے دورے سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جمہوریت میں عوام ایک طرف ہوں اور حکومت دوسری طرف۔
’عمران خان کی حکومت کی ناکامیوں اور کامیابیوں کیداستان عمران خان کی زبانی‘
جب عمران خان سے سوال کیا گیا کہ اپنی حکومت کی ناکامیوں اور کامیابیوں کے بارے میں بتائیں تو اس کے جواب میں عمران خان نے اپنی ہی حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کر دی۔
’میری حکومت کی پہلی ناکامی: آئی ایم ایف کے پاس دیر سے جانا ہے‘
راؤ خالد کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی سب سے بڑی ناکامی تو یہی ہے کہ وہ حکومت میں آ کر فوری طور پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس نہیں جا سکے ہیں۔
میری حکومت کی دوسری بڑی ناکامی: اداروں میں بروقت اصلاحات نہ کر سکے
ملاقات کرنے والے صحافیوں کے مطابق عمران خان نے کہا ان کی حکومت کی دوسری بڑی ناکامی یہ ہے کہ ’ہم وقت پر ادارہ جاتی اصلاحات نہ کر سکے۔ اس حوالے سے انھوں نے خاص طور پر پاکستان سٹیل ملز کا حوالہ دیا ہے۔
عمران خان نے کہا اس تاخیر سے ملک کے اربوں روپے بچائے جا سکتے تھے۔
تاہم وزیر اعظم نے اس کے فوراً بعد اپنی حکومت کی کامیابیاں بھی گنوانا شروع کر دیں اور کہا کہ اب ہم معاشی اعتبار سے ٹھیک کر رہے ہیں۔
’میری حکومت کی کامیابیاں: طویل المدتی منصوبوں کا آغاز‘
عمران خان نے کہا انھیں پہلے دن سے پتا تھا کہ بڑی کاوش ہو گی اور حکومت کا نظم و نسق چلانا بڑا محنت طلب کام ہو گا۔ ان کے مطابق مشکلات کے باوجود کافی چیزیں ہم نے بہتر کر لیں اور اور آگے چل کر مزید بہتر کر لیں گے۔
راؤ خالد کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس بات کی پروا کیے بغیر کے ہم کتنے عرصہ حکومت میں رہیں گے، اب ہم نے طویل المعیاد منصوبے شروع کر دیے ہیں۔
ان منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت دو نئے بڑے ڈیم اور دو نئے شہر بنانے جا رہی ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق پہلے سے موجود شہروں کو جدید بنایا جائے گا اور اس حوالے سے ہم ہر شہر کا ماسٹر پلان بنا رہے ہیں تاکہ یہ شہر اب مزید نہ پھیلیں۔
عمران خان نے کہا کہ اب شہروں میں متوازی کے بجائے عمودی ترقی ہو گی یعنی گھروں کے بجائے کثیر المنزلہ فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
،تصویر کا ذریعہFACEBOOK/@IMRANKHANOFFICIAL
’فوج نے ہماری حکومت کو پوری طرح سپورٹ کیا‘
اسلام آباد میں روزنامہ دنیا کے ایڈیٹر محمد عادل نے بی بی سی کو بتایا کہ عمران خان نے واضح کیا ہے کہ فوج نے پوری طرح انھیں سپورٹ کیا ہے۔ ان کے مطابق فوج نے ہماری خارجہ پالیسی کو سپورٹ کیا ہے اور ہم نے ان کی اداراتی یادداشت سے فائدہ اٹھایا ہے۔
عمران خان نے فوج سے متعلق کہا کہ ’میرے ساتھ ان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
ان کے مطابق میں چاہتا تھا کہ افغانستان میں بات چیت ہو کیونکہ جنگ مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ’فوج نے افغانستان مسئلے کے حل کے لیے بات چیت پر بھی ساتھ دیا۔‘
محمد عادل کے مطابق عمران خان نے کہا کہ وہ اپریل میں سینیٹ کے انتخابات کے بعد بلدیاتی انتخابات کرا دیں گے اور اگر اپوزیشن نے استعفے دیے تو پھر خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرا دیں گے۔
’این آر او دے کر مشرف نے غداری کی‘
ایکسپریس نیوز کے اسلام آباد میں بیورو چیف عامر الیاس رانا نے بی بی سی کو بتایا کہ وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ 'شہباز شریف پر ایک کیس بنایا ہے جو ایسٹ ریکوری یونٹ نے بنایا ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ چاہتے ہیں کہ ان کے دور میں بننے والے کیسز کو میں ختم کردوں، تو وہ نہیں ہوگا۔
مشرف نے تو غداری کی تھی کہ حدیبیہ دستاویزات پر چُپ کرگئے تھے، سوئٹزرلینڈ کے کیسز میں چُپ کرگئے تھے۔ وہ ان کی ملک سے غداری تھی جو میں نہیں کروں گا۔'
عامر الیاس رانا نے کہا کہ 'ہم نے ان سے بارہا کہا کہ آپ کو راستہ دینا چاہیے۔ آپ بڑے ہیں اور حزبِ اختلاف سے بات کریں تو ان کا کہنا تھا کہ میں قومی لیول پر بات کرنے کو تیار ہوں۔ لیکن کرپشن پر میں کوئی بات نہیں کروں گا۔'