پی ٹی آئی حکومت سویڈن کے طرز حکومت کی پیروی کرے گی

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی آئی حکومت سویڈن کے طرز حکومت کی پیروی کرے گی
لاہور(صابر شاہ)پی ٹی آئی حکومت سویڈن کے طرز حکومت کی پیروی کرے گی۔90کی دہائی میں سویڈن نے مالی مسائل پر جدید اصلاحات متعارف کرکے قابو پایا۔تفصیلات کے مطابق،رپورٹ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی سویڈن کے ماڈل طرز حکومت کے شفاف نظام پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرے گی، جہاں حکومتی قرضے کم ترین سطح پر ہیں ، جب کہ شرح مہنگائی بھی کم اور بینکاری نظام بھی یورپی یونین کی ریاستوں سے بہتر ہے۔جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق سویڈن یورپی یونین کا رقبے کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے، جس کی آبادی ایک کروڑدو لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، جس میں سے 24لاکھ غیر ملکی ہیں۔او ای سی ڈی کے مطابق سویڈن کے صرف 30اعشاریہ7فیصد افراد شہری علاقوں میں رہتے ہیں۔سویڈن کی کل جی ڈی پی 601ارب ڈالرز سے زائد ہے، یعنی پاکستان سے دگنی ہے۔سویڈن کی نامیہ فی کس جی ڈی پی 58345ڈالرز ہے۔سویڈن دنیا کی 32 ویں بڑی برآمداتی معیشت ہے۔2016میں سویڈن نے 133ارب ڈالرز کی اشیاءبرآمد کی تھیں ، جب کہ درآمد کی گئی اشیاءکی مالیت 131ارب ڈالرز تھی۔جس کے نتیجے میں 2اعشاریہ39ارب ڈالرز کا متوازی تجارتی توازن سامنے آیا۔2016میں ہی سویڈن کی جی ڈی پی ٹیکس شرح 44اعشاریہ 1فیصد رہی ، جب کہ اس کے مقابلے میں 36رکنی او ای سی ڈی کی اوسط 34اعشاریہ3فیصد رہی تھی،
جب کہ پاکستان میں یہ شرح 12اعشاریہ5فیصد تھی۔حکومت سوئیڈن کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، ملکی معیشت کو کم ترقی اور بڑھتی مہنگائی کا سامنا تھا اور سوئڈش کرونا کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار تھی۔جب کہ نوے کی دہائی کے آغاز میں سویڈن میں مالی مسائل بھی بہت تھے۔وہاں کے بینک غیر مستحکم ہوگئے تھے اور دو بینکوں کی نجکاری کردی گئی تھی ، بیروزگاری میں تیزی سے اضافہ ہوا ، حکومتی خرچے اور قرضے آپے سے باہر ہوگئے تھے۔تاہم انہوںنے اصلاحات کے ذریعے اپنی معیشت کو مستحکم کیا۔نوے کی دہائی کے بحران کے بعد سویڈن کی حکومت نے ایک دہائی سے زائد اپنے بجٹ کو متوازی رکھااور یہ تسلسل 2007-2008کے عالمی مالی بحران میں بھی جاری رہا۔سویڈن نے جدید طرز کی اصلاحات متعارف کرائیں ۔1996میں پہلے اس نے حکومتی اخراجات کو جامد کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا۔جس کے ساتھ حکومتی بجٹ کے لیے سرپلس گول بھی رکھا گیا۔ان کی مدد سے بڑے قرضوں میں اضافہ نہیں ہوا اور یہ قرضہ آئندہ نسل پر منتقل نہیں ہوا۔2007میں سویڈن کی مالیاتی پالیسی کونسل کا قیام عمل میں آیا۔ماہرین کی اس کمیٹی نے حکومتی پالیسی کے فیصلوں کا آڈٹ کیاجو کہ عوامی مالیات سے متعلق تھیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ وہ ترقی، ملازمت اور طویل مدتی مالیاتی استحکام کے مقاصد پر عمل پیرا رہے۔جن حکومتوں کو بڑے بجٹ خسارے کا سامنا ہوتا ہےوہ ٹیکسز میں اضافہ اور عوامی اخراجات میں کٹوتی کرکے کفایت شعاری کے اقدامات کرتی ہیں، سویڈن نے اس سے اجتناب کیا بلکہ بحران شروع ہوتے ہی سویڈن میں ٹیکسز کم سطح پر تھے۔سویڈن نے صحت، تعلیم اور تحقیق پر سرمایہ کاری جاری رکھی ۔تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ سویڈن کی پارلیمانی جمہوریت میں تین سطحی حکومت ہے۔قومی، خطے کی اور مقامی ۔یہاں تقریباً70لاکھ افراد ووٹ ڈال سکتے ہیں۔یہاں پارلیمانی، میونسپل اور کائونٹی کونسل کے انتخابات ہر چار سال بعد ہوتے ہیں ۔قومی سطح پر عوام کی نمائندگی رکس ڈیگ(سویڈن کی پارلیمنٹ)کرتی ہے، جس کے پاس قانون سازی کے اختیارات ہوتے ہیں۔حکومت نئے قوانین کی تجاویز پیش کرتی ہےجو کہ رکس ڈیگ کے کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کرتی ہے۔سویڈن کی سیاست پر اثرانداز ہونے کے کئی طریقے ہیں مثلاًریفرنڈم میں حصہ لینا، سیاسی جماعت میں شامل ہوناوغیرہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف نے پنجاب کی 23 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا

454080_21913661.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِاعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں ایم پی ایز کے انٹرویوز، پہلے مرحلے میں پندرہ وزرا حلف اٹھائیں گے۔

وزیرِاعظم عمران خان کے زیرِ صدارت پنجاب کابینہ کی تشکیل کیلئے اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے 40 ارکان پنجاب اسمبلی کے انٹرویوز کیے گئے، پہلے مرحلے میں 15 وزرا کی حلف برداری ہو گی جبکہ سویڈش طرز پر گورننس کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

پنجاب کی 23 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا گیا ہے، 15 وزرا کے قلمدان کا اعلان جبکہ 8 کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق محمود الرشید کو ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا وزیر بنایا گیا ہے۔

ان کے علاوہ عبدالعلیم خان کو بلدیات اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا قلمدان سونپا گیا ہے، عبدالعلیم خان پنجاب کے سینئر وزیر بھی ہوں گے۔ میاں اسلم اقبال کو انڈسٹریز، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کا وزیر بنا دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ تعینات کیا گیا ہے۔ یاسمین راشد کو سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکیشن ایجوکیشن کا قلمدان بھی دیا گیا ہے۔

حافظ ممتاز احمد کو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا قلمدان دیا گیا ہے۔ مخدوم ہاشم وزیرِ خزانہ پنجاب، سمیع اللہ چودھری وزیرِ خوراک مقرر کیے گئے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان کو محکمہ اطلاعات اینڈ کلچر کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

یاسر ہمایوں سرفراز کو ہائیر ایجوکیشن اور ٹورازم کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ راجا بشارت کو قانون اور پارلیمانی امور کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔ راجا راشد حفیظ کو ریونیو کی وزارت دی گئی ہے۔

تیمور خان کو یوتھ افیئر اور سپورٹس کا محکمہ دیا گیا ہے۔ محسن لغاری کو وزارتِ آبپاشی کا قلمدان سونپا گیا جبکہ مراد راس کو سکول ایجوکیشن کی وزارت دی گئی۔

انصر مجید نیازی کو لیبر اینڈ مین پاور کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے۔ حسنین دریشک، ملک نعمان لنگڑیال اور محمد انور کے قلمدان کا فیصلہ نہیں ہوا۔ چودھری ظہیر الدین اور ہاشم ڈوگر کے قلمدان کا بھی فیصلہ نہیں ہو سکا، سبطین خان، آصف نکئی اور عما ریاسر کے قلمدان کا بھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

وزرا کو صرف ایک سرکاری گاڑی استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔ وفاق کی طرح وزیرِاعلیٰ سیکرٹریٹ میں بھی اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی جائیگی۔ سینئر پارٹی رہنماؤں اور ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو سہہ ماہی بنیادوں پر وزیرِاعلیٰ اور وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لے گی، خراب کارکردگی پر پہلے وارننگ دی جائےگی، بہتری نہ آنے پر وزارت سے فارغ کر دیا جائے گا۔

پنجاب میں سویڈن طرز کی حکومت چلائی جائے گی۔ سویڈن میں نظام حکومت تین سطحوں پر مشتمل ہے۔ قومی سطح کی حکومت کے پاس قانون سازی اور اداروں کو چلانے کے اختیارات ہوتے ہیں۔

ریجنل سطح کی حکومت کے پاس صحت اور ٹیکس وصولی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ تعلیم، ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، واٹر سپلائی، پبلک ویلفئر اور دیگر تمام اختیارات لوکل گورنمنٹ کے پاس ہوتے ہیں۔ کسی بھی پارٹی کو پارلیمنٹ تک رسائی کے لیے مجموعی ووٹوں کا چار فیصد ووٹ لینا ضروری ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
تحریک انصاف نے پنجاب کی 23 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا

454080_21913661.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِاعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں ایم پی ایز کے انٹرویوز، پہلے مرحلے میں پندرہ وزرا حلف اٹھائیں گے۔

وزیرِاعظم عمران خان کے زیرِ صدارت پنجاب کابینہ کی تشکیل کیلئے اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے 40 ارکان پنجاب اسمبلی کے انٹرویوز کیے گئے، پہلے مرحلے میں 15 وزرا کی حلف برداری ہو گی جبکہ سویڈش طرز پر گورننس کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

پنجاب کی 23 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا گیا ہے، 15 وزرا کے قلمدان کا اعلان جبکہ 8 کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق محمود الرشید کو ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا وزیر بنایا گیا ہے۔

ان کے علاوہ عبدالعلیم خان کو بلدیات اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا قلمدان سونپا گیا ہے، عبدالعلیم خان پنجاب کے سینئر وزیر بھی ہوں گے۔ میاں اسلم اقبال کو انڈسٹریز، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کا وزیر بنا دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ تعینات کیا گیا ہے۔ یاسمین راشد کو سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکیشن ایجوکیشن کا قلمدان بھی دیا گیا ہے۔

حافظ ممتاز احمد کو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا قلمدان دیا گیا ہے۔ مخدوم ہاشم وزیرِ خزانہ پنجاب، سمیع اللہ چودھری وزیرِ خوراک مقرر کیے گئے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان کو محکمہ اطلاعات اینڈ کلچر کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

یاسر ہمایوں سرفراز کو ہائیر ایجوکیشن اور ٹورازم کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ راجا بشارت کو قانون اور پارلیمانی امور کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔ راجا راشد حفیظ کو ریونیو کی وزارت دی گئی ہے۔

تیمور خان کو یوتھ افیئر اور سپورٹس کا محکمہ دیا گیا ہے۔ محسن لغاری کو وزارتِ آبپاشی کا قلمدان سونپا گیا جبکہ مراد راس کو سکول ایجوکیشن کی وزارت دی گئی۔

انصر مجید نیازی کو لیبر اینڈ مین پاور کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے۔ حسنین دریشک، ملک نعمان لنگڑیال اور محمد انور کے قلمدان کا فیصلہ نہیں ہوا۔ چودھری ظہیر الدین اور ہاشم ڈوگر کے قلمدان کا بھی فیصلہ نہیں ہو سکا، سبطین خان، آصف نکئی اور عما ریاسر کے قلمدان کا بھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

وزرا کو صرف ایک سرکاری گاڑی استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔ وفاق کی طرح وزیرِاعلیٰ سیکرٹریٹ میں بھی اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی جائیگی۔ سینئر پارٹی رہنماؤں اور ماہرین پر مشتمل ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو سہہ ماہی بنیادوں پر وزیرِاعلیٰ اور وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لے گی، خراب کارکردگی پر پہلے وارننگ دی جائےگی، بہتری نہ آنے پر وزارت سے فارغ کر دیا جائے گا۔

پنجاب میں سویڈن طرز کی حکومت چلائی جائے گی۔ سویڈن میں نظام حکومت تین سطحوں پر مشتمل ہے۔ قومی سطح کی حکومت کے پاس قانون سازی اور اداروں کو چلانے کے اختیارات ہوتے ہیں۔

ریجنل سطح کی حکومت کے پاس صحت اور ٹیکس وصولی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ تعلیم، ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، واٹر سپلائی، پبلک ویلفئر اور دیگر تمام اختیارات لوکل گورنمنٹ کے پاس ہوتے ہیں۔ کسی بھی پارٹی کو پارلیمنٹ تک رسائی کے لیے مجموعی ووٹوں کا چار فیصد ووٹ لینا ضروری ہے۔
آپ پنجاب کے وزیر خزانہ, وزیر ثقافت اور وزیر تعلیم (سکول) کا سویڈن کے وزرا کے ساتھ کیسے موازنہ کریں گے؟
 

جاسم محمد

محفلین
آپ پنجاب کے وزیر خزانہ, وزیر ثقافت اور وزیر تعلیم (سکول) کا سویڈن کے وزرا کے ساتھ کیسے موازنہ کریں گے؟
سویڈش (اسکینڈےنیوین) ماڈل اپنانے کی بات ہوئی جو مقامی جمہوریت یعنی بلدیاتی نظام کے حساب سے دنیا بھر میں مثالی تصور کیا جاتا ہے۔
 

زیک

مسافر
پاکستان کو ہر لحاظ سے سویڈن بنا دیں تو ممکن ہے میں بھی وہیں پایا جاؤں۔
 
Top